لواری ٹنل کے دونوں اطراف خواتین کیلئےویٹنگ رومز اور واش رومز کی سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ

چترال ( محکم الدین ) چترال سے ملک کے دوسرے شہروں کو جانے والے مقامی افراد اور چترال آنے والے سیاحوں خصوصا خواتین نے لواری ٹنل کے دونوں طرف خواتین کیلئےویٹنگ رومز اور واش رومز کی سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے . مسافر اور سیاحوں کا کہنا ہے . کہ لواری ٹنل کے دونوں طرف گاڑیوں کو گزرنے کیلئے کافی ٹائم انتظار کرنا پڑتا ہے . لیکن افسوس کا مقام ہے . کہ یہاں خواتین کی ضروریات کا بالکل خیال نہیں رکھا گیا ہے . جبکہ مرد اپنی ضرورت کھلے جگہوں میں بھی کر جاتے ہیں . لاہور کی ایک سیاح خاتون ملیحہ نے لواری ٹنل چترال سائڈ پرمیڈیا سے بات کرتی ہوئی کہا . کہ خواتین ملکی آبآدی کا نصف حصہ ہیں . لیکن افسو س ہے. کہ ان کی ضروریات کا خیال کہیں بھی نہیں رکھا جاتا . انہوں نے کہا . کہ وہ خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے سیاحت کے حوالے سے اقدامات کا سن کر اپنی فیملی کے ساتھ چترا ل کی سیر کیلئے آئی تھیں . اورانہیں چترال کا موسم ,لوگ , پرامن ماحول اور کالاش کلچر جتنے خوبصورت لگے . حکومتی اقدامات اتنےہی مایوس کن تھے . خستہ حال سڑکوں اور لواری ٹنل جیسے سیاحتی مقام پر واش روم کی عدم دستیابی اس کی واضح مثال ہیں. ٹنل پر گاڑیوں کو کم سے کم ادھا گھنٹہ انتظار کرنا پڑتا ہے . اس دوران مردوں کیلئے واش روم کی ضروت کا اتنا مسئلہ نہیں جبکہ خواتین کو واش روم کی نایابی کی بنا پر جس کرب سے گزر پڑتا ہے . وہ ناقابل بیان ہے . انتظار کرنے والے دیگر سیاحوں اور چترالی مسافروں نے بھی لواری ٹنل چترال سائڈ اور دیر سائڈ پر واش رومز کی تعمیر کا مطالبہ کیا . واش رومز نہ ہو نے کے باعث مسافر کھلے عام رفع حاجت کرنے سے اس ایریے کو بد بو اورتعفن نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے . جبکہ شاپنگ بیگز , کولڈ ڈرنکس کی بو تلوں اور دیگر کچرے سے ٹنل ایریا مسلسل بھر رہا ہے . اور گندگی و کوڑا کرکٹ کے یہ ذخیرے لواری ٹاپ گلیئشیر سے نکلنے والے صاف شفاف پانی میں شامل ہوکر اسے زہر میں تبدیل کر رہے ہیں . دیودار اور شاہ بلوط کے دل کو لبانے والے جنگلات اور اچھولتی کودتی دودھ کے نہر کی طرح بہتا پانی اور اربوں روپوں کی لاگت سے تعمیر ہونے والا ٹنل روڈ کا خوبصورت نظارہ حکومتی اور عوامی بے حسی کی تصویر بن گئی ہے . جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے .

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔