ہیلتھ ملازمین اور حکومت

۔۔۔ ۔۔۔ناصر علی پروینشل نرسز ایسوسی ایشن ۔۔۔۔۔۔

آج لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں ریجنل ہلتھ اتھارٹی اور ڈسٹرکٹ ہلتھ اتھارٹی کے خلاف گرینڈ ہیلتھ الائینس کا آئینی و قانونی پرامن احتجاج تھا احتجاج سے پہلے ہسپتال میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی تمام گیٹ میں بکتربند گاڑیاں, ہزارون کی تعداد میں پولیس فورس تعینات تھے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منی کشمیر کا منظر پیش کررہا تھا. اس تمام صورت حال سے اندازہ ہوگیا تھا کہ حکومت خود تصادم پیدا کرنا چاہتی ہے. کیونکہ ایک دن پہلے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس ہسپتال پشاور میں احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا نہ پولیس تھے اور نہ کوئی ایسا واقعہ پیش آیا. اب سوال یہ ہے یہاں پولیس کیوں ؟ کے پی کی مثالی پولیس نے اپنے آپ کو داغدار کرنے کے ساتھ ساتھ ثابت کردیا کہ وہ اب بھی سیاسی اشارے پہ ناچ رہے ہیں. اور ساتھ ساتھ حکومت کا مکروہ چہرہ بھی ملازمیں و عوام کے سامنے آیا. پرامن احتجاج میں لاٹھی چارج, شیلینگ اور آنسو گیس کے استعمال سے ایسا لگ رہا تھا جیسے ہندوستانی فوج کے ہاتھ لگے ہیں اور کشمیریوں کے خون دیکھ کر رونے والے اپنے پاکستانی ملازمیں کا خون دیکر سوشل میڈیا میں کے پے پولیس کو شاباش دے رہے تھے لگ ایسا رہا تھا کہ ملازمیں ہندوستانی ہیں اور ان کا خون, خون نہیں بلکہ پانی ہے.
گورنمنٹ کے پی نے ملازمیں کو روڈ کے اوپر انے پہ مجبور کردیا اب دریا, سمندر کا شکل اختیار کریگا اور حکومت کے آنا اور ظلم و جبر کو بہا کے لے جائے گا

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔