کشمیر (آزادی موت یا زندان )

……تحریر: خالد محمود ساحر…..

آزادی کے بہتر سال بعد بھی کشمیر کو لیکر پاک و ہند کے موقف میں کوئی پیش رفت نہیں آسکا اور مستقبل میں بھی کسی پیش رفت کی امید نہیں.
پاکستان میں آج تک جتنی سرکاریں آئیں سب نے کشمیریوں کے موقف کی سفارتی و اخلاقی حمایت کیں لیکن تنازعہ اسی صورت موجود ہے اور بھارت اس معاملے میں ٹس سے مس نہیں ہوتا.
وزیر اعظم عمران خان نے وزرات اعظمی سنبھالتے ہی ہندوستان کو مذاکرات و صلح کی دعوت دی اور آج تک ہر قومی و بین الاقوامی فورم میں مزاکرات کی دعوتیں اور کشمیروں سے یکجہتی کا ثبوت دے رہا ہے لیکن عملی طور پر اسکا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نظر نہیں آتا .
اپنی پہلی تقریر میں وزیر اعظم نے ہندوستان کو امن کی دعوت دی جس کا ہندستان نے دوستانہ جواب نہیں دیا.
بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور کشمیری سات مہینے سے آزادی و غلامی کی درمیانی کیفیت میں زندگی گزار رہے ہیں.
ان پر بھارت کا مکمل غلبہ ہے اور حق گویائی سے بھی ان کو محروم رکھا گیا ہے.
بھارت نے ماضی سے لیکر آج تک کشمیر کے معاملے میں ہٹ دھرمی دکھائی ہے اور بھارت کا کردار اس جادوگر کی سی ہے جس کے ہاتھ میں پتلہ ہے اور اس پتلے میں پاکستان کی جان بسی ہوئی ہے.
پاکستان نے ہمیشہ کشمیر کی غیر متزلزل حمایت کی ہے.
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سمیت ہر فورم پر اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے.
کشمیر کے حق میں آئے روز ریلیاں نکالی جاتی ہیں اور ہمیشہ ان کے حقوق کے لئے ان کے ساتھ مل کر لڑنے کا عزم کیا جاتا ہے.
کل پانچ فروری کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیر سے یکجہتی کا دن منایا گیا.اس دن کی مناسبت سے پورے ملک میں کشمیر کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں.
پارلیمنٹ میں اس حوالے سے تقریرین کی گئیں.
مولانا عبدالاکبر چترالی نےپارلیمنٹ کے اپنے خطاب میں حکومت سے جہاد کے اعلان کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کشمیر پر ہم اپنی جانیں قربان کردیں گے اور کفار کا قلع قمع کردیں گے.
وزیر اعظم عمران خان نے آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ اب کشمیر آزاد ہوکر رہے گا.
انھوں نے کہا کہ میں نے ہر فورم پر کشمیریوں کا مقدمہ لڑا. انٹرنیشنل میڈیا کو انٹرویوز بھی دیے تاکہ بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو.اقوام متحدہ اور جنرل اسمبلی کے سامنے مسئلہ کشمیر اٹھایا.یورپین پارلیمنٹ میں 600 ممبران نے کشمیر پر قرارداد پاس کی جبکہ بین الاقوامی میڈیا بھی کشمیر کو اہمیت دے رہا ہے.
انہوں نے کہا کہ دنیا کشمیر پر ہمارے نقطہ نظر کو اہمیت دے رہی ہے.
اس تمام صورتوں کے پیش نظر مسئلہ کشمیر کے تین حل نظر آتے ہیں.
پہلا یہ کہ ہندوستان مذاکرات کی طرف آئے یا بین الاقومی دباؤ کے زریعے ہندوستان کو مذاکرات کی طرف لایا جائے اور سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کیا جائے.
یہ نتیجہ صبر طلب ہے اور اس کے لئے ثابت قدمی اولین شرط ہے.
دوسرا حل جہاد ہے جس کے لئے جزبہ اخوت اور ایمانی اولین آزمائش ہے اور یہ سب سے مشکل ترین ہے
اور,
دنیا میں قتیل اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا

تیسرا
بقول قتیل شفائی کشمیریوں کا اعلان بغاوت ہے.
کشمیری بغاوت کا علم بلند کریں اپنے حق کے لئے جہاد کا اعلان کردیں تاکہ دنیا کے پاس کوئی دوسرا جواز اور پاکستان کے پاس کوئی دوسرا بہانہ نہ رہے.

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔