ڈپٹی کمشنر دفتر کے ساتھ تباہ شدہ گولدور پُل تین ماہ گزرنے کے باوجود بھی تعمیر نہ ہوسکا۔ عوا م کو شدید مشکلات کا سامنا۔

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) ڈپٹی کمشنر کے ناک کے نیچے گولدور پُل جو تین ماہ قبل سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا تھا ابھی تک دوبارہ تعمیر نہ ہوسکا جس کی وجہ سے کثیر تعداد میں سکول جانے والے طالبات، بچے ، بوڑھے اور متصل زچہ بچہ ہسپتال میں جانے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔صبح سکول جاتے وقت اور سکول سے آتے وقت سینکڑوں بچے دریا پر عارضی لکڑی کی پُل عبور کرکے ایک اور لکڑی کی سیڑھی جو عمودی رکھی گئی ہے اس پر چڑھ کر دوسری جانب پہنچ جاتے ہیں۔یہ پُل جولائی میں سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا۔ اس کے بعد حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لکڑی کی سیڑھی چترال گول نالہ میں پانی کے اوپر رکھا تاکہ اسے عبور کیا جاسکے جبکہ آگے جاکر ایک اور لکڑی کی سیڑھی کو کھڑی کرکے اس کے ساتھ رسی باندھی گئی ہے اس رسی کو پکڑ کر لوگ اس خطرناک سیڑھی کو عبور کرتے ہیں جو کسی بھی وقت حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔چترال گول نالہ کے دونوں جانب سینکڑوں مکانات، دکانیں سرکاری اور غیر سرکاری 5بنک ٹیکنیکل کالج، پیرا میڈیک کالج، اور کئی ہوٹل بھی آباد ہیں ۔ اب یہ سارا علاقہ انتہائی خطرے میں ہے اگر چترال گول نالے میں دونوں جانب مضبوط حفاظتی دیوار اور پُشت تعمیر نہیں کی گئی تو اگلی بار سیلاب کی صورت میں یہ تمام اثاثہ جات بشمول سرکاری عمارتیں سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوسکتے ہیں۔ڈپٹی کمشنر آفسر روڈ پر مقیم دکانداروں نے ایک قرارداد کے ذریعے صوبائی اور وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال گول نالے پر گول دور کے مقام پر تباہ شدہ پُل کی دوبارہ تعمیر کے ساتھ ساتھ چترال گول نالے میں دونوں جانب حفاظتی دیوار بھی تعمیر کی جائے تاکہ ان لوگوں کی اربوں روپے مالیت کی دکانیں اور عمارتیں سیلاب سے بچایا جاسکے بصورت دیگر ان دکانداروں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے بروقت حفاظتی دیوار تعمیر نہ کی تو وہ اپنے جائز حق کے مطالبے کیلئے مجبوراً احتجاج کا راستہ احتیار کریں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔