چترال میں نرسنگ سکول / کالج کی ضرورت

تحریر: ناصر علی شاہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چترال ہندوکش اور ہندوراج کے پہاڑی سلسلوں میں واقع ایک دور افتادہ اور پسماندہ علاقہ ہے۔ اس کے پڑوسیوں میں افغانستان ، وسطی ایشیائی ریاستیں ، گلگت بلتستان شامل ہیں۔ وادی شمال مغرب میں ہندوکش ، شمال مشرق میں قراقرم اور جنوب میں ہندو راج کی حدود سے جڑی ہوئی ہے۔ چترال صوبائی دارالحکومت ، پشاور سے 322 کلومیٹر دور ہے۔ یہ علاقہ جو اب چترال ہے کم از کم 4،000 سالوں سے آباد ہے۔ اس کے افراد ایک درجن سے زیادہ مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھتے ہیں اور 14 سے زیادہ زبانیں بولتے ہیں۔ مردم شماری 2017 کے مطابق ، چترال کی آبادی 447،362 (225،846 مرد اور 221،515 خواتین) ہے۔ روایتی طور پر چترال زراعی معاشرہ ہے جہاں لوگ اپنی روزی روٹی کے لئے گندم / مکئی کاشت کرتے ہیں۔ مگر اب صنعتیں اور آبادی کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ایمگریشن کی وجہ سے زیر کاشت زمینات بھی تیزی سے ختم ہوتے جارہے ہیں۔ کسی بھی معاشرے کی ترقی و بہبودی میں تعلیم کا کردار اہم رہا ہے اور اسی تعلیم کی وجہ سے انسان اندھیروں سے نکل کر روشنیوں کی طرف جاتا ہے. تعلیم کے لحاظ سے ہنزہ کے بعد چترال دوسرے نمبر پر ہے یہاں پر اچھے سکولز, کالجز اور یونیورسٹیاں موجود ہیں جن کی بدولت غریب کاشتکار کے بچے بھی تعلیم کی روشنی سے مستفید ہورہے ہیں. یہ سب ہمارے لیڈراں کی انتھک محنت اور روشن خیالی کا نتیجہ ہے جس کے لئے ہم شکر گزار ہیں. کچھ شکوہ بھی ان سے ہے کیونکہ انہوں نے پروفیشنل تعلیم کے لئے کچھ نہیں کیا کاش ہمارے لئے میڈیکل کالج, نرسنگ کالج اور پیرامیڈیکل کالج کی بات بھی کرتے. مان لیا میڈیکل کالج کے لئے ٹرشری کیئر ہسپتال چاہئے مگر اتنے بڑے علاقے میں جس کو دو ضلعوں میں تقسیم کیا گیا ہے, گورنمنٹ کا ایک نرسنگ سکول اور پیرامیڈیکل انسٹیٹوٹ نہیں، آخر کیوں ؟ پورے پاکستان کو خدمت گار مہیا کرنے والے چترال میں ایک نرسنگ سکول نہیں. یہاں سے نرسنگ سٹوڈنٹس کراچی, پشاور اور پنجاب سے مختلف قسم کی اذیت برداشت کرنے کے بعد اپنی ٹریننگ مکمل کرلیتے ہیں. ہاسٹل کے ایشوز , تکلیف دہ سفر, بدلتی ماحول اور بے شمار مسائل کا مقابلہ کرنے کے بعد مظلوم طبقے کے لئے آگے آتے ہیں. کچھ سوالات جو مجھے سوچنے پر مجبور کرتے ہیں وہ آپ کے سامنے رکھنا چاہونگا. 1. چترال جو پورے پاکستان کو خدمت خلق کے جزبے سے سرشار نرسز دے رہا ہے, کیا پاکستان ایک نرسنگ سکول نہیں دے سکتا ؟ کیا ہمارے بچوں اور بچیوں کو پروفیشنل تعلیم ان کے ضلع میں نہیں ملنا چاہئے ؟ میری حکومت پاکستان اور کے پی حکومت سے پرزور مطالبہ ہے کہ چترال میں نرسنگ سکول /کالج کا بنیاد رکھا جائے اور ساتھ ساتھ ایم پی ایز سے بھی گزارش کروں گا وہ بھی چترال کے لئے نرسنگ سکول و کالج کی بنیاد رکھوانے میں اپنا کردار کرے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔