دادبیداد……مثالی ضلع

……….ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی…….
تازہ ترین خبر یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ محمود خان کی ہدا یات پر عمل کرتے ہوئے حکام نے مینگورہ شہر سے ما حو لیاتی آلود گی کو ختم کرنے کی مہم کا آغاز کیا ہے اس مہم کے تحت بحرین، مدین، کا لام،مٹہ اور ما لم جبہ سمیت پورے سوات کو ما حو لیاتی آلود گی سے پا ک کرکے مثا لی ضلع بنا یا جائے گا اب تک جو خبریں آرہی ہیں ان کی رُو سے ما حو لیاتی صفائی کا رُخ سوات کے پڑوس اور بیرونی اطراف تک وسیع کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے حا لانکہ چکدرہ، تھا نہ،بٹ خیلہ اور درگئی بھی ما حو لیاتی لحا ظ سے حکام کی توجہ کے فوری متقاضی ہیں با خبر حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو ما حو لیاتی آلود گی کے نقصا نا ت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں بتا یا گیا کہ سانس، دل،جگر اور گردے کی 42بیماریاں ما حو لیا تی آلود گی سے پھیلتی ہیں نیز یہ بھی بتا یا گیا کہ کرش مشینوں اور سٹیل ملوں سے پھیلنے والی آلود گی کینسر کا باعث بنتی ہے وزیر اعلیٰ کو یہ بھی بتا یا گیا کہ مو بائل کمپنیوں کے روبہ فلک ٹاور سے مہلک شعاعیں نکلتی ہیں جن سے کینسر کا مر ض پھیلتا ہے وزیر اعلیٰ کو یہ بھی بتا یا گیا کہ آنکھ،کان اور دل کے 14مہلک امراض ما حول کی آلودگی سے پیدا ہوتے ہیں لیکن بریفنگ میں یہ نہیں بتا یا گیا کہ سوات کے ارد گرد علاقے بھی ما حو لیاتی آلود گی سے متاثر ہیں تھا نہ اور چکدرہ میں کر ش مشینوں اور مو بائل ٹاور وں نے لو گوں کا جینا دو بھر کردیا ہے بٹ خیلہ میں فضا ئی آلودگی کے ساتھ ساتھ پانی کی آلود گی بھی بہت بڑا مسئلہ ہے در گئی میں سٹیل ملوں سے نکلنے والے زہریلے دھوئیں نے لو گوں کی زندگی دوبھر کر دی ہے وزیر اعلیٰ کے علم میں یہ بات نہیں لائی گئی کہ ملا کنڈ ڈویژن کی ٹیکس فری حیثیت کی وجہ سے لاہور فیصل آباد اور سیا لکوٹ کے سرمایہ داروں نے درگئی کے اطراف میں سٹیل ملوں کا جال بچھا دیا ہے ان ملوں میں کاریگراور مزدور بھی باہر سے لائے جاتے ہیں مقامی لوگوں کو صرف زہریلا دھواں ملتا ہے شہریوں نے پا کستان انوائرنمینٹل پروٹیکشن ایکٹ 1997ء کے تحت خیبر پختونخوا انوائر منٹ پروٹیکشن ایجنسی سے رجوع کیا مگر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ایک درد مند شہری سید رحمان شاہ بنوری نے ما حو لیاتی مسائل کے حل کے لئے پوری عمر جدو جہد کی اور اپنی محنت کے مثبت نتائج سے ما یوس ہوا مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری ان کا خیال ہے کہ مرتے دم تک اپنی کو شش جاری رکھینگے چاہے کوئی شنوائی ہو یا نہ ہو یہ مسئلہ چند سال پہلے ایبٹ آباد اور حویلیاں کے شہریوں نے بھی اُٹھا یا تھا حکومت نے وعدہ کیا وفا نہیں کیا خوش آئند بات یہ ہے کہ صوبے کے وزیر اعلیٰ نے ضلع سوات میں ما حو لیاتی آلود گی کو ختم کرنے کا تہیہ کر لیا ہے حکومت کی مشینری حر کت میں آگئی ہے اور حکام نے سوات کو آلود گی سے پاک کر کے ایک مثا لی ضلع بنا نے کے لئے زور وشور سے کام شروع کردیا ہے یہ سلسلہ آگے بڑھے گا پہلے تھا نہ اور چکدرہ سے لیکر درگئی تک پڑوسی علاقہ اس مہم کی زد میں آئے گا پھر اس کا دائرہ دیر، باجوڑاور چترال تک پھیلایا جائے گا ملاکنڈ ڈویژن سے اس مہم کو پشاور، ہزارہ، ڈی آئی خان اور بنوں تک وسعت دی جائیگی اور پوراصوبہ ما حو ل کی صفائی کے لحا ظ سے مثا لی صوبہ بن جائے گا پھر کوئی جا پانی، چینی، کوریائی یا یو رپی اور امریکی سیا ح ہمیں صفائی میں فیل ہونے کا طعنہ نہیں دے سکیگا جس طرح ایک غیر ملکی سیا ح نے خیبرپختونخوا کا تفصیلی دورہ کرنے کے بعد ایک پروفیسر سے کہا کہ تمہارے مذہب میں صفائی کو ایمان کا نصف حصہ قرار دیا جا تا ہے لیکن تمہارے دیہات اور شہروں میں گلیوں کی گند گی اورند ی نا لوں یا نہروں میں بد ترین آلود گی کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ صفائی تمہارے ایمان کا ایک چوتھا ئی بھی نہیں سوات کے آس پا س جواضلاع اور علاقے ہیں ان میں رہنے والے عوام کہتے ہیں کہ ما ضی میں سوات پر طالبان کی طرف سے جو مصیبت آئی اس میں ہمیں وافر حصہ ملا،پھر اپریشن راہ راست کی شکل میں جو طوفان آیا اس میں بھی درگئی سے لیکر چکدرہ بلکہ تمر گرہ، اوچ اور میدان تک پورے علاقے کو وافر حصہ ملا اب ما حو لیاتی آلود گی کو ختم کرنے کی جو مہم شروع ہوئی ہے اس میں در گئی یا چکدرہ کو حصہ نہ دینا انصاف نہیں ہو گا صریحاً انصافی ہو گی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔