آغا خان ہائیرسکینڈری سکول گلگت میں یوم دفاع جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا

گلگت (نمائندہ خصوصی)پاکستان کے تمام  تعلیمی اداروں کی طرح  آغا خان ایجوکیشن سروس  گلگت بلتسان کے تمام  سکولوں میں   یوم دفاعِ  پاکستان  کے حوالے  سے رنگا  رنگ  تقریبات  منعقد  ہوئیں   ۔اسی طرح گلگت  خاص میں  آغا خان   ہائیرسکینڈری سکول گلگت نے بھی   ایک شاندار  تقریب کا انعقاد کیا تھا  ۔ اس پُر وقار تقریب  کے خاص مہما ن  آغا خان ایجوکیشن سروس  گلگت  بلتسان کے سنئیر منیجر  اسکول ڈیویلپمنٹ شاہ اعظم تھے    جبکہ تقریب کی   صدارت   سکول ہذا کے پرنسپل  ظفر اقبال نے کی۔ تقریب کے  دوران  آغا خان ایجوکیشن سروس  گلگت  بلتستان اور چترال کے  جنرل منیجربریگیڈئر( ریٹائیرڈ )خوش محمد خان  کا پیغام بھی سنایا گیا ۔ اس موقعے پر سکول کو  پاکستان کے  سبز ہلالی پرچم  ، با بائے قوم   قائد اعظم محمد علی جناح کے فرموداد اور  1965 سے لیکر  جنگ کارگل 1999ء تک    مملکت خدادادِ پاکستان کی سالیمیت کی خاطر  اپنی جانوں کے نذرانے  پیش کرنے والے شہدا اور غازیوں کی  تصاویر سے سجایا  گیا تھا ۔    تقریب  میں  اسکول کے طلبا ء  اور  اساتذہ  کے علاوہ آغا خان ایجوکیشن سروس کے  عملے نے کثیر تعداد  میں شرکت کی ۔ اس موقعے پر  طلباء  نے 1965 ء کی  جنگ  کے دوران  پاکستان  افوج  پاکستان کے دلیر جوانوں  کی کارکردگی پر  معنی خیز  خاکے  پیش کرنے کے ساتھ ساتھ   لالک جان ( شہید نشان حیدر )  کی زندگی پر  بھی  ایک مختصر   اسٹیج  ڈرامہ پیش  کیا ۔ طلبا ء نے اپنے ڈراموں ، تقاریر  اور  خاکوں  سے  جہاں   افواج پاکستان کےدلیرانہ عزائم  اور  قائدانہ صلاحیتوں کو اُجاگر کیا  وہاں  پڑوسی ملک کی  مکاری کی بھی  سخت  الفاظ میں مزمت کی ۔

مہمان خصوصی نے شرکا ۓتقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائد اعظم کے  فرموداد کا حوالہ دیا اورطلبا پر  زور  دیتے ہوے کہا کہ جیسے  تحریک پاکستان میں لاکھوں مسلمان  نوجوان  طلبا ء قائداعظم محمد علی جناح ؒکی سب سے بڑی طاقت تھے اور  حصول پاکستان میں نمایاں کردار  کے حامل رہے اسی طرح آج  بھی  ہمارا ملک پاکستان  طلبا ء سے متقاضی  ہے کہ وہ    علم و      دانش   اور حکمت  و دانائی  کی روشنی   سے قوم کی رہنمائی کریں ۔   اُنہوں نے  کہا کہ  دنیا میں  وہ قومیں ترقی کرتی ہیں  جو جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے اسلاف  کی روایات کو  برقرار رکھتی ہیں ۔  ہمارے اسلاف  کی روایات میں    جنگیں تلوار سے نہیں بلکہ قلم  سے لڑی  گئی ہیں  اور جس قوم کو علم    وطیرے میں ملا ہو  اُسے   طوفانوں سے آنکھ ملانے کا فن بھی خوب آتا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ  ہمارے پڑوسی ملک کو یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ اُن کے بڑے مہا راجوں کے دانت گرانے والے بھی  اسی علاقے کے کرنل میر زا حسن خان  تھے اور  کرگل کی خاک کو اپنے خون سے  سینچ کر  مادر وطن کا بول بالا کرنے والا   جوان بھی  یہیں کے لالک جان تھے ۔  انہوں نے طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج  آپ میں سے ہر ایک  کرنل حسن اور لالک  جان ہے  ۔

 تقریب کے آخر میں پرنسپل ظفر اقبال نے  جنرل  منیجر  آغا خان ایجوکیشن سروس  گلگت بلتستان  بریگیڈئر( ریٹائیرڈ )خوش محمد خان  کا پیغام   سناتے ہوئے کہا کہ آج  کی تقریب  1965ءکے اُن  ہولناک دنوں کییاد دلاتی ہے جب پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم نے بھارت کے ناپاک عزائم اور غیر اخلاقی جارحیت کے خلاف اپنی قومی وقار کا بہادری اور بے مثال جرأت کے ساتھ دفاع کیا  تھا ۔ خون کی اُس ہولی اور  امتحان کی اُس گھڑی میں پاکستان کے نوجوانوں  نے اپنی مسلح افواج کے ساتھ جس  محبت اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا اُس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی ۔  ہم آج بھی اپنے نوجوانوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وقت آنے پر  آپ سیسہ  پلائی ہوئی دیوار بن کر دشمن  کا مقابلہ کریں گے ۔  لیکن اِس وقت  جس دشمن سے ہمارا ملک نبرد آزما ٔ  ہے   وہ جہالت کا گھٹا ٹوب اندھیرا ہے    ۔ مجھے اُمید ہے کہ  دنیا  کے تمام  انسان جب زیور تعلیم سے آراستہ ہوں گے تو  جنگ  کا  لفظ  مہمل ہوکر  رہ جائے گا  ۔   اگر دنیا کی قوموں کو  امن اور آشتی  کی ضرورت ہے تو  وہ  معیاری تعلیم  میں پوشیدہ ہے ۔   صدر محفل نے  جنرل منیجر  کے پیغام کو اپنی صدارتی خطے  کا  حصہ قرار دیتے ہوئے  کہا کہ  ہم  قومی اور ملکی دفاع کو نا قابل تسخیر بنانے کے لیے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑےہیں ۔ ہماری نظر میں “معیاری تعلیم ہی  وہ واحد ہتھیار ہے جس کی مدد سے ہم دشمن کو ہر محاذ پر شکست دے سکتے ہیں” آخر  میں پاکستان کے قومی ترانے کی گونج  میں یہ شاندار تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔