چترال میں جمعہ کے روز بھی بعض مقامات پر بارش اور برفباری ہوئی،موسم مزید سرد ہوگیا

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس ) چترال میں جمعہ کے روز بھی بعض مقامات پر بارش اور برفباری ہوئی ۔ جس کے نتیجے میں موسم مزید سرد ہو گیا ۔ تحصیل مستوج کے ہیڈ کوارٹر بونی ، چرون اویر، مستوج ، تورکہوکھوت ، گرم چشمہ کے مقامات پرابیگ ، بگوشٹ ،آرکاری ، کالاش ویلیز اور مڈکلشٹ میں برف باری ہوئی ۔جبکہ تحصیل چترال کے مقامات ، چترال شہر ، ایون ، بروز اور اطراف کے علاقوں میں رات بھر اور جمعہ کے روز دوپہر تک بارش کا سلسلہ جاری رہا ۔ جس کے نتیجے میں ایون درخناندہ اور دیگر علاقوں کے زلزلہ متاثرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ لواری ٹاپ پر تین فٹ برف پڑنے سے راستہ آمدورفت کیلئے مکمل طور پر بند ہو گیا ہے ۔ کالاش ویلی بمبوریت سے ایک سوشل ورکر نوجوان لوک رحمت کالاش نے میڈیا کو بتایا ۔ کہ گاؤں ساروکجال میں پہاڑی تودہ اقلیتی ممبر ڈسٹرکٹ کونسل عمران کبیر کالاش کے بھائی قدیم خان کالاش کے گھر پر گرا ۔ جس کے نتیجے میں قدیم خان کی بیوی دو بچے اور ماں شدیدزخمی ہوگئے ۔ جبکہ گھر بُری طرح تباہ ہوا ۔ زخمیوں کو مقامی بی ایچ یو میں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال منتقل کر دیا گیا ہے ۔ شدید برفباری سے نیشنل گرڈ کے ذریعے چترال کو ملنے والی بجلی لواری ٹاپ پر منقطع ہو گئی تھی۔جس کی وجہ سے پورا چترال شہر اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا ۔ جسے 17 گھنٹے بعد بحال کر دیا گیا ۔ سلائڈنگ کے نتیجے میں گرم چشمہ روڈ شغور کے مقام پر ، تورکہو روڈ ورکوپ کے مقام پر بلاک ہو چکے ہیں ۔ اور آمدورفت کے حوالے سے لوگوں کو انتہائی تکلیف کا سامنا ہے ۔درین اثنا چترال بونی روڈ کو چرون کے مقام پر چرون اویر کے زلزلہ متاثرین نے آٹھ گھنٹے تک احتجاجا بند کرکے مستوج انتظامیہ اور ایم پی اے سردار حسین کو مطالبات منظور کرنے پر مجبور کر دیا ۔ ایم پی اے سید سردار حسین و ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مستوج محمد صالح نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ مظاہرین کے مطالبے پر چرون اویر روڈ کی فوری مرمت کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔متاثرین کو چھ مہینے خوارک کی فراہمی کیلئے صوبائی حکومت سے بات کی جائے گی ۔ روشنی کے انتظام اور دو دو لاکھ روپے کے امدادی چیکوں کی بلاتاخیر تقسیم کی یقین دھانی کی گئی ہے ۔ احتجاج کی وجہ سے اپر چترال جانے والی اور اپر چترال سے آنے والی سینکڑوں گاڑیاں بلاک شدہ مقام پر پھنس کر رہ گئیں۔ اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ چرون اویر کے وی سی چیرمین محمد جلیل نے میڈیا کو بتایا ۔ کہ ایک طرف متاثرین شدید مشکلات سے دوچار ہیں ۔ اور دوسری طرف انتظامیہ اُن کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ انہوں نے کہا۔ کہ برفباری سے لوگ شیلٹر نہ ہونے کی وجہ سے مفلوج ہو چکے ہیں ۔ خیمے زمین بوس ہو گئے ۔ کھانے کیلئے خوراک نہیں ۔ ڈسپنسری بند ہے صحت کی سہولیات اور روشنی کا کوئی انتظام نہیں ۔ جبکہ وزیر اعظم کے اعلان کردہ دو لاکھ روپے بھی تاحال متاثرین کو نہیں دیے گئے ہیں ۔ایسے حالات میں متاثرہ لوگ احتجاج نہ کریں تو کیا کریں ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔