پس وپیش ۔  ۔  ۔  جنگلی حیات کودرپیش خطرات 

….تحریر: اے۔ایم۔خان……
چترال کے اکثر علاقوں میں جنگلی حیات ، جس میں جنگلی جانور اور پرندے شامل ہیں، خطرات سے دوچارہوچُکےہیں۔ موسمیاتی تبدیلی اور حدت، آبادی میں اضافہ جس سے جانوروں کے خوراک اور رہنے کی جگہ کا متاثرہونا ، وسائل کا غیرمتوازن اورحد سے زیادہ استعمال، قدرتی مقامات میں سیاحت کے منفی اثرات اور گندگی، اورخصوصاً جنگلی جانوروں اور پرندوں کا غیر قانونی شکار چند وقتی مسائل  میں سے اہم ہیں جس سے جنگلی حیات کو زیادہ نقصان اور بعض “خطرے” سے دوچار جانور اور پرندوں کے ختم ہونے کا ممکنہ خطرہ زیادہ ہو رہا ہے۔
ریاستی دور میں چترال میں شکارایک اہم مشعلہ تھا، اور اُس وقت شکار کے حوالے سے چند مقامات اہمیت کے حامل ہوا کرتے تھے۔ اُس دور میں عموماً شکار ایک وقت پرہوتی تھی جسے اُس زمانے میں “رائبایو” کہا کرتے تھے۔ اُس وقت ایک علاقہ جو ایک فرد کے انتظام میں ہواکرتا تھا وہاں جانورون کی کڑی نگہبانی کی جاتی تھی، اور سال کے آخر میں شکار ہوتا تھا جس میں شکار کے بعد سارے جانوروں کو ایک مقام پر جمع کی جاتی تھی اور پھر ایک خاص روایت کے مطابق تقسیم کرتے تھے جس سے سب لوگ استفادہ کرتے تھے۔
ریاست پاکستان کے ساتھ چترال اسٹیٹ کے باقاعدہ زم ہونے کے بعد یہاں بھی  دوسرے علاقوں کی طرح جنگلی حیات کا ادارہ “وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ” کام شروع کی۔ اور یہ ادارہ اپنے ملازم ،نگہبان، کے ذریعے جنگلی جانوروں اور پرندوں کے غیر قانونی شکار پر قابو کرنے اور اجازت نامہ “لائسنس” لینے کے بعد اوقات کار کے مطابق پرندون کے شکار کو جاری رکھا۔ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے پاس ، لائسنس لینے کے بعد، جنگلی پرندوں کا ایک اوقات کار کے مطابق شکار کرنے کی اجازت ہے ، اور جنگلی جانوروں کے شکار کیلئے بھی کوئی مقامی شخص  اگر ادارے سے”پرمٹ”لے  تو شکار کرسکتا ہے ۔ یہ شکار بھی متعین اوقات کار کے مطابق ہوتا ہے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ جانوروں اور پرندوں میں پیدائش اور پرورش کا عمل جاری نہ ہو۔ اورشکاری ایک خاص مد میں رقم ادارے کو ادا کرتی ہے جو مقامی اور غیر ملکی شکاریوں کیلئے مختلیف ہوتی ہے۔
پاکستان کے دوسرے علاقوں کی طرح، چترال کے بعض علاقوں کو کنزروینسی بنا دی گئی ہیں جس میں چترال نیشنل پارک اور توشی کنزروینسی شامل ہیں جہاں شکار پر سخت نگہبانی ہوتی ہے۔ اس علاقے میں جنگلی جانوروں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جس پر وائلڈ لائف کے اہلکار جانوروں اور پرندوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ ان علاقوں میں خصوصاً باہر ملکوں سے شکار کے شوقیں لوگوں کو ٹرافی ہنٹنگ کا موقع دیا جاتا ہے جس سے وہ  کروڑون روپے ادا کرکے اپنے شکار کا شوق پورا کرتے ہیں جس میں ایک خاص مد میں رقم وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کو جاتی ہے اور زیادہ اُس علاقے میں کمیونٹی کو دیا جاتا ہے۔
کنزروینسی کا یہ ماڈل اب تک چترال کے دوسرے علاقوں میں وسعت اگر نہیں دی گئی ہے لیکں وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے نگہبان اپنا کام ہر علاقے میں سرانجام دیتے ہیں۔ ہر ایک نگہبان کا اپنے علاقے میں جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے اُس کی کارکردگی نہ صرف اس ڈپارٹمنٹ کے پاس ہوتی ہے بلکہ علاقے کے لوگ بھی اُس کے بارے میں ایک رائے رکھتے ہیں۔ شکاری حضرات اکثر اُس نگہبان کی تنقید کرتے ہِیں جو اُنہیں شکار کی سہولت تنگ کرتی ہے ، اور وہ لوگ جو شکار کے خلاف ، اور متوازن ایکوسسٹم پر یقین رکھتے ہیں وہ اُس نگہبان کے کام سے مطمیں ہوتے ہیں۔
ایسی ایک صورتحال اپر چترال کے بونی سے ریشن کے درمیانی حدود میں ہوچُکا ہے۔ گزشتہ سال اپنے سروس مکمل کرنے کے بعد سبکدوش ہونے والے وائلڈ لائف کا ملازم، محمد عیسی، اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے کر جا چُکا ہےلیکں ابھی تک اُسکی جگہ کوئی نگہبان اُس احاطے میں مامور نہیِں ہوا ہے۔  اپنے احاطے میں ، جوکہ بہت وسیع تھا، وہ کبھی بونی گول، تو کبھی ریشن گول میِں،  جنگلات، میدان اور تالابون میں غیر قانونی شکاریوں سے جنگلی جانوروں اور پرندوں کی نگہبانی کرتا تھا۔ اُسکی ازحد کوششون کی وجہ سے اس علاقے میں جنگلی جانورون اور پرندون کا ایک کافی آبادی موجود ہے جوکہ اُسکے سبکدوش ہونے کے بعد گزشتہ چند مہینوں سے شدید خطرات سے دوچار ہے۔
بونی سے ریشن کے درمیاں یہ علاقہ جنگلی حیات کے حوالے سے بہت زیادہ مشہور ہے۔ اس اہم علاقے میں نگہبان محمد عیسی کے سبکدوش ہونے کے بعد شکاریوں کیلئے   یہ گزشتہ چند مہینوں سے ‘فری زون’ بن چُکا ہے۔ جو جب جہاں جانا چاہے جاکر اپنے شکار کا شوق پورا کرلیتا ہے کوئی دیکھنے اور پوچھنے والا موجود نہیں۔
دسمبر کے بعد جب برفباری ہوتی ہے تو جنگلی جانوراور پرندے  نیچے آجاتے ہیں ، اور اس سال معلومات کے مطابق،  اس حدود میں حالات قابو سے باہر تھے۔ یہ نہیں معلوم کتنے جانورون  اور پرندوں کا غیر قانونی شکار ہوا، اورکتنے زخمی ہوئے لیکن جنگلی حیات کے تحفظ سے جو آبادی اب اس احاطے “بونی اور ریشن کے درمیان” موجود ہے اُنہیں شدید خطرات لاحق ہیں۔
اپر چترال میں ضلعی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے  اور وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ  سبکدوش ہونے والے ملازم، محمد عیسی، کی جگہ فوراً بھرتی کرکے اس علاقے میں موجود جنگلی حیات کی نگہبانی کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ٹرافی ہنٹنگ کیلئے مستقبل میں یہ احاطہ موزون ترین علاقوں میں شامل ہے جہاں سردیوں اور گرمیوں کے وقت کچھ ایسے مخصوص مقامات موجود ہیں جہاں ٹرافی ہنٹنگ کرائے جاسکتے ہیں جس سے  نہ صرف ادارے بلکہ اُس علاقے کے لوگوں کو مستقل بنیادوں پر فائدہ  ہو سکتاہے۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔