نیویارک سے چیو پل تک

(تحریر شہزادہ مبشرالملک) shmubashir99@gmail.com
٭میل۔
چیو پل دھرنا…. پہ میں کچھ لکھنے کا اردہ نہیں رکھ رہا تھا۔ مگر چند دوستوں کے ای میلز، کالز اور علاقے کے ہمسفروں کی خواہش ہے کہ یہ… دھرنا… کیوں ہوا؟ اس کے نتائج کیا برآمد ہوئے؟اور کن لوگوں نے اس دھرنے کو ناکام بنانے کی کوشیش کیں؟ وہ دوست نما…… کون تھے جو… وعدہ وفا نہ کر سکے؟نعمت کدہ چترال میں کیا ہوا؟ لہذا ادب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عرض ہے۔
٭ شاباش۔
اچھے برے لوگ ہر معاشرے کا حصہ ہوتے ہیں اسی طرف اداروں میں بھی یہی صورت حال کا سب کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔جہاں کہیں اچھے افیسرز دستیاب ہوں تو لوگوں کے مسائل بروقت اور خوش اسلوبی سے نکل آتے ہیں۔مگر اداروں کے متاثرین کے ساتھ روابط کی کمی، باہمی اعتماد کا فقدان جیسے کمزوریوں کی وجہ سے ہنگامی حالات جنم لیتے ہیں اور مجبور ہوکے لوگ روڈ پہ نکل آتے ہیں۔ان حالات میں اگر مظاہرین کو لیڈ کرنے والوں یا انتظامیہ کے افسران اور سکورٹی اداروں کا… جوش ہوش پہ غالب آجائے تو پر امن احتجاج بھی فساد اور ہنگاموں میں بدل جانے میں دیر نہیں لگاتے۔چیوپل دھرنے میں متاثرین کی قیادت کرنے والوں میں ایڈوکیٹ جاوید، ایڈوکیٹ کوثر، ایکس سیکریڑی شمس الرحمان، ایکس صوبیدار مختار احمد، سجاد احمد، عمران،عزیز لال،شیر حیدراور ان کے روفقا کے علاوہ ڈی سی صاحب کی نمائندگی کرتے ہوئے اے سی صاحبان، پبلک ہیلتھ کے ایکس ای این و ایس ڈی او صاحبان کو ہم نے ایک قابل،چترال کے لوگوں کے لیے درد رکھنے والے، بااخلاق اور معاملہ فہم افسرز پائے جو چترال کے لوگوں کے لیے مسرت کی بات ہے خود ڈپٹی کمشنر صاحب جن سے ہماری کوئی ملاقات نہیں ہوئی لوگوں کا تاثر بہت ہی اچھا ہے۔ ان لوگوں نے دنین شنجال کے متاثرین کے پانی کے عرضی بندوبست کے لیے فوری احکامات دیے اور گولین گول منصوبے پر ایک مہینے کے اندر کام شروع ہونے کا معاہدہ کیااور یوں یہ دھرنا مختصر وقت میں اختتام پذیر ہوا ہم اس میں شامل ہونے والے تمام دوستوں کے شکر گزار ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ وہ آئیندہ بھی… زندہ شہری… ہونے کا ثبوت دیں گے اور روڈ بند ہونے کی وجہ سے تکلیف ہونے والے مسافروں سے بھی معذرت کرتے ہیں کہ انہیں تکلیف اٹھانی پڑی۔اصل میں دھرنے کا وقت جمعہ کی نماز کے بعد کا تھا مگر ایبٹ آباد والے ہمارے اے سی صاحب نے نہایت ہی فراست کاثبوت دیا اور معاملے کو تول دینے سے بچائے رکھا جس پر وہ… حکومتی اور عوامی دونوں طرف سے ”شاباش“ کے مستحق ہیں۔
٭ دس رنگی لوگ۔
1988 ء میں چپوپل کے اس مقام پر وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو شہید کی آمد کے موقع پر جو اپنی والدہ محترمہ نصرت بھٹو مرحومہ جو چترال سے ایکشن لڑرہیں تھیں کے جلسے کے لیے تشریف لارہیں تھیں اسی پل میں ایک جب وزیر اعظم کا قافلہ ایر پورٹ سے وارد ہوا تو ایک ہنگامہ برپا ہوا اس وقت بھی یہ… دس رنگی… سیاست گر کہیں نظر نہیں آئے اور طالب علم بے قابو ہوے اسلامی جمعیت طلبہ اور نواز شریف کے شیراور پولیس کے درمیان…. دل پشوری… ہوا کئی پولیس اور کئی ہمارے ساتھی زخمی ہوئے۔اس کے بعد جناب قاضی حسین احمد مرحوم کے ساتھ مالاکنڈڈویژن میں اسلامی نظام، پاسبان، اسلامک فرنٹ، کشمیر ریلیز، راجو گاندھی جی کی آمد، واجپائی خان کی تشریف آوری جیسے پرمسر ت مواقعوں میں دل کھول کے”سرکاری ڈنڈے“ کھانے کا اعزاز حاصل رہا۔اسی پرانے جذبے کی تسکین کے لیے کہ دیکھیں چیوپل کے نیچے سے کتنا پانی بہہ چکا ہے ہم نے جماعت اسلامی کے دوستوں سے بہت بڑی توقع کے ساتھ رابطہ کیا کہ وہ… دھرونوں… میں ڈنڈے کھانے کا طویل تجربہ رکھتے ہیں۔مگر یہ ہم اس خوش فہمی میں مبتلا تھے کہ وہ اپنے ہی ڈسڑکٹ گورنمنٹ کی اعلیٰ کارکردگی اور ایم ایم اے کی موجودہ…. شرعی قیادت… کی نا اہلی کے خلاف بھی ہمارے ساتھ حق کی حمایت ھرنا دے سکتے ہیں جو تین مہینے سے NDMA سے بات کر کے متاثرین کے لیے فوری ریلیف تک لینے کی اہلیت نہیں رکھتے بلکہ پورا چترال ایک اقلیتی ممبر کے سر ڈال کر…. خواب خرگوش کا مزا لے رہے ہیں۔ دھرنے میں اپنی بھرپور نمائندگی کا یقین دلاکر بکر آباد سے کوغزی تک ایسے غائب ہوئے جیسے…. گدھا میاں کے سر سے سینگ…. چیو پل میں بھی ان کا ایک نمائدہ خصوصی مختلف روپ میں نظر آئے پولیس کو خوش کرنے کے لیے وہ روڈ کھولنے کی کوشیش کرتے وہ بھی اس وقت جب دھرنا تقریباً ختم ہوچکا تھا۔اپنے علاقے کے لوگوں کو بھی وہ دھرنے میں شریک نہ ہونے کا زور دتے رہے،عین مذکرات میں…. جلوہ افروز ہوئے لگ رہا تھا یہ ہمارا نہیں سرکار کا نمائندہ ہے، آنکھ مار مار کے دونوں فریق کوماموں بنانے کی کوشیش کی پھر کہیں روپوش ہوگئے اور اس وقت برآمد ہوہے جب اے سی صاحب کے آفس میں دستخط ہورہے تھے۔ بے اختیار ایک صاحب کے منہ سے نکلا…. قربان جاؤں تیری سیاست کے جب نوالہ اٹھانے کی باری آئی تو حضرت ”وارد“ ہوئے۔ جو بعد میں بھی خرابی مچا سکتے ہیں لہذا صاحبان کو پہلے ہی اگاہ کرتے ہیں کہ ہوشیار رہیں کہ لوگوں کے پانی کا مسلہ حل ہو۔
٭ خانہ خراب ہوٹل۔
چیو پل کی کھنچاتانی کے بعد… ایک دجالی…. چلے کی شرارت کے بعد مذاکرات انتشار کا شکار ہوکے جمعہ کے نماز کے بعد تک ملتوی ہوئے۔نماز جمعہ کے بعد سب کے پیٹ میں… چوہے دوڑ رہے تھے۔ ایڈوکیٹ کوثر کی خواہش اور فرمائش پر ایک خانہ خراب ہوٹل میں جاگھسے چاول کی فرمائش کی تو کدو نازل ہوئے، دال طلب کی اسے خالی روٹی ہی ملے۔پانی طلب کی تو گلاس غائب، جگ آیا تو پانی غائب، احتجاجاًبوتل طلب کی تو دس بندوں میں سے چار کے لیے دسیتاب ہوئے دروش کے ہمارے کچھ دوست بہت…. بے قرار… ہوکے یہ منظر دیکھ رہے تھے۔ آخر میں کوثر نے انکشاف کیایہ ہوٹل PTI والوں کی ہے۔جو حال انہوں نے اس ہوٹل کا کیا ہے وہ ملک کے ساتھ کیا کرسکتے ہیں۔جواب ملا آپکی مسلم لیگ نے پاکستان کو اس ہوٹل جیسا بنا کے ہمیں نوازا ہے۔
٭ مرد مجاہد۔
دن بھر کی تھکن مٹانے کے بعد اس انتظار میں رہے کہ اقوام متحدہ میں مفاد پرست حکمرانوں کی موجودگی میں کمزور دوستوں، نالایق مشیروں، خوش آمدی اور آناڑی وزیروں، خیرات کی طرح تقسیم ہوئے قوم اور ”یتیم مسلم امہ“کی نمائندگی کا فریضہ جناب عمران خان کس طرح نبھاتے ہیں۔شکر اللہ کریم کا کہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں کسی بھی مسلم رہنما سے زیادہ موثر انداز میں جناب عمران خان نے ملت اسلامیہ کی نمائندگی بھر پور انداز میں کی۔ اس سے پہلے بھی مصری صدرجمال عبدالناصر، شاہ فیصل، بھٹو، ضیاء الحق، قذافی، صدام،ایران ترکی اور ملیشین صدور نے یادگار خطاب کیے ہیں۔مگر عمران خان نے اپنے چاروں عنوانات پر عالمی رہنماوں اور اقوام عالم کی کمی کوتاہیوں اور زیادتیوں کا ایسا آئینہ ان کو دیکھایا ہے جو بہت ہی بڑئے دل گردہ والوں کا کام ہوتا ہے یہ قلم کاغذ لے کر کمرے میں ٹانگیں پھیلائے تنقید کے تیر برسانا دنیا کا سب سے آسان کام ہے جس میں ہم پاکستانی سب پوزیشن ہولڈر ہیں مگر اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے وقار کے ساتھ قومی مفادات کے تحفظ کے لیے بڑے بول بولنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ جب عمران کے آخری الفاظ جو ایک ”مرد مجاہد“ کے تھے جذبہ ایمانی سے بھر پور تھے جس پہ ہزار بار ” قربان“ ہونے کو جی چاہا اور بے اختیار میں نے ریوالور نکال کے ایک ”فائر “ جرت ایمانی کے نام اور ایک ”فائر“ انڈیا کی جانب کشمیریوں سے یکجہتی کے لیے ”اللہ اکبر“ کا نعرہ مستانہ لگا کے داغ دی۔اور یہ کہتے ہوئے سجدہ ریز ہوا ”ایسی چنگاری بھی یارب اپنی خاکستر میں تھی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔