۔ فکروخیال…بینظیرانکم سپورٹ پروگرام اورانصاف کے منتظر مستحقین

 ……. ۔ ۔ ۔ ۔ فرہاد خان……..

حال ہی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بارے چشم کٌشا انکشافات سامنے آئے اور ان انکشافات کے مطابق غریبون کے نام ملنے والی اس فنڈ کو گریڈ سترہ سے اکیس تک کے سرکاری ملازمیں اور ان کے اہل خانہ آرام سے غبن کرنے میں مصروف تھیں۔سرکار کی جانب سے تحقیقات کے بعد ہمارے ان معزز اعلی گریڈ کے حامل غریب افسران کے نام سامنے آگئے ہیں اور اخری اطلاعات تک ان میں سے چند افسران کو ملازمت سے معطل یا فارغ کرنے کا فرمان بھی جاری کردیاگیا ہے۔سرکاری اطلاع کے مطابق آٹھ لاکھ بیس ہزار کے لگ بھگ غیرمستحق افراد کو اس پروگرام سے مذید مستفید ہونے سے روک کر ان کے نام خارج کردئے گئے ہیں اورائندہ دنوں مذید نام سامنے آئینگے۔اور امید ہے کہ سرکار عوام کے بہتر مفاد میں سارے بڑے بڑے نام منظرعام لاکر ان کا اصل چہرہ بےنقاب کرے گا تاکہ غریب و مستحق لوگون کا نوالہ چھیننے والون کو کچھ تو اپنے کئے کرتوت کا سبق مل سکے۔اس ملک کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہوتا ،بدنصیبی کا عالم یہ ہے کہ ہر چارہ دست اپنی اپنی بساط کے مطابق دونون ہاتھون سے اسے لوٹتے ہیں ۔بےنظیر انکم سپورٹ فنڈ کو بھی اسی طرح اپنی اپنی بساط کے مطابق لٌوٹا جاچکا ہے جس کی مثال سب کے سامنے ہے۔ ملک کے دوسرے حصون کی طرح چترال میں بھی ہر چارہ دست اپنی اپنی بساط کے مطابق تعلقات ،رشتہ داری،پارٹی اور دیگر ان گنت طریقون کے تحت اس فنڈ پر ہاتھ صاف کیا ہے اور اس فنڈ کو بھی اس کے اصل مستحقین سے چھین کر لوٹا گیا ہےجسکی گواہی آپ کو ہر گاون سے ملے گی اور ایسے ایسے چہرے سامنے آئینگے جنہیں دیکھ کر خود حکومت وقت بھی چکرا جائیگی۔انصافی حکومت کے صوبائی زمہ داران اگر نیک نیتی سے ایک بار اس فنڈ کے تقسیم کا ازادانہ تحقیقات کرین تو بہت سے کردار بےنقاب ہوجائینگے اور اگر حکومت دوبارہ سروے کرے تو سینکڑون اصل مستحقین کو اس پروگرام کا حصہ بنایا جاسکتا ہے اور ہزارون غیرمستحق افراد کو اس فنڈ سے نکال کر عوامی فلاح کے اس فنڈ کو بہترین استعمال کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔صوبائی حکومت کی زمہ داری ہے کہ اس پروگرام کا ازسرنو جائزہ لے کر دوبارہ سروے کرکے غیر مستحق سرکاری ملازمیں ،پارٹی بنیادون پر فنڈ بٹورنے والے افراد اور مختلف زرائع سے اس فنڈ پر ہاتھ صاف کرنے والے افراد کو بےنقاب کرے اور اس فنڈ کو اس کے اصل مستحقین تک رسائی کو ممکن بنائے ۔عوام کو انصاف مہیا کرنے کے دعویدار حکومت سے توقع ہے کہ اس سلسلے میں بھی انصاف کے تقاضون کو مدنظر رکھا جائیگا اور حقیقی بنیادون پر اس فنڈ کو اس کے اصل مستحق افراد تک پہنچانے کی زمہ داری کو نبھانے کی سعی کی جائیگی۔ تاکہ اس فنڈ کے ساتھ بھی انصاف ہوسکے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔