قربانی کے مسائل

,کالم نگار: مفتی محمد غیاث الدین…ایچ او ڈی اسلامیات ڈیپارٹمنٹ,جی ڈی سی چترال………..
عید الاضحیٰ کی آمد آمد ہے اس لئے اضحٰی یعنی قربانی کے مسائل سے واقف ہونا ازحد ضروری ہے۔ قربانی کے اصطلاحی معنی ہیں :”قرآن و حدیث کے مقرر کردہ جانوروں میں سے کوئی جانور مقررہ وقت میں اللہ کی خوشنودی کے لئے ذبح کرنا”۔
قربانی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی کہ حضرت ِ انسان کی تاریخ۔چنانچہ اللہ تعالیٰ کی اس دھرتی پر سب سے پہلے قربانی حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے ہابیل اور قابیل نے کی تھی،ہابیل نے ایک مینڈھا اور قابیل نے کھیت کی پیداوارکی قربانی کی تھی ،ہابیل کی قربانی قبول ہوئی اور قابیل کی قربانی قبول نہیں ہوئی ۔اس وقت قربانی کے گوشت کو کھانے کی اجازت نہیں تھی جس کی قربانی قبول ہوتی آسمان سے آگ آکر اس کو کھا جاتی تھی۔اس طرح ہر بنی کے زمانے میں قربانی کا حکم موجود تھا،پھراللہ تعالیٰ نےحضرت ابراہیم علیہ السلام  کو  ان کے پیارےاکلوتے بیٹے کی قربانی  کا حکم دیا جس پر باپ بیٹے  نےمن و عن عمل کیا اللہ رب العزت نے ان کی اس عظیم قربانی کی یا د میں امتِ محمدیہ علیٰ صاحبھا الصلاۃ والسلام کو بھی قربانی کا حکم دیا۔
جمہور علماء کے نزدیک قربانی واجب ہے اور شعائر اللہ  میں سے ہے۔چنانچہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:”ومن یعظم شعائر اللہ فانھا من تقوی القلوب”۔ترجمہ: اور جو شخص اللہ کے شعائر کی تعظیم کرے،پس یہ بات دلوں کے تقویٰ  سے حاصل ہوتی ہے”۔اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے قربانی  کو شعائر اللہ میں سے قراردینے کے ساتھ اس کی تعظیم کو تقویٰ کا مظہر قرار دیا ہے۔قربانی سے متعلق قرآن کریم میں تقریباً نصف درجن سے زیادہ آیاتِ مبارکہ ہیں،بعض آیات میں “نحر” اور بعض آیات میں “نسک” کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ان سب آیات کریمہ  کو اس مختصر کالم میں احاطہ نہیں کیا جاسکتا،اور نہ ہی یہ مقصود ہے۔
یاد رہیں کہ کسی شخص پر قربانی اس وقت واجب ہوتی ہے جب اس میں درج ذیل چھ شرائط پائی جائیں:
1۔۔۔مسلمان ہو:لہٰذا غیر مسلم پر قربانی واجب نہیں۔2۔۔عاقل ہو: مجنوں،پاگل وغیرہ پر قربانی واجب نہیں۔3۔۔بالغ ہو: نابالغ خواہ کتنا بھی مالدار ہو اس پر قربانی واجب نہیں۔4۔۔ آزاد ہو: غلام پر قربانی واجب نہیں۔5۔۔مقیم ہو: مسافر پر قربانی واجب نہیں ،لیکن اگر کوئی مسافر کر لے توان شاء اللہ ثواب ملے گا۔6۔۔صاحبِ نصاب ہو:صاحبِ نصاب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے پاس  سونا ،چاندی ،نقدی،سامانِ تجارت(جس میں شیئرز وغیرہ بھی داخل ہیں)یا ضرورت سے زائد اتنا سامان ہو کہ اس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔چاندی کی قیمت گھٹتی اور بڑھتی رہتی ہے آجکل فی تولہ چاندی کی قیمت سات سو تیس (730) روپے ہے اس اعتبار سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت اڑتیس ہزار تین سو پچیس (38325)روپے بنتی ہے۔حتمی قیمت قربانی کے ایام میں مارکیٹ سے معلوم کر لینی چاہیے۔
ضرورت سے زائد سامان کا مطلب یہ ہے کہ ایسا سامان جس کے استعمال کی ضرورت پیش نہ آتی ہو یا بہت کم پیش آتی ہو مثلاً  سال بھر میں ایک آدھ مرتبہ استعمال کرنا پڑتا ہو۔اس طرح اگر کسی انسان کے ہاں ضرورت سے زائد حیوانات ہوںمثلاً تین بیل ہیں ،یا مثلاً دو گائیں ہیں،یا مثلاً کسی کے پاس ایک سے زائد گاڑیاں ہیں ،یا ایک سے زائد سیونگ میشنیں ہیں۔اسی طرح گھر میں موجود بڑی بڑی دیگیں،شامیانے،قالین، ریڈیو،ٹیپ ریکارڈر،ٹیلی وژن،وی سی آر وغیرہ ضرورتِ اصلیہ میں داخل نہیں۔اس طرح تمام اشیاء کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق محتاط قیمت لگائی جائے گی اور پھر تمام اشیاء کی قیمت کو دیکھا جائے گا کہ وہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچتی ہے یا نہیں ؟اگر پہنچتی ہے تو یہ بندہ صاحبِ نصاب کہلائے گا اور قربانی کے وجوب کی  اوپر ذکر کردہ دوسری شرائط کے پائے جانے کی صورت میں اس پر قربانی واجب ہوگی۔
قربانی کی دو قسمیں ہیں ایک واجب قربانی  اور دوسری مستحب قربانی۔
مسلمان ،عاقل، بالغ، آزاد،مقیم آدمی اگر صاحبِ نصاب ہو تو اس پر قربانی واجب ہوگی۔اگر وہ قربانی نہیں کرے گا تو گناہگار ہوگا۔اور اگر کوئی مسلمان صاحبِ نصاب نہ ہو،یا وہ مسافر ہو پھر بھی قربانی کرے تو اس کو ثواب ملے گا۔یہ مستحب ہے۔
اس طرح مردوں کے ایصالِ ثواب کے لئے بھی قربانی کی جا سکتی ہے ،ہاں البتہ یہاں یہ بات سمجھ لیں کہ اگر کوئی ہر فوت شدہ عزیز کے لئے الگ قربانی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے تاہم تمام فوت شدہ عزیزو اقارب کے ایصال ِ ثواب کے لئے ایک ہی قربانی بھی کافی ہوسکتی ہے،یعنی یہ نیت کرے “یا اللہ میں آپ کی رضا کے لئے یہ قربانی کرتا ہوں اس کو قبول فرما اور  اس کا ثواب فلان فلان کو پہنچا دے”،لیکن یا د رہے کہ یہ واجب قربانی کے علاوہ الگ قربانی ہے۔
(جاری ہے)
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔