چترال کا امن اولین ترجیح ہے۔ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی منفی سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ڈی پی او وسیم ریاض

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال کے نئے ڈی پی او وسیم ریاض نے کہا ہے۔ کہ چترال کا امن اُن کی اولین ترجیح ہے۔ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی منفی سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ چترال ایک پر امن ضلع ہے۔ اور لوگ بھی اسے ایک پُر امن علاقے کے نام سے جانتے ہیں۔ اور اسے پُر امن ہی رہنا چاہیے۔ وہ چترال کو اپنا گھر سمجھتے ہیں۔ اُن سے جتنا بھی ہو سکے۔ عوام کو سہولیات دینے اور اُن کے مسائل حل کرنے کی اپنی بساط سے بڑھ کر کوشش کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صدر پریس کلب چترال ظہیرالدین کی قیادت میں ڈی پی او آفس میں صحافیوں سے ایک تعارفی ملاقات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ میں عوام کے ساتھ رابطے اور میل جول کو انتہائی اہمیت دیتا ہوں۔ اور عوام سے رابطے بحال رکھنے میں صحافیوں کا بہت بڑا کردار ہے۔ اور میں بطور ایس ایس پی پشاور میں تعیناتی کے دوران بھی صحافیوں کے بہت زیادہ قریب رہا۔ کیونکہ صحافی انتہائی اہم سٹیک ہولڈر ہیں۔ انہوں نے کہا اچھا پولیس آفیسر وہ ہے۔ جو صرف اپنے اسٹاف کی باتوں پر ہی اکتفا نہ کرے۔ بلکہ غیر جانبدار ذرائع سے بھی معلومات حاصل کرے۔ تاکہ عوام کے مسائل کے بارے میں حقیقی معنوں میں آگاہی ہو اور کسی کی مدد کی جا سکے۔ڈی پی او نے کہا۔ کہ اداروں میں کمزوری اور کو تاہیاں ہو سکتی ہیں۔ جن کی اصلاح کیلئے صحافی براہ راست مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ مجھے اس سے خوشی ہوگی۔ ملاقات میں چترال میں مختلف کمیونٹی کی باہمی بھائی چارے اور ایک دوسرے کے احترام کو مثالی قرار دیا گیا۔ تاہم اس امر کا اظہار کیا گیا۔ کہ چترال کے لوگوں کو ہر گز غافل نہیں ہونا چاہیے۔ کیونکہ شر پسند عناصر کسی بھی مو قع سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ ڈی پی او نے کہا۔ کہ وہ حالات کو نارمل رکھنے پر یقین رکھتے ہیں۔ کیونکہ بے جا سختی عوام میں منفی رویوں کو جنم دیتا ہے۔ تاہم اس کا مقصد یہ بھی نہیں۔ کہ ہم اپنے کام اور ذمہ داریوں سے غافل ہیں۔ کسی کو بھی فرقہ ورانہ رائے کے اظہار کی اجازت نہیں ہے۔ اور ایسے لوگ ملک اور عوام دونوں کے دشمن ہیں۔ جن کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ وسیم فیاض نے کہا۔ کہ منشیات کے حوالے سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے چترال میں خودکشی کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا۔ کہ اس سلسلے میں تیکنیکی اور سائنسی بنیادوں پر تفصیلی تفتیش کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ چترال کے ایسے تمام سانحات اُنہیں خودکشی کے اقدامات نہیں لگتے۔ بلکہ اُنہیں ایسا ظاہر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے 2015سے تاحال ایک تفصیلی ڈیٹا جمع کرکے اس قبیح فعل کو روکنے کے سلسلے میں آگہی پھیلانے سے متعلق بھی رائے کا اظہار کیا۔ اور کہا کہ اس سے خود کُشی کے تدارک میں مدد ملے گی۔ ڈی پی او نے نوعمر موٹرسائیکل سواروں میں آگہی پھیلانے، ہیلمٹ کے استعمال اور تیز رفتاری سے بچنے کے لئے بھی اقدامات کا ذکر کیا۔ جبکہ عید کے دنوں میں سیاحوں کو ہر ممکن سہولت دینے، چیک پوسٹوں پر تربیت یافتہ خوش اخلاق جوان متعین کرکے سیاح دوست ماحول بنانے، اور ٹریفک پلان کی تیاری کے سلسلے میں بات کی اور کہا کہ عید کے بعد ٹریفک آفیسران اور جوانوں کو اُن کی خدمات کے اعتراف میں انعامات اور سرٹفیکیٹس دیے جائیں گے۔ چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے کہا۔ کہ پریس کلب کے صحافی بلا امتیاز صحافت پر یقین رکھتے ہیں۔ تاہم چترال کے امن و امان اور اس کے ثقافتی اقدار پرکمپرومائز نہیں کیا جاتا۔ اور نہ تفرقہ بازی کی چترال کی صحافت میں کوئی جگہ ہے۔ یہاں کے تمام کمیونٹیز سب محترم ہیں اور صدیوں سے یہاں رہ رہے ہیں۔ جن میں دراڑ پیدا کرنے والا حکومت، عوام اور صحافیوں سب کا دشمن ہے۔ اس لئے ایسے لوگوں کو شہہ نہیں دی جاتی۔ صدر پریس کلب نے ڈی پی او کو پریس کلب آنے کی دعوت دی۔ جسے انہوں نے قبول کیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔