داد بیداد….طرز حکمرا نی کے دو ما ڈل

سما جی را بطے کی ویب سائٹ فیس بُک میں تر قی کے دو ما ڈل بار بار دکھائے جا رہے ہیں ایک یورپ اور امریکہ کا ما ڈل ہے جو صدیوں پرا نا ہے دوسراما ڈل چین، جا پان، ملا ئشیا، کوریا، سنگا پور،تر کی اور ایران کا ہے جو گزشتہ نصف صدی کے اندر سامنے آیا دو نوں ما ڈل یا نمو نے اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں پولیٹکل سائنس کے ایک پرو فیسر نے تر قی سے پہلے طرز حکمرا نی پر غور کرنے کا مشورہ دیا ہے اور جرمنی کے ٹو ٹنے سے پہلے یو رپ کے کسی دوسرے ملک کے اخبار سے 75سال پرا نا کارٹون بھیجا ہے کار ٹون میں ایک جر من شخص کو دکھا یا گیا ہے جر من ایک درخت سے اس حال میں لٹکا ہوا ہے کہ اس کے ہونٹ سلے ہوئے ہیں پنڈ لیوں میں زنجیر یں اور کلا ئیوں میں ہتھکڑ یاں ہیں نیچے لکھا ہے اگراس کو مو ت نہیں آئی تو ایک معجزہ ہو گا پھر یو ں ہوا کہ ایک سال کے اندر جر منی تباہ ہو گئی دیوار بر لن نے جر منی کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا جرمن قوم آج بھی شر مندہ ہے اگر گذشتہ 1440سالوں میں طرز حکمرانی کا جا ئزہ لیا جائے تو ڈیڑ ھ ہزار سا لوں کے لگ بھگ عرصے کے اندر دنیا میں صرف دو ما ڈل آزمائے گئے تیسرا نمو نہ اب تک سامنے نہیں آیا ایک ریا ست مدینہ کا نمو نہ ہے جس میں شورائی نظا م، ذمہ دار حکومت اور جواب دہ انتظا میہ کا تصور بھی ہے اس کی عملی صورت بھی ہے دوسرا ما ڈل چنگیز خان، مسو لینی، ہٹلر اور سٹا لن کا ہے دونوں کی 5خصو صیات دیکھیں گے تو آپ کو حیرت ہوگی کہ ان میں کتنا بڑا فرق ہے ریا ست مدینہ کی پہلی خصو صیت یہ ہے کہ ریا ست کا حکمران صبرو تحمل، برد باری، مروت، محبت اور شفقت کا اعلیٰ نمو نہ ہے اپنے دشمن عبد اللہ بن ابیّ کو بھی خندہ پیشانی کیساتھ برداشت کرتا ہے مرنے کے بعد اُس کے جنا زے پر تشریف لے جا تا ہے اپنے دوسرے دشمن ابو سفیان کو فتح مکہ کے دن گلے لگا لیتا ہے اس کے گھر کو دسروں کے لئے جائے پناہ قرار دیتا ہے دوسری خصو صیت یہ ہے حا کم وقت ہر کام مشورے سے کر تا ہے مشورے میں سب کو شریک کر تا ہے اور مشورہ دینے والوں کا ہر مشورہ خو شی سے سُن لیتا ہے کسی کو یہ احساس نہیں ہونے دیتا کہ اُس کا مشورہ پسند نہیں آیا تنقید کرنے وا لوں کو اورالزام لگانے وا لوں کو بھی خا مو شی سے سنتا ہے آگ بگولانہیں ہوتا تیسری خصو صیت یہ ہے کہ تجا رت اور کاروبار کے ساتھ جُڑی ہوئی معا شی پا لیسی میں آزادی اور نر می سے کام لیا جا تا ہے ریا ست کے اندر بھی کاروبار پر کوئی پا بندی نہیں ہوتی باہر سے آنے والے قا فلوں پر بھی کوئی پا بندی نہیں لگائی جاتی لوگ اپنے کا روبار کو فروغ دینے کے لئے ریا ست مدینہ کو محفوظ ترین جگہ قرار دیتے ہیں اور دوردور سے مدینہ کی ریا ست کا رُخ کرتے ہیں چو تھی خو بی یہ ہے کہ نظام عدل کے ذریعے سائل، فر یاد ی اور عرضی لانے والے کی فوری داد رسی کی جا تی ہے اس میں دوست اور دشمن کی تمیز نہیں ہو تی، غریب اور ما لدار کی تمیز نہیں ہوتی مانوس اور اجنبی کا فرق روا نہیں رکھا جا تا پانچویں خصو صیت یہ ہے کہ ریا ستی اداروں کو سیا سی مقا صد کے لئے استعمال نہیں کیا جا تا، قاضی اور سپہ سا لار کو سیا سی معا ملات سے الگ رکھا جا تا ہے حکمران جو بھی ہو خلیفہ وقت جو بھی آئے، قاضی اور سپہ سالار اُس کے انتخا ب میں مدا خلت نہیں کرتے دونوں اپنے اپنے کام میں مگن اور مشغول ہوتے ہیں اس ما ڈل کے مقا بلے میں چنگیز خان، مسو لینی، ہٹلر اور سٹا لن کا ما ڈل ہے اس ما ڈل کی 5خصو صیات پر غور کریں تو رونگھٹے کھڑے ہوجا تے ہیں اس نمو نے پر طرز حکمرانی کی پہلی خصو صیت یہ ہے کہ حکمران کو خوف، ڈر،نفرت اور غیظ وعضب کی علامت سمجھا جا تاہے چنگیز خان، مسو لینی، ہٹلر اور سٹا لن ایسے ہی لو گ تھے ان کی حکمرا نی کو فاشزم یعنی فسطائیت کا نام دیا گیا دوسری خصوصیت یہ ہے کہ حکمران فرد واحد ہو تاہے وہ اپنے آپ کو عقل کل یا سپر مین سمجھتا ہے خود کو مشاورت کا محتاج نہیں سمجھتا اُس کے گردخوشامد یوں کا ٹو لہ گھیرا ڈالتا ہے وہ سچ کا بُرا منا تا ہے جھوٹ کو پسند کرتا ہے معروف معنی میں آمر یا ڈکٹیٹر کا لفظ ایسے حکمر ان کے لئے استعمال ہو تا ہے تیسری خصو صیت یہ ہے کہ وہ تجا رت، کاروبار اور لین دین کے تمام راستوں پر بھتہ خور بٹھا تا ہے تاجر وں کو تنگ کرتا ہے کاروبار کے ذرائع پر نا روا پا بندیاں لگا تا ہے اورمعیشت کو تنگ کرتا ہے جس سے مہنگائی اور بے روز گاری کے ساتھ غر بت میں بھی اضا فہ ہوتا ہے چوتھی خصو صیت یہ ہے کہ وہ عدل کی جگہ ظلم سے کام لیتا ہے قانون کی جگہ اپنی مر ضی کو ہر چیز پر مقدم سمجھتا ہے اور پانچویں خصو صیت یہ ہے کہ وہ قاضی اور سپہ سالار سمیت تمام عہدوں اور اداروں کو سیا سی مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے غیر متنا زعہ اداروں کو متنا زعہ بنا دیتا ہے جرمنی اوراٹلی کے زوال کے وقت ایسی ہی کیفیت پیدا ہو گئی تھی امریکہ میں صدر نکسن کو اس بنا ء پر مستعفی ہو نا پڑا کہ اُس کے دور میں سر کاری ایجنسی نے حزب اختلا ف کے اجلاس میں جا سو سی آلا ت کے ذریعے میٹنگ کی روداد ریکارڈ کی تھی اس کو واٹر گیٹ سکینڈل کہا جا تا ہے طرز حکمر انی کا کونسا ما ڈل بہتر ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ریا ست مدینہ کے نمو نے کی جس نے پیروی کی وہ کامیاب و کامران ہوا چنگیز خان، مسو لینی، ہٹلر اور سٹا لن کے نمو نے پر جس نے عمل کیا وہ نا کام و نا مراد ہوا ریا ست مدینہ کے ما ڈل کی بڑی خو بی اعلیٰ ظر فی ہے قوت برداشت، تحمل اور یگا نگت ہے اس کی ضد وہ ہے جس کو غرور، تکبّر اورہٹ دھر می کہا جا تا ہے یہ نا کا می اور نا مرادی کا راستہ ہے پو لیٹکل سائنس کے پرو فیسر نے دو نوں ما ڈل سامنے رکھنے کے بعد طلباء اور طا لبات سے کہا کہ ان میں سے جس طرز کا انتخا ب کرنا ہو خود کرلوں

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔