ماڈل کورٹس چترال نے 665مقدمات کا فیصلہ کر دیا۔ عوام کا اظہار تشکر۔

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) منگل کے روزجوڈیشری چترال سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی خصوصی حکم پر ضلع چترال میں تین ماڈل کورٹس قائم کئے گئے ہیں۔جن میں سے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹ،ماڈل سول اپلیٹ کورٹ اور ماڈل ٹرائل مجسٹریٹ کورٹ شامل ہیں۔جج ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹ جاوید الرحمن ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے بحثیت ماڈل کورٹ 97مقدمات جبکہ بحثیت ڈسٹرکٹ /سیشن جج 239مقدمات کا فیصلہ کیا۔ جج ماڈل سول اپلیٹ کورٹ محمد خان ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے بحثیت ماڈل کورٹ 70مقدمات کا فیصلہ کیا۔ جبکہ جج ڈسٹرکٹ کورٹ /سیشن کورٹ 144مقدمات کا فیصلہ کیا۔اسی طرح جج ماڈل ٹرائل مجسٹریٹ کورٹ ناصر خان سنیئر سول جج نے صرف دو ماہ میں 105مقدمات کے فیصلے کئے۔مجموعی طور پر ملوث ملزمان کو سینکڑوں سالوں کی سزا جبکہ لاکھوں روپے جرمانہ کرکے سرکاری خزانے میں جمع کرائی گئی۔ضلع چترال کے عوام نے ماڈل کورٹس کے قیام پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے جس کی بدولت عوام کو سستا اور فوری انصاف مہیا کیا جارہا ہے۔فوکل پرسن ماڈل کورٹس نے صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل کورٹس کو جس نوعیت کے مقدمات کے فیصلے کا ٹاسک دیا گیا ہے اب تک90فیصد فیصلے ہوئے ہیں۔مجموعی طور پر ماڈل کر یمینل ٹرائل کورٹ کے پاس صرف 27مقدمات،ماڈل سول اپلیٹ کورٹ کے پاس بشمول دروش،بونی 30مقدمات جبکہ ماڈل ٹرائل مجسٹریٹ کورٹ کے پاس 43مقدمات زیرسماعت ہیں جن کے فیصلے بھی 30اکتوبر2019سے پہلے کئے جائیں گے۔فوکل پرسن نے وکلاء کی طرف سے بھر تعاون پر چترال ڈسٹرٹ بار کا شکریہ ادا کیا ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔