باثر شخص نےلینڈ سٹلمنٹ کے اہلکاروں سےغلط بیانی کرکے خسرہ نمبر 384اور 387کے چراگاہ رقبے کو اپنے نام کرکے قبضہ جمالیا ہے۔عمائیدن لاوی کی پریس کانفرنس

چترال (محکم الدین) دروش کے نواحی گاؤں لاوی کے عمائیدین ناصر محمود، امین محمود، خورشید احمد،عبدالباسط، محمد دین، سجاد احمد اور دوسروں نے چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہےکہ چراگاہ لشٹ ڈپ لاوی کے حوالے سے 2009کوسول جج دروش میں اہلیان لاوی کے مابین مقدمہ شروع ہوا،معززعدالت نے حقائق تک پہنچنے کے لئے عدالتی کمیشن بھیجاعدالتی کمیشن نے تمام فریقین کے موقف سن کراپنارپورٹ اورچراگاہ شاملات کاضمیمہ بھی عدالت میں پیش کی۔۔ انہوں نے کہاکہ کمیشن رپورٹ کے پیش نظر29اکتوبر2010کوسول جج دروش نے اپنے فیصلے میں متنازعہ چراگاہ کو1975کے نوٹفیکیشن کے تحت سرکاری ملکیت قراردی۔جس کوایک فریق نے سیشن جج چترال میں چیلنج کیااوربعدمیں مذکورہ عدالت سے اس کی درخواست خارچ ہوئی۔سن 2010سے لیکر2017تک کسی بھی فریق نے مذ کورہ چراگاہ میں تجاوزات نہیں کی۔بلکہ تمام گاوں والے یکسان طورپرفائدہ اٹھاتے رہے۔انہوں نے کہاکہ وہاں پربچوں کے لئے ایک کھیل کامیدان بھی ہے وہاں بچے روزانہ کھیلتے رہتے ہیں۔اورباقی گاون کے لوگ مال مویشیان چراتے ہیں۔سن 2017میں کچھ لوگوں نے اس چراگاہ میں تجاوازت کرنے کی کوشش کی جس کی رپورٹ ہمم اہلیاں لاوی اسسٹنٹ کمشنر دورش کودی اسسٹنٹ کمشنر دورش نے سٹلمنٹ تحصیلداراورریونیوتحصیلدارکوموقع پربھیجاجنہوں نے اپنے رپورٹ میں سابقہ فیصلے کی حمایت کی اوربدستورسرکاری زمین ہونے کی تصدیق کی۔2018کے بعداس علاقے میں لاوی پراجیکٹ پرکام شروع ہوا۔اوراس پراجیکٹ کے روڈاسی سرکاری زمین کے کچھ حصے میں آئی جس کے بعدچند لوگوں نے چوری چھپے اس سرکاری زمین کے روڈ والے حصے کواپنے نام منتقل کرنے کی کوشش کی۔جس میں محکمہ سٹلمنٹ کے خسرہ نمبر387اور384شامل ہیں اسی بنیاد پرسرکاری چراگاہ پرقبضہ جمانے کی ناقص کوشش کرتے ہیں۔ اُاہم اہلیان لاوی کے نمائندے حکام بالاکے نوٹس میں باربارلانے کے باوجودابھی تک ان دوخسرہ جات کے اندراج عدالتی فیصلوں کے مطابق نہیں ہوئی ہے جسے اہلیان لاوی اورصوبائی حکومت خیبرپختونخوا کوشدیدنقصان پہنچنے کاخدشہ ہے اگراس چراگاہ اندراج عدالتی فیصلوں کے مطابق نہیں ہوئی ہم اہلیان لاوی اس معاملے کولے کرسیدھابنی گلہ جائیں گے وزیراعظم پاکستان عمران خان کواپیل کریں گے کہ بارباردرخواست دینے کے باوجودبھی متعلقہ ادارہ اپنے ریکارڈ کوعدالتی فیصلے کے مطابق بنانے کی زخمت نہیں کررہے ہیں۔ہمارے اس جائز مطالبے کوتنقید کانشانہ بناکرکے مخالفین نے علاقے کے کچھ بااثرشخصیات پر غلط الزامات لگائے ہیں جن کی ہم اہلیان لاوی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔