تھائی لینڈ میں کورونا وائرس کے علاج میں ابتدائی کامیابی

چترال ایکسپریس)تھائی لینڈ میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ شدید بیمار افراد کے علاج میں نزلے اور ایچ آئی وی کے مرض کی ادویات ملا کر استعمال کرنے سے ابتدائی کامیابی حاصل ہوئی ہے اور یہ دوا دیے جانے کے 48 گھنٹے بعد بہت حوصلہ افزا نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اتوار کو بینکاک میں راجہوتھی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ چین کے صوبے ووہان سے تعلق رکھنے والی ستر برس کی ایک ضعیف خاتون سمیت کورونا وائرس سے متاثرہ شدید بیمار افراد کے علاج میں نیا طریقہ کار اختیار کرنے سے انھیں بہتر نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔

ان مریضوں کو جو دوا دی گئی ہے اس کو ایچ آئی وی اور نزلے کی ادویات کو ملا کر ایک طاقتور خوراک پلائی گئی جس سے 48 گھنٹے ہی میں ان کی حالت بہتر ہونے لگی۔

ہسپتال میں پھیپڑوں کے علاج کے ماہر ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ جن مریضوں کو دس دن پہلے کرائے گئے ٹیسٹ میں کورونا وائرس سے متاثرہ قرار دیا گیا تھا ادوایات پلانے کے اڑتالیس گھنٹے بعد ان کے ٹیسٹ میں کورونا وائرس نہیں پایا گیا۔

انھوں نے کہا بظاہر یہ طریقہ کار گر ثابت ہو رہا ہے لیکن اس کو کورونا وائرس کا مصدقہ علاج قرار دینے سے قبل اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

کرونا وائرس

چین میں صحت کے ادارے کے حکام ایچ آئی وی اور کورونا وائرس کی ادویات کو ملا کر استعمال کر رہے ہیں۔ تھائی لینڈ کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان ادویات کے استعمال سے مریضوں کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔

ایک اور ڈاکٹر نے کہا کہ ان کے زیر علاج دو مریضوں کو یہ ادویات دینے سے ایک کو دوا کا منفی رد عمل ہوا جبکہ دوسرے کو آفاقہ ہو گیا۔

تھائی لینڈ میں میڈیکل سروس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل سومسک اکسلم کا کہنا تھا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر مروجہ طریقہ کار استعمال کر رہے ہیں لیکن ڈاکٹروں نے نزلے کی دوا کی خوراک بڑھا دی جس سے مثبت نتائج حاصل ہوئے۔

کرونا وائرس

تھائی لینڈ میں کورونا وائرس کے 19 مریضوں کا پتہ چلا تھا۔ ان میں آٹھ افراد صحت یاب ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں جبکہ گیارہ اب بھی زیر علاج ہیں۔

ڈاکٹر سومسک کا کہنا تھا کہ پیر کو ماہرین کی ٹیم ستر سالہ مریضہ کا معائنہ کرے گی لیکن نئے طریقہ کار کو کورونا وائرس کا مصدقہ علاج قرار دینا ابھی قبل از وقت ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ ابتدا میں وہ صرف شدید بیمار لوگوں کو ہی یہ دوا استعمال کروا رہے ہیں۔

بشکریہ:بی بی سی اردو

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔