محکمہ صحت چترال کلاس فوربھرتیوں میں یو سی یارخون مستوج اور لاسپور کے لو گوں کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے۔صاحب نور خان

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس)پا کستان تحریک انصا ف یو سی یا رخون کے سابق صدر صاحب نور خان نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر کے زیر نگرانی حا لیہ کلا س فور بھر تیوں میں یو سی یارخون مستوج اور لاسپور کے لو گوں کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے جو کہ نا قابل معا فی اور نا قابل بر داشت ہے اُنہوں نے کہا کہ ظلم کا انتہا یہ ہوا ہے کہ یارخون لشٹ جو کہ ایک بہت دورافتادہ اور پسماندہ علاقہ ہے وہاں گندم کا کاشت بھی نہیں ہوتا ہے وہاں سے ٹاون چترال تک 1000روپے کرایہ ہے وہاں 99فیصد نو جوان بے روز گارہے اسی جگہ میں دروش یعنی لوئیر چترال سے ایک نو جوان کو بھرتی کیا گیا ہے دروش سے یا رخون لشٹ کا فاصلہ 300کلو میٹر ہے۔دروش سے تعلق رکھنے والے شخص کو یار خون لشٹ میں کلاس فور بھر تی کرنا نہ صرف قانون کے خلاف ور زی ہے بلکہ یا ر خون لشٹ کے نو جوانوں کے ساتھ سراسر نا انصافی اور ظلم ہے جوکہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں اس کے علاوہ ان تین یو سیز میں آٹھ غیر مقا می افراد کو بھرتی کیا گیا ہے اس کے متعلق ہم نے پریس ریلز اور مختلف طریقوں سے حکومت کو آگاہ کیا مگر ابھی تک کوئی خاطر خواہ نتائج دیکھنے کو نہیں ملا ہمیں صرف یہی بتا یا گیا کہ انکوائری ہو رہی ہے مگر معتبر زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ انکوائری ٹیم میں ڈی ایچ او اپر دیر اور ڈی ایچ او لوئردیر شامل ہے اس سے یہ صاف دکھائی دے رہاہے کہ ایک ڈسٹرکٹ کے ڈی ایچ او دوسرے ڈسٹرکٹ کے ڈی ایچ او کے خلا ف کیسے صاف انکوائری کر سکتا ہے جو کہ ایک مذاق کے مترا دف ہے۔اُنہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ سے مطا لبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کا سنجید گی سے جائزہ لیا جائے اور صاف شفاف انکوائری کرایا جائے۔ کیونکہ ان تینوں یو سیز نے سابقہ جنرل الیکشن میں پا کستان تحریک انصاف کو 70فیصد ووٹ دیئے تھے ان یو سیز کے ووٹرز اور ور کر ز کے جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے وزیر اعلی سے درخواست کی کہ اگر کوئی چترالی لیڈر یا نما ئند ہ اس انکوائری کو ناکام کرنے کی کوشش کررہا ہے تووہ پارٹی کا غدار ہوگا ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں تاکہ پا رٹی کو چترال میں تباہی سے بچا یا جاسکے۔ اور ان تما م عنا صر جو کہ حا لیہ کلا س فور بھرتیوں میں گپلوں میں ملوث ہے ان کے خلا ف قانو نی کاروائی عمل میں لا کر نشا ن عبرت بنا یا جائے تاکہ آئندہ کوئی قانون کے خلاف کام کرنے کا ہمت نہ کریں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔