جھپٹنا،پلٹنا،پلٹ کر جھپٹنا لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ …… اسٹائلش شاجی

………تحریر: نور الہدیٰ یفتالی…….

شہسواری، پھرتی اورپولو کھیلنا شاجی کو وراثت میں ملی ہے۔فری اسٹائل پولو کی دنیا کا خوبصورت اور اسٹایلش شہسوار شہزاد احمد شاجی مرحوم شاجی عبدالودود المعروف شاجی صوبیدارسنوغر جو پولو کی دنیا کا ایک نامور ستارہ گزرا ہ ہے کا صاحبزادہ ہے۔مرحوم شاجی صوبیدار چترال کی فری اسٹائل پولو کی تاریخ کا وہ نامور کھلاڑی گزرا ہے جس کی شہسواری اور کھیلنے کے انداز کو چترال و گلگت کے کھلاڑی اپنانے میں فخر محسوس کرتے تھے۔جوکھیل کے دوران اپنے حسن اخلاق اور خاص کر کھیل کے دوران گھوڑوں کا انتہائی خیال رکھا کرتا تھا۔تاکہ اس کی بال یا اسٹک کہیں گھوڑے کو نہ لگے۔مرحوم شاجی صوبیدار کی یہ اصول اسے دوسرے کھلاڑیوں سے منفرد کیا کرتے تھے اور تماشایؤں میں بھی گہرا اثر چھوڑتے تھے اور چوگان میں وہ ہی شاجی سب سے زیادہ داد وصول کرنے والا شہسوار ہوا کرتاتھا۔
چترال کی تاریخ میں پہلی بار پنجابی گھوڑے کااستعمال مرحوم شاجی صوبیدار نے کیا، ٹیٹری مست اس گھوڑے کا نام تھا۔جو گورنر آف مستوج شہزادہ خوشوقت الملک (مرحوم) نے مرحوم شاجی صوبیدار کو بطور مہربانی پیشہ کیا تھا۔
مرحوم شاجی اپنے پولو کھیلنے کے دوران ہمیشہ مخالف ٹیم پر بھاری ثابت ہوئے۔فری اسٹائل پولو میں   تھمپوک لانا وہ لمحہ ہوتاہے ۔جس میں کھلاڑی اپنے گھوڑے کو سرپٹ دوڑاتے ہوئے دھول کی تھاپ،تماشایؤں کی داد اورتالیوں کی گونج میں تھمپوک لے کے چوگان کے وسط میں پہنچ کر اپنے اسٹک سے ہٹ کرتا ہے۔تھمپوک لانے اور ہٹ کرنے میں مرحوم شاجی کا کوئی مد مقابل نہیں تھا۔جشن شندور کے موقع پر سن1960 میں گلگت اور چترال کے مابین کھیلا جانے والا میچ اب اس وقت کے بزرگ یاد کرتے ہیں،جب صوبیدار شاجی نے اپنے گھوڑے ٹیٹری مست کو سرپٹ دوڑاتے ہوئے شندور گراونڈکے سایئڈ کے دیواروں کے اوپر سے بال کوہٹ کر گول کرکے ایک ناقابل یقین ریکارڈ قائم  کیاتھا۔جو گلگت پولو ٹیم کو نو گول کے مقابلے میں صفر سے ہرایاتھا۔
شرافت اور اخلاقی اصولوں کو پاس رکھتے ہوئے پولوکھیلنا صوبیدارشاجی (مرحوم) کی خاندانی روایت میں شامل ہے۔کہتے ہیں کہ فری اسٹائل پولومیں کوئی بھی کھلاڑی اپنے ذاتی گھوڑے کے علاوہ کسی دوسرے کی گھوڑے سے پولونہیں کھیل سکتا،لیکن صوبیدار شاجی ہی وہ شہسوار تھا جو ہرقسم اورہر نسل کے گھوڑے سے پولو کھیلنے کا ہنر خوب جانتے تھے۔
بابائے پولو مظفر علی خان آف جنگ بازار اپنے دور میں اس بات کا اعتراف کیا کرتے تھے کہ شاجی صوبیدار جیسا پولو کھیلنا ہم سب کی بس کی بات نہیں، یہ الفاظ صرف وہ ہستی زیر لب لاتے ہیں جنہیں ایک دوسرے کی قابلیت کا بخوبی پتہ ہوتاہے۔
کہتے ہیں کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے۔خاندانی روایات کو برقراررکھتے ہوئے  اپنے قوم و خاندانی کھیل کو مزید فروغ دینے کا زمہ مرحوم صوبیدار المعروف شاجی صوبیدار کے بڑے فرزند ارجمند صوبیدار شاجی عبدالروف نے لے لی۔چترال سکاوٹس میں بطور صوبیدار اپنے حسیں دور کا سب سے خوبصورت شہسوار تھا۔جو سب ڈویژن کی ٹیم نمایندگی کرتارہا۔پاکستان انٹرنیشنل ایرلائن کے ٹیم کے مدمقابل تاریخی شندور میلہ میں حصہ لے چکا ہے۔(ر)صوبیدارعبدالروف کے متعلق پولو کے شایقین اس بات کا دعوا کرتے ہیں کہ کھیل کے دوران صوبیدارعبدالروف کا اسٹک اگر گرے تو وہ خود گھوڑے سے نیچے جھک کر اٹھا لیا کرتاتھا۔

مرحوم شاجی صوبیدار کا ہنس مک صاحبزاہ خوبصورت شہسوار، اسٹائلش شاجی شہزاد احمد بھی اپنے دور کی پولو کا ایک اُبھرتا ہوا ستارہ ہے۔اپنے بابا کی طرح کی شہسوار اور کھیل کے دوران اخلاقی اصولوں کی پاسداری کرنے والا پھوک شاجی صرف دو سال کا ہوا تو باپ کا عظیم سایہ سر سے اُٹھا،اپنے بڑے بھائی صوبیدار (ر) شاجی عبدالروف کے زیر سایہ تربیت پائی اور فری اسٹائل پولو کے جادوگری جیسے ہنر بھی اپنے بڑے بھائی سے حاصل کی۔پھوک شاجی کے نام سے پولوکی دنیامیں شہرت کے بلندیوں کو چھو لینے والا شہزاد احمدکئی بارتاریخی شندورمیلہ میں مین آف دی میچ کے ایورڈ اپنے نام کرچکا ہے اور چترال سے باہر بھیمتعدد بار انٹرنیشنل پولو میں حصہ لے چکا ہے۔اور چترال کی نمایندگی کرتا رہتا ہے۔شاجی فری اسٹائل پولو کی دنیا کا  اسٹائلش کھلاڑی کے نام سے بھی مشہور ہے۔ہرکھیل میں پھوک شاجی کا انداز   اکثرمختلف ہوتا ہے۔
جشن چترال میں ایک دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد شہزاداحمد شاجی کی شاندار اور جارحانہ کھیل سے متاثر ہوکر شہزادہ سکندر الملک نے اپنے باباگورنر آف مستو ج شہزادہ خوشوقت الملک سے پوچھتے ہیں۔کہ بابا آپکا شاجی چمپئین ہے یا میرا شاجی۔ اس مکالمے پرشہزادہ گورنر آف مستوج جواب میں ان الفاظ سے اپنے صاحبزادے سے مخاطب ہوتے ہیں۔بیٹا سکندر! اگر آپ کے شاجی کے سواری میرے شاجی کے پاس اس دور میں ہوتے تو شاید یہ پوچھنے کی نوبت نہ ہوتی۔میرے شاجی کا کوئی ثانی نہیں۔
پولو ہمارا قومی و ثقافتی کھیل ہے۔اس کی بہتری کیلئے سب مل کر کام کریں!
ہماری ثقافت ہماری پہچان

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔