چترال کے کالاش وادی رمبور میں حج سے واپسی پر ایک نو مسلم شخص کا کالاش کمیونٹی نے فقید المثال استقبال کیا۔

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال کے کالاش وادی رمبور میں حج بیت اللہ شریف سے واپسی پر ایک نو مسلم شخص کا کالاش کمیونٹی نے فقید المثال استقبال کیاجس کی نظیر کالاش کے تینوں وادیوں میں بھی نہیں مل سکتی۔ چند سال قبل اسلام قبول کرنے والے گلزار خان گزشتہ سال چترال لیویز سے ریٹائر ہوکر اس سال فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب گئے تھے جہاں سے واپسی پر پہلے پشاور ائرپورٹ پر اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی اور چترال میں ضلعی ترقیاتی مشاورتی کمیٹی (ڈیڈاک) کے چیرمین وزیر زادہ نے پشاور میں دستیاب کالاش اکابرین کو لے کر ان کا استقبال کیا اور ایم پی اے ہاسٹل سے ہی چترال روانہ ہوگئے۔ رمبور وادی میں ان کی تاریخی استقبال کے لئے د ومختلف مقامات پر آرائشی دروازے ایستادہ کئے گئے تھے جبکہ ان کے گھر تک سڑک کے دونوں کنارے کھڑے کالاش اور مسلمان مردوخواتین نے ان کوپھولوں کا ہار پہنائے اور ان کا ہاتھ چومتے رہے۔ کالاش کمیونٹی کی طرف سے مہمانوں کو کھلانے کے لئے دو بیل بھی پیش کئے گئے جن کوموقع پر ذبح کردئیے گئے۔ معروف کالاش رہنما اور بزرگ کٹار سنگھ کے بیٹے برزنگی خان،حاجی کی استقبال کے لئے مذہبی پیشواؤں کو لے کر خود بھی موقع پر موجود تھے جس سے استقبالیہ کی تقریب کو چار چاند لگ گئی۔ مقامی میڈیا سے ٹیلی فون پر گفتگوکرتے ہوئے ایم پی اے وزیر زادہ نے کہاکہ تینوں کالاش وادیوں میں ہزاروں سال سے بسنے والے کالاش کمیونٹی اور اس وادی کی مسلمان برادری میں ایک مثالی بھائی چارہ اوراتحاد ویگانگت کی فضا موجود ہے اور یہی وجہ سے کالاش اپنی منفرد ثقافت اورطرز زندگی کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حاجی گلزار خان کی خانہ کعبہ سے فریضہ حج سے واپسی سے اپنے مسلمان بھائیوں سے بڑھ کر استقبال کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے جوکہ تاقیامت جاری رہے گا۔ گلزار خان چترال لیویز میں سروس کرنے کے بعد گزشتہ سال ریٹائر ہوگئے تھے اور چند سال پہلے اسلام قبول کیا تھا لیکن ان کے بچوں میں دو بیٹے اب بھی کالاش کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ دریں اثناء کالاش وادیوں کے باشندوں نے کہاہے کہ وزیر زادہ کے ایم پی اے بننے کے بعدسے کالاش اور مسلمان کمیونٹیوں میں قربت پہلے سے بھی ذیادہ بڑھ گئی ہے جس میں وزیر زادہ کا سب سے ایک طرح حسن سلوک کا سب سے ذیادہ عمل دخل ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔