دادبیداد……..چین اور ایران کے نئے منصو بے

خبر آگئی ہے کہ عوامی جمہوریہ چین نے اسلامی جمہوریہ ایران میں 280ارب ڈا لر کی سر مایہ کاری کے لئے نئے منصو بوں پر ایران کے ساتھ بات چیت شروع کی ہے عنقریب معا ہدوں پر دستخط ہو نگے آگست کے آخری ہفتے میں چینی حکام نے بیجنگ میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور اُن کے وفد کے ساتھ منصو بوں کی تفصیلا ت پر تفصیلی گفتگو کی اور چار معا ہدوں کے مسودے تیا ر کئے ایرانی حکام کا مو قف یہ تھا کہ امریکہ کی طرف سے گیس اور پیٹرو کیمیکل کی پیدا وار میں بڑا نقصان اٹھا نا پڑ رہا ہے اگر عوامی جمہوریہ چین ان شعبوں میں سر ما یہ لگائے تو ایران چینی سر ما یہ کار نہ صر ف خیر مقدم کرے گا بلکہ کئی اہم رعا یتوں کا بھی اعلا ن کرے گا نیز امریکی پا بندیوں کی وجہ سے ایران میں صنعتی پیدا وار بھی متاثر ہوئی ہے افرادی قوت کو بے روز گاری کا سامنا ہے اگر عوامی جمہوریہ چین نئی صنعتیں لگانے اور بیمار صنعتوں کو بحال کرنے میں سر ما یہ لگا ئے گا تو ایران چین دیگر سہو لتوں کے ساتھ ساتھ سستی بجلی اور سستے مزدور، کاریگر بھی مہیا کرے گا عوامی جمہوریہ چین کے حکام نے گزشتہ ایک سال کے دوران منصو بوں کا تفصیلی جائزہ لیکر ایرانی وزیر خار جہ کو بیجنگ کے دورے کی دعوت دی اور امریکی پا بندیوں سے متا ثر ہونے والے شعبوں کے اندر وسیع پیمانے سر مایہ لگا نے پر رضا مندی دکھائی اُدھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی حکومت کے اس اقدام پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے امریکی محکمہ توا نا ئی کے ڈپٹی سکر ٹری ڈین برو لیٹ (Dan Brouillette)نے کہا ہے کہ چین کی طرف سے ایران تیل اور گیس خریدنے کا اقدام نا قا بل قبول ہے ڈو نلڈ ٹر مپ اور ڈین برو لیٹ یہ بات بھول جا تے ہیں کہ عوا می جمہوریہ چین کی حیثیت افغا نستان، سعودی عرب،بحرین یا پا کستان جیسی نہیں جو وائٹ ہا وس کی خو شنو دی اور امریکی حکومت کی رضا مندی کو مد نظر رکھ کر اپنے ملکی اور قو می معا ملا ت کے فیصلے کرے عوامی جمہو ریہ چین کی الگ تاریخ ہے اس تا ریخ کی تین اہم خصو صیات ہیں پہلی خصو صیت یہ ہے کہ چین پُر امن ملک ہے مہذب ملک ہے بین الاقوامی قوانین کی پا بندی کر نے وا لا ذمہ دار ملک ہے دوسری خصو صیت یہ ہے کہ عوامی جمہوریہ چین نے اپنی آزادی اور خود مختاری کا ہر حال میں تحفظ کیا ہے نہ کسی دوسرے ملک کے اندرونی معا ملا ت میں مد ا خلت کی ہے نہ کسی دوسرے ملک کی مدا خلت کو برداشت کیا ہے تیسری اہم خصو صیت یہ ہے کہ چین دوست مما لک کی مدد کرنے والا ملک ہے مشکل وقت میں کام آنے والا ملک ہے ٹیکنا لو جی دینے والا ملک ہے وفاداری اور وضعداری نبھا نے والا ملک ہے گذشتہ 70سالوں میں عوام میں عوامی جمہوریہ چین نے اپنے آپ کو دنیا کا مہذب اور ذمہ دار ملک ثا بت کر کے دکھا یا ہے اس کے دامن پر دہشت گر دی، خون ریزی اور بے وفائی کا کوئی داغ نہیں ہے امریکہ کے مقا بلے میں چین پر اعتماد، بھروسہ اور اعتبار کیا جا سکتا ہے امریکہ کو اس لئے تکلیف ہو رہی ہے کہ امریکہ ایران میں عرب ملکوں کی طرح شخصی حکومت اور باد شا ہت کا حا می ہے عوا می طا قت اور ووٹ کی مدد سے آنے والی جمہوری حکومت کو پسند نہیں کر تا امریکہ چاہتاہے کہ افغا نستان کی طرح ایران بھی امریکہ کی پسند کو دیکھ کر حکومت بنا ئے اگر باد شا ہت ہو تو سب سے اچھا ہو گا باد شا ہت نہ بھی ہو وائٹ ہا وس کے پسندیدہ شخص کی شخصی حکومت ہو جو کٹھ پتلی کی طرح امریکہ سے احکا مات لیکر روز مرہ کا حکومت کاروبار چلا ئے ایرانی قوم نے 40سال پہلے 1979ء میں باد شا ہت کا تختہ الٹ دیا اور امریکہ کی دشمنی مو ل لی جو بر قرار ہے امریکہ نے ایران پر پا بندیاں بھی اسی لئے لگائی ہوئی ہیں کہ یہ ملک عرب شیخوں کی طرح امریکہ سے ڈکٹیشن لیکر حکومت کیوں نہیں چلا تا؟ امریکی پا بندیوں کی وجہ سے ایران بھی افغا نستان، عراق اور لیبیا کی طرح کمزور ہو گا تو اس پر حملہ کرنا آسان ہو جائے گا امریکہ جس ملک کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے پہلے پا بندیاں لگا کر اُس کے وسائل پر قبضہ کر تا ہے شام اور یمن پر امریکہ کا حملہ اس لئے نا کام ہوا کہ عظیم ملک روس نے شام اور چین کے عوام کی مدد کر کے امریکہ کو شکست دی اگر روس ان مما لک کی مدد کو نہ آتا تو دونوں اسلامی مما لک پر امریکہ کا قبضہ ہو تا پروس میں حکومت کرنے والے عرب شیوخ اور شہزادے سب مل کر امریکہ کی مدد کرر ہے تھے اس تاریخ کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو عوامی جمہوریہ چین کی طرف سے ایران میں 280ارب ڈا لر کی سر مایہ کاری اور ایران سے تیل خرید نے کی پیشکش ما یوسی کے اس دور میں امید کی ایک کرن ہے یہ عوامی جمہوریہ چین کی اُس طویل المدتی منصو بہ بندی کا حصہ ہے جو ”ون بلیٹ ون روڈ“(OBOR) کہلا تا ہے اس منصو بے کے پا کستان کے ساتھ چائنا پا کستان اکنامک کاریڈور (CPEC)کا منصو بہ آیا تھا یہ 65ارب ڈا لر کا منصو بہ تھا 2017تک اس پر تیزی سے عمل ہورہا تھا اس کے بعد منصو بہ تعطل کا شکا ر ہے امریکہ اور عرب شیوخ کی طرف سے شدید دباؤ ہے کہ منصو بے پر پیش رفت نہ ہو امریکہ کو خد شہ ہے کہ اس منصو بے میں 65ارب ڈا لر کی چینی سر مایہ کاری سے پاکستان معا شی طور پر خو د کفیل نہ ہو جائے عرب شیخوں کو یہ خو ف ہے کہ گوادر پورٹ کامیا ب ہو ا تو دو بئی کی تجا رتی اہمیت کم ہو جائیگی اس نا زک موڑ پر پا کستان اور ایران کو مل کر چینی مدد اور سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھا نا چا ہئیے یہ بہترین مو قع ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔