سازش کے تحت وزیراعلیٰ کوریشن بجلی گھر سائڈ پر جانے سے روک دیا گیا، اپر چترال کی تمام انتظامیہ کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔عمائیدن ریشن کی پریس کانفرنس

چترال (محکم الدین) تحریک بحالی ریشن بجلی گھر کے صدر نادر جنگ، جنرل سیکرٹری محمد نبی خان ممبران سید سردار حسین شاہ، حیات الدین اور عبدالرب نے چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ تین سال کی مسلسل جدو جہد کے نتیجے میں اور در در ٹھوکریں کھانے کے بعد ریشن بجلی گھر کی بحالی کا کام ممکن ہوا۔ لیکن افسوس کا مقام ہے۔ کہ انتظامیہ کی ہٹ دھرمی اور پی ٹی آئی قیادت کی بے بسی کی بنا پر وزیر اعلی خیبر پختونخوا اپنے دورہ چترال کے دوران ریشن پہنچ کر بھی ریشن بجلی گھر کا افتتاح نہ کر سکے۔ اور ریشن کے باسیوں اور دیگر لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں بھی ناکام رہے۔ جبکہ مقامی لوگوں نے وزیر اعلی کیلئے بجلی گھر کی افتتاحی تقریب اور جلسہ پاور ہاؤس میں ہی منعقد کرنے کی بار بار درخواست کی۔ لیکن انتظامیہ کی طرف سے عوام کی ایک نہ سنی گئی۔ اس لئے لوگ دو مقامات میں بٹ گئے اور وزیر اعلی کا ریشن کی روایات کے مطابق استقبال نہ ہو سکا۔ جو کہ ریشن کی تاریخ کا ا فسوسناک واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا، کہ ریشن کو 2015کے سیلاب میں ناقابل تلافی نقصان پہنچا تھا۔ اور مقامی لوگوں کی یہ خواہش تھی کہ وزیر اعلی خود اس علاقے کی تباہی کا جائزہ لے۔ کیونکہ بجلی گھر کے ساتھ لوگوں کے گھر باغات، زمینات اور دیگر انفراسٹرکچر بُری طرح تباہ ہو چکے ہیں۔ آج بھی لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اس لئے وزیر اعلی اس علاقے کو مزید تباہی سے بچانے کیلئے اقدامات کا اعلان کرتے۔ لیکن ایک سازش کے تحت اُسے بجلی گھر جانے سے اس لئے روک دیا گیا۔ کہ متاثرہ علاقے میں بحالی کے نام پر مختلف اداروں نے بڑے پیمانے پر کرپشن کی ہے۔ اورکوئی اس کرپشن کے حوالے سے سوال نہ اُٹھائے۔ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے سوال کیا۔ کہ کیا اپر چترال کی بیوروکریسی وزیر اعلی اور عوام میں دوری پیدا کرکے حکومت کو ناکام بنا نا چاہتی ہے۔ اگر ایسا ہے تو اپر چترال کی تمام انتظامیہ کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔ اور عوام و حکومت میں قربت پیدا کرنے والے آفیسران کا یہاں تقرر کیا جانا چاہیے۔ بصورت دیگر اس نا اہلی کے ذمہ دارپاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو گردانا جائے گا۔ انہوں نے اس ا مر پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ کہ سیلاب کے چار سال بعد وزیر اعلی ریشن آئے۔ اور ترقیاتی سکیموں کے اعلانات کی بجائے اپنی پوری تقریر بلدیاتی انتخابات پر مرکوز کی۔ جبکہ لوگ مشکلات سے دوچار ہیں۔ اگر بجلی گھر آنا ہی نہیں تھا۔ تو بڑے پیمانے پر اخراجات کرکے ریشن آنے کی کیا ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا۔ کہ موجودہ حکومت میں عوام کی قدر نہیں ہے۔ اگر ہوتا۔ تو ریشن کے لوگوں کے ساتھ یہ سلوک نہ ہوتا۔ اور وزیر اعلی ریشن کے عوام کی بجائے بجلی گھر کے مزدوروں، پولیس، اور انتظامیہ کے لوگوں کے جلسے سے خطاب کرکے نہ چلے جاتے۔ انہوں نے نیب سے مطالبہ کیا۔ کہ ریشن گول میں ہونے والے بڑے پیمانے پر کرپشن کی انکوائری کرکے مرتکب اداروں کو قرار واقعی سزا دے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔