تشنگان علم کے لئے دریا،ہدایت اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔

۔تحریر:سیدنذیرحسین شاہ نذیر…….

اپنے لئے تو جیتے ہیں سب اس جہاں میں
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
اس دنیامیں انسانیت سے محبت اور انسانیت سے دوستی کے لئے بے لوث خدمات سرانجام دینے والے افراد کی کمی نہیں ہے جو انسانیت کے تقاضوں پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہو کر مخلوق خداکی خدمت میں مصروف ہیں۔حقیقی معنوں میں انسانیت کی خدمت عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی نے انسان کو پیدا ہی درد دل کیلئے کیا اس لئے انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے۔ اُن کا مشن اور مقصد حیات کسی خاص قوم و فرقہ کے لئے نہیں بلکہ جن کی تمام ترصلاحیت انسانیت کیلئے وقف ہوتی ہے۔درد دل رکھنے والوں کی اس دنیا میں کمی نہیں انہوں نے اپنی زندگی انسانیت کی فلاح و بہبود اورروشن مستقبل کیلئے قربان کر دی ہیں ان میں ایک نام ہدایت اللہ کابھی ہے جوچترال میں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں ٹیلنٹ رکھنے والے نادارطلباء وطالبات کی معاونت کاادارہ ریجنل آرگنائزیشن فارسپورٹنگ ایجوکیشن (ROSE)کابنیادرکھاہے۔(ROSE)ایک غیرمنانع بخش ادارہ ہے جونادار،غریب،یتیم اوربے سہاراطلباء وطالبات کوجدیدعلوم سے آراستہ کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔
انسانیت کا درد رکھنے والا یہ مرد کوہستانی نسلی، مذہبی اورسیاسی تعصبات سے بالاترہوکر مخلوق خدا کی خدمت کواپنامشن بناکردن رات نادار،بے سہارابچوں اوربچیوں کوزیور تعلیم سے آراستہ کرنے کی کوششوں میں مگن ہیں۔بامقصد، معیاری اور سستی تعلیم کا فروغ،غریب اور مستحق طلبہ کے لیے تعلیمی وظائف کا بندوبست،یتیم اور بے سہارا بچوں کی تعلیم و تربیت اور رہائش کا بہترین بندوبست کرکے ان کو معاشرے کا مفید شہری بنانا ان کی زندگی کامقصدبن گیاہے۔یہ بات غلط ہے کہ دنیا مخلص اور دردمند انسانوں سے بالکل خالی ہوگئی ہے بلکہ آج بھی اپنی غرض سے بالاتر ہو کر انسانیت کے لیے کام کرنے والے بہت سے مخلص انسان دنیا میں موجود ہیں جنہیں دوسروں کی مدد کرکے دلی خوشی اور سکون حاصل ہوتا ہے۔
ہدایت اللہ نے چترال کے پسماندگی اوردورافتادگی کومدنظررکھتے ہوئے ضلع بھرسے ہونہار غریب نادارطلباء وطالبات کواعلیٰ تعلیم دینے کابیڑا اٹھارکھاہے۔ ایسے بچوں اور بچیوں کو اعلیٰ تعلیم تک رسائی مہیاکرنا ان کا مشن ہے جوٹیلنٹ تو رکھتے ہیں لیکن مالی مجبوریوں کی بنا پر داخلہ لینے کا سوچ بھی نہیں سکتے اور یوں ان کاٹیلنٹ ضائع ہوجاتا ہے۔
غربت کی باعث چترال کے درجنوں طلباء وطالبات میٹرک،ایف اے،ایف ایس سی،بی اے، بی ایس سی سے آگے داخلوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔انہیں اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے ہدایت اللہ مختلف جامعات اورمخیرحضرات کے پاس جاتے ہیں۔وہ اُن کی خوش اخلاقی،نرم مزاجی،شفگفتہ کلامی اور خدمت خلق کے جذبے کودیکھ کروہ ہرقسم کی تعاون کرنے پرمجبورہوجاتے ہیں۔اب تک انہوں نے تقریباً400طلباء وطالبات کوملک کے بہترین تعلیمی اداروں میں داخلہ کروایاہے جہاں وہ میڈیکل، انجینئرنگ، ایم بی اے،ایم۔ایس سی، ایم۔اے اور دوسرے پوسٹ گریجویٹ ڈگریاں حاصل کررہے ہیں اوردرجنوں طلباء وطالبات اپنے تعلیم مکمل کرکے مختلف سرکاری
اورغیرسرکاری داروں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ہدایت اللہ کے اندرخدمت خلق کے بے شمارصلاحیت موجودہیں جب کوئی مجبورطلباء وطالبات یااُن کے کوئی رشتہ دارٹیلی فونک رابطے میں اپنی بے بسی اورمجبوری کی داستان سناتے ہیں تووہ خوداُن کے پاس جاکردرپیش مسائل حل کرنے کی ہرممکن کوشش کرتے ہیں۔اُن کی کوششوں سے وادی چترال کے طول عرض میں سینکڑوں خاندانوں کامستقبل روشن ہوچکاہے اوراُن گھروں میں کئی غریب بچے خوشی سے سکول جاتے ہیں۔
(ROSE)کے چیئرمین ہدایت اللہ خراج تحسین کے مستحق ہیں کہ انہوں نے چترال جیسے پسماندہ اوردورافتادہ ضلع میں غریب اورناداربچوں کوجدیدتعلیم سے آراستہ کرکے درجنوں خاندانوں کوآبادکئے۔ تعلیم کے میدان میں تاریکی کو روشن کرنے کے لیے ہم سب کو اپنے حصے کا چراغ جلانا ہوگا اور پھر اسی طرح چراغ سے چراغ روشن ہوگا تو آنے والا کل جگمگائے گا۔
جب ایک انسان پیدائش کے بعد کھلی فضا میں پہلی سانس لیتا ہے تو زندہ رہنے کے لئے اس کی ابتدائی ضروریات ہوتی ہیں۔جیسے جیسے اس کا جسم پروان چڑھتا ہے، ایک اچھی اور معیاری زندگی گزارنے کے لئے جسمانی ضروریات کے ساتھ ساتھ اس کی تعلیمی ضروریات بھی پیدا ہوجاتی ہیں۔ اگر بروقت اسے تعلیم و تربیت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع نہ کیا جا ئے تووہ جسمانی اعتبار سے زندہ ہونے کے باوجودناخواندگی کے باعث، وہ شعوری اعتبار سے موت کا شکار ہو جائے گا۔ان بنیادی باتوں کواپنے ذہن میں رکھ کراللہ تعالیٰ کے مخلوق کی خدمت میں اپنااپناحصہ ڈالنے کی کوشش کریں۔کسی غریب گھرانے میں ایک بچے کی کفالت کرنے سے پوراگھرکاتقدیربدل جائے گا۔
ہدایت اللہ یکم اپریل 1964کوولی محمدخان کے ہاں چترال کے حسین گاوں دنین لشٹ میں پیداہوئے ابتدائی تعلیم میٹرک تک گورنمنٹ سینٹینل سکول چترال حاصل کی اورگورنمنٹ ڈگری کالج سے بی ایس سی پاس کرنے کے بعدآگے جماعتی میں سرگرمیوں میں مصروف رہا۔سن 2010میں انہوں نے (ROSE)کابنیادرکھا۔ سکول میں ان کے ہم جماعتوں میں ضلع ناظم مغفرت شاہ اورچترال کے معروف صحافی چترال پریس کلب کے صدرظہیرالدین قابل ذکر ہیں جوکہ اس مشن میں ان کی بھر پور مدد کررہے ہیں۔ بظاہرہدایت اللہ تو ایک عام آدمی ہی ہے مگر یہ اپنے کام کے حوالے سے کسی خاص آدمی سے کم نہیں ہے۔ عام آدمی ہمیں اپنے چاروں جانب نظر آتے ہیں۔ اپنے روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہیں۔غورسے دیکھاجائے کسی گلشن یاباغ میں مالی کی اہمیت کیا ہے؟ اسے سب جانتے ہیں کہ مالی نہ صرف گھروں میں پھول پودے لگاتا ہے بلکہ باغوں اور پارکوں کی خوبصورتی بھی اسی کی مرہون منت ہے۔ اس نفسانفسی کے دور میں ہدایت اللہ کا انسانیت کی خدمت کاجذبہ قابل ستائش ہے، انسانیت کی خدمت کے جذبے کے تحت مسیحا کا کردار ادا کررہے ہیں اور چترال کے ناداربے سہارا بچوں کوزیورتعلیم سے آراستہ کرنے میں دن رات مصروف عمل ہیں اللہ ان کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور انہیں مزید ترقی عطا فرمائے۔
خدا کے بندے تو ہیں ہزاروں، بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں بندہ اسی کا بنوں گا جسے خدا کے بندوں سے پیار ہوگا

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔