بنوں،چارسدہ اور شمالی وزیرستان میں 5نئے پولیو کیسوں کی تصدیق، 3بچیاں اور2بچے متاثر
پشاور(چترال ایکسپریس)صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو کے 5نئے کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد سال رواں کے دوران صوبہ میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 41ہوگئی ہے بدھ کے روز ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبر پختونخوا کے ایک پریس ریلیز کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں میں 3بچوں،وسطی ضلع چارسدہ میں 1بچے جبکہ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں بھی ایک بچے میں پولیو وائرس کے آثار پائے گئے تھے جس پر تصدیق کے لئے ان بچوں کے فضلہ کے نمونے لیبارٹری تجزیہ کے لئے قومی ادارہ صحت اسلام آباد بھجوائے گئے جہاں تفصیلی تجزیہ کے بعد مرتب ہونے والی رپورٹ میں ان بچوں کے پولیو کا شکار ہونے کی تصدیق ہوگئی پولیو سے متاثرہ بچوں میں 3لڑکیاں اور2لڑکے شامل ہیں یوں سال رواں میں ملک بھر میں پولیو کے مجموعی53مصدقہ کیسوں خیبر پختونخوا میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد41ہوگئی ہے جن میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی سب سے زیادہ تعداد ضلع بنوں کی ہے جہاں رواں سال 21بچے پولیو کا شکار ہوئے ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے مطابق بنوں میں نئے پولیو کیس کالاخیل،تختی خیل اورہندی خیل کے علاقوں میں سامنے آئے صوبہ میں پولیو کے نئے کیس سامنے آنے پر آیمر جنسی آپریشن سنٹر کے کوآرڈینیٹر کیپٹن (ر) کامران احمد آفریدی کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے ای او سی کوآرڈینیٹر نے کہا کہ پولیو ویکسینشن کے بارے میں غلط فہمیوں اورہائی ٹرانسمشن سیزن کے باعث مختلف اضلاع میں پولیو کے یہ کیس سامنے آئے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان اضلاع میں خصوصی پولیو مہمات کا انعقاد کیا گیا جبکہ آنے والے دنوں میں مزید پولیو مہمات کا اجراء کیا جارہاہے انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو کے مکمل خاتمہ کے لئے تما م تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں تاہم صوبہ میں پولیو کیسز کی بڑی وجہ والدین کا بچوں کو قطرے پلانے سے انکار ہے جس کی بڑی وجہ بعض شرپسند عناصر کی جانب سے پولیو ویکسین کے متعلق بے بنیاد اور گمراہ کن پراپیگنڈا ہے انہوں نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ ایک قومی فریضہ ہے اورضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کے تمام طبقات با لخصوص والدین پولیو مہمات میں ان شرپسند عناصر کے بہکاوے میں نہ آئیں پولیو ٹیموں سے تعاون کرکے اپنے بچوں کو معذوری سے بچائیں کامران آفریدی نے کہا کہ موثر انسداد پولیو مہمات میں ہر بچے تک پہنچ کر اسے پولیو قطرے پلائے بغیر پولیو کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں اور اس ضمن میں کوئی کوتاہی اور غفلت برداشت نہیں کی جائے گی انہوں نے واضح کیا کہ پولیو ویکسین ہر لحاظ سے محفوظ ہے