چترال کے خواتین میں خود کشی کی بڑھتی ہوئی رجحان کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ چترال کا اے کے ایچ ایس پی کی معاونت سے ڈی سی آفس میں کنٹرول روم قائم

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال کے خواتین میں خود کشی کی بڑھتی ہوئی رجحان کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ چترال نے آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان کی معاونت سے ڈی سی آفس میں ایک کنٹرول روم قائم کیا ہے جس میں چوبیس گھنٹے ان خواتین کے لئے ہیلپ لائن کا کام دے گا جوکسی وجہ سے خودکشی کرنے کے حالات سے دوچار ہوں تاکہ ان کو بروقت گائیڈنس اور مدد مہیا کرکے ان کو اس انتہائی قدم سے بچایا جاسکے۔ جمعہ کے روز ڈی۔سی آفس میں مفاہمتی یاد داشت (ایم او یو) پر دستخط کرنے کی تقریب منعقد ہوئی جس کے تحت اے کے ایچ ایس پی ضلعی انتظامیہ کو تیکنیکی معاونت اور ماہرنفسیات کی سہولیات فراہم کرے گی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد نے کہاکہ خودکشی کی انتہائی قدم اس وقت رونما ہوتی ہے جب مختلف النوع مشکلات میں گھیرے ہوئے خواتین کو شنوائی کا کوئی جگہ میسر نہ ہو جبکہ اس نوعیت کی پلیٹ فارم اور سہولت کی فراہمی سے خودکشی کی کئی اندوہناک واقعات کو رونماہونے سے روکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک انسان کی جان بچانا پوری انسانیت کی جان بچانے کے مترادف ہے اور یہی بات اس ہیلپ لائن سنٹر کے قیام میں کارفرما ہے جہاں خواتین تعینات کردئیے گئے ہیں تاکہ کال کرنے اور مدد ورہنمائی طلب کرنے والے خواتین کو کسی جھجک کا سامنا نہ ہواور ساتھ ان کی ذاتی زندگی سے پردہ بھی نہ اٹھ سکے۔ انہوں نے کہاکہ غلط اور فیک کال کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہیلپ لائن کا نمبر 0943-413858ہے جس پر دن رات کسی بھی وقت کال کیا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر اے کے ایچ ایس پی کے خیبر پختونخوا پنجاب ریجن کے ریجنل ہیڈ معراج الدین نے بھی اپنے ادارے کی طرف سے ایم او یو پر دستخط کیا جبکہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ڈپٹی کمشنر نے دستخط کیا۔ معراج الدین نے کہاکہ خودکشی نئی رونما ہونے والی ہیلتھ ایشو ہے جس میں آگہی اور کونسلنگ کی فقدان کا مسئلہ درپیش ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں اپنے ادارے کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ اس موقع ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال حیات شاہ،پرپریذیڈنٹ ریجنل کونسل لوئر چترال ڈاکٹرریاض حسین،ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر لوئرچترال شہزاداحمد،ڈی ایس پی ہیڈکواٹرچترال محی الدین،ٹیکوپراجیکٹ کواڈرینٹرانوربیگ،ڈی ایچ او چترال ڈاکٹر مجیب الرحمن اوردیگرموجود تھے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔