حکومت نے محکمہ صحت چترال میں درجہ چہارم ملازمین کی بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کی انکوائری اور ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی ہدایات جاری کردیں

  1. پشاور(چترال ایکسپریس)حکومت نے محکمہ صحت چترال میں درجہ چہارم ملازمین کی بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کی انکوائری اور ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی ہدایات جاری کردیں‘یہ
  1. ہدایات منگل کے روز
  1. وزیر
  1. اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ اور پی ٹی آئی چترال کے سابق صدر عبداللطیف کی صوبائی سیکرٹری ہیلتھ سے ملاقات کے بعد جاری کی گئیں،تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے حالیہ دنوں میں درجہ چہارم کی آسامیوں پر بھرتیاں کی تھیں جن کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جارہا تھا‘ اس حوالے سے پی ٹی آئی کی ضلعی قیادت نے تفصیلات معلوم کرنے کے بعدبے قاعدگیوں پر صوبائی حکومت کو حقائق سے آگا کرنے کا فیصلہ کیا اور سیکرٹری ہیلتھ سے ملاقات میں تحریری طور پر اس حوالے سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ وزیر زادہ اور عبدالطیف نے موقف اختیار کیا کہ یہ بھرتیاں میرٹ کے خلاف کی گئی ہیں اور حقداروں کا حق مارا گیا ہے جس پر سیکرٹری ہیلتھ نے انہیں پوری یقین دہانی کرائی کہ اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائیگی سیکرٹری صحت نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ کہ تمام بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر ہو نگی وفد نے سیکرٹری ہیلتھ کو بتایا کہ مذکورہ بھرتیوں میں درجہ چہارم کے ملازمین کو مقامی سطح پر بھرتی کرنے کی پالیسی کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا اور ڈی ایچ او آفس کے ملازمین کی ملی بھگت سے غیر مقامی افراد کو مختلف جگہوں پر تعینات کیا گیا جس سے نہ صرف انصاف کا عمل متاثر ہوا بلکہ صوبائی حکومت اور مقامی پارٹی قیادت کو بھی بدنام کرنے کی کو شش کی گئی ہے‘ ملاقات میں وفد نے صوبائی سیکرٹری صحت کو مطلع کیا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے سرکاری محکموں میں عدم مداخلت کی پالیسی اپنائی جس کی وجہ سے متعلقہ اداروں کے اہلکاروں نے اس کاغلط فائدہ اٹھایا اور بھرتیوں میں میرٹ کی دھجیاں بکھیر دی گئیں صوبائی سیکرٹری ہیلتھ نے ڈائریکٹر جنرل صحت کو ہدایات جاری کی کہ پی ٹی آئی کی طرف سے دی گئی عرض داشت کو جاری انکوائری کا حصہ بنایا جائے اور مرتکب افراد کیخلاف تادیبی کاروائی کی جائے۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔