دادبیداد…..اگلا امریکی صدر

تجزیہ نگا روں کا انداز ہ یہ ہے کہ اگلا امریکی صدر پھر ڈو نلڈ ٹرمپ ہو گا اور ری پبلکن پارٹی دوسری مدّت کے لئے وا ئٹ ہاوس اپنے پاس رکھنے کے لئے ایران کے ساتھ جنگ کو بطور سیا سی اور انتخا بی نعرہ استعمال کرے گی تازہ ترین خبر یہ ہے کہ سعو دی عرب کے فر مان روا، خا دم
حر مین شریفین سلمان بن عبد العزیز مدّ ظلہ العا لیٰ نے ایران کے خلاف جنگ کے لئے امریکہ کو بحیرہ عرب اور سر زمین حجاز میں 5فو جی اڈے فرا ہم کرنے کی پیشکش کی ہے امریکی محکمہ دفاع نے اپنے اتحا دیوں کی مدد کے لئے سعو دی عرب میں اپنے ایک ہزار فو جیوں کو رکھنے کی خوا ہش ظا ہر کی تھی اب مزید فو ج آئے گی 2020ء میں امریکہ کے صدارتی انتخا بات کے لئے ابتدائی مہم (Primaries) شروع ہونے کے ساتھ ہی امریکی محکمہ دفاع اور سنٹرل کمانڈ کو ایران کے خلاف جنگ کا ہدف دیا جائے گا امریکی ووٹر وں کو نیا جوش اور ولولہ ملے گا اس طرح ڈو نلڈ ٹر مپ کو دوسری بار صدر منتخب ہونے میں آسا نی ہو گی اخبا رات اور الیکٹرا نک میڈیا کے ساتھ رابطہ رکھنے وا لے پا کستانی شہریوں کو یاد ہو گا کہ 19سال پہلے سن 2000ء کے امریکی صدا رتی انتخا بات میں ری پبلی کن پارٹی کے اُمید وار جارج ڈبلیو بُش نے کاغذی تنظیم القاعدہ کے مبینہ سر براہ اُسامہ بن لا دن کا ویڈیو ٹیپ استعمال کیا تھا جس میں وہ امریکہ پر حملے کی دھمکی دیتے ہوئے دکھا یا گیا تھا اس ویڈیو پیغام نے جارج ڈبلیو بُش کو اُس کی نا معقو لیت اور غیر مقبو لیت کے باوجود دسری مدّت کے لئے امریکہ کا صدر منتخب کر وا لیا ری پبلی کن پارٹی نے مذ کورہ ویڈیو کلپ اسی مقصد کے لئے تیار کروا یاتھا جارج فریڈ مین کی کتاب، مائیکل مو ر کی فلم اور دیگر بے شمار شہادتوں سے یہ بات ثا بت ہو گئی ہے کہ امریکیوں نے نا ئن الیون کی منصو بہ بندی 2سال پہلے کی تھی اس پر عملدر آمد کا آغاز اپریل 2001ء میں ہوا تھا اور 8ستمبر 2001ء کے دن احمد شاہ مسعود کے قتل کی واردات اس منصو بے کی کڑی تھی افغا نستان پر حملے کے لئے اُس کو راستے سے ہٹا نے کی منصو بہ بندی 14جو لائی 2001ء کو ہو ئی تھی ان وا قعات سے بخو بی پتہ چلتا ہے کہ امریکی حکام اپنا مقصد کم از کم 5سال پہلے متعین کرتے ہیں اُس کو حا صل کرنے کی سکیم کم از کم 2سال پہلے تیار کرتے ہیں ہمیں ان سکیموں کا پتہ اُس وقت لگتا ہے جب ہم تھپڑ کھا نے کے بعد اپنا گال سہلا نے سے فارغ ہو چکے ہوتے ہیں ایک مشا عرے میں بے بدل مزاح گو شا عر انور مسعود کا نثری جملہ یا د رکھنے کے لائق ہے ”ہمیں دھو کے اور کھوتے کا اُس وقت پتہ چلتا ہے جب ہم اُسے کھا چکے ہوتے ہیں“ ایران کے خلاف جنگ کے لئے سعو دی عرب میں فو جی اڈے حا صل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس جنگ کو عرب، ایران جنگ کا نا م دیا جائے گا جیسا کہ 22جو لائی 1980ء کو امریکہ نے عراق کی سرزمین سے ایران پر حملہ کیا اور اس 8سا لہ جنگ کو ایران، عراق جنگ کا نام دیا یہ جنگ 7سال 10مہینے اور 8دن جاری رہی اس میں کوئی امریکی نہیں مرا 5لاکھ عرا قی مسلمان اور 10لاکھ ایرا نی مسلمان امریکی جنگ کی بھینٹ چڑھ گئے امریکہ کی سکیم یہ تھی کہ انقلاب نیا نیا ہے اس کو سنبھلنے سے پہلے کچل دیا جائے گا اور امریکی سفارت خا نے کو یر غمال بنا نے کا بدلہ چکا یا جائے گا مگر ایسانہ ہو سکا ویت نا میوں کی طرح ایرانیوں نے بھی امریکی عزا ئم کو خا ک میں ملا دیا گذشتہ
8سا لوں میں امریکہ کو شام اور یمن میں رسوائی اور نا کامی کا سامنا کر نا پڑرہا ہے 15مارچ 2011ء کو امریکہ نے عرب لیگ، خلیج تعاون کونسل اور سعو دی عرب کی مدد سے شام پر حملہ کیا اور چھا پہ مار تنظیموں کو آگے کر کے سر کاری تنصیبات کو نشا نہ بنا یا 8سال کی جنگ میں 6لاکھ شامی مسلمان مارے گئے امریکہ کے صرف 200فوجی لقمہ اجل بنے یہ بھی فو جی وردی میں نہیں تھے ان میں جر نیل رینک کا ایک افیسر اور کم تر رینکوں کے 21افیسر شامل تھے جس طرح افغا نستان کے خلاف امریکی جنگ کو خا نہ جنگی کا نا م دیا گیا با لکل اسی طرح شام اور یمن کے خلاف امریکی حملوں کو بھی خا نہ جنگی کا عنوان دیا گیا عالمی نشریاتی اداروں اور میڈیا کو جو خبریں مہیا کی گئیں ان میں ”خانہ جنگی“ کے الفاظ تواتر کے ساتھ استعمال کئے گئے اس کے باو جود امریکہ نا کام ہوا اب اپنی نا کامی کا ملبہ ایران پر گرا رہا ہے عرب اور دیگر اسلا می مما لک میں امریکی میڈیانے ایران کو شیعہ ریا ست کے طور پر پیش کیا ہے جبکہ ایرا نی قوم اپنی 6ہزار سا لہ تا ریخ پر فخر کرتی ہے شیراز کے آثار قدیمہ کو سینے سے لگا تی ہے حا فظ اور سعدی کو اپنے سر کا تاج قرار دیتی ہے دار ا (سائیرس دی گریٹ) کو اپنا ہیرو سمجھتی ہے تخت طاوس کو اپنا فخر قرار دیتی ہے اور مسلما ن ہونے کے نا طے اللہ عزّ و جل کی نصرت اور تا ئید پر یقین اور ایمان رکھتی ہے سلطان حیدر علی خان آف میسور (ٹیپو سلطان) کی طرح ایرانی قیا دت کا نعرہ مستانہ یہ ہے کہ ”شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی 100سالہ زندگی سے بہتر ہے“
یہ بات طے ہے کہ 2020ء کے صدارتی انتخا بات میں ڈو نلڈ ٹر مپ کو دو بارہ منتخب کرانے کے لئے ایران کے خلا ف امریکہ کی جنگ نا گزیر ہو چکی ہے امریکی عوام امن پسند جمہوری صدر کو پسند نہیں کرتے وہ ہٹلر کی طرح جنگجو لیڈر کو وائٹ ہا وس میں دیکھنا چاہتے ہیں پھر وہی ہو گا جو پہلے ہو ا20لا کھ مسلما نوں کے مقا بلے میں 200یا 300امریکی مرینگے مفادامریکہ کا ہو گا جنگ امریکہ کی ہو گی مسلما نوں کی سر زمین استعما ل ہو گی، مسلما ن بے گور کفن مرینگے اورامریکی جنگ کا ایندھن بنینگے دُکھ کی بات یہ نہیں کہ دشمن حملہ کرنے وا لا ہے دکھ اس بات کا ہے کہ بھا ئی کے کندھے پر بندوق رکھ کر فائر کرے گا اور میرا سینہ چھلنی ہو گا

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔