کالاش ویلی کے تینوں وادیوں میں متاثرین سیلاب اور زلزلہ سردی کے موسم میں خیموں میں زندگی بسر کرنے پرمجبور ہیں۔

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال کی معروف سیاحتی وادیوں بمبوریت، بریر اور رمبور کے بلدیاتی نمائندوں نے 26اکتوبر کے زلزلے میں نقصانات کا دوبارہ اور شفاف سروے کرکے حقیقی متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کو یقینی نہ بنائی تو تینوں وادیوں کے عوام سخت تریں احتجاج پرمجبور ہوکر راست قدم اٹھائیں گے اور حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسا موقع آنے سے پہلے ہی اس مسئلے کی سنگینی اور حساسیت کو محسوس کرتے ہوئے اقدامات کرے۔ پیر کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع کونسل میں کالاش اقلیتی رکن عمران کبیر ، ویلج کونسل کے ناظمین محمد رفیع ایڈوکیٹ اور رحمت زار اور کونسلرز قاری خلیل الرحمن، ناصرا حمد ،احکام الدین اور دوسروں نے سینکڑوں احتجاجیوں کی موجودگی میں ضلعی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ متاثرین کا ضلعی ہیڈ کوارٹرز تک مارچ ذمہ دار حکام کے لئے محض ایک ٹریلر ہے جبکہ مسئلہ کے حل نہ ہونے پر وہ ایسی احتجاج کریں گے کہ انتظامیہ کیلئے سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔ انہوں نے وادیوں میں نقصانات کا سروے کرنے والوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اقرباء پروری اورجانبداری کی حد کردی اور گزشتہ مہینوں سیلاب کے متاثریں کے طور پر بھی ان ہی 110گھرانوں کی فہرست میں شامل کئے گئے تھے اور اب بھی ان ہی110کو زلزلہ زدہ دیکھائے گئے ہیں جبکہ تینوں وادیوں میں سینکڑوں خاندان ایسے ہیں جن کے گھر مکمل طور پر منہدم ہوگئے ہیں اور وہ اس سردی کے موسم میں خیموں میں زندگی بسر کرنے پرمجبور ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ انہوں نے ڈپٹی کمشنر چترال سے لے کر اے۔سی اورتحصیلدار کسی ذمہ دار کا دفتر نہیں چھوڑا جہاں انہوں نے متاثریں کی فریاد بیان نہ کی ہو لیکن کسی نے بھی توجہ نہ دی۔ انہوں نے کہاکہ سروے ٹیم وادیوں میں بعض گاؤں میں سرے سے گئے بغیر ہی رپورٹ لکھ دی اور ایسی رپورٹ کی درستگی کا اندازہ ہر کوئی لگاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ برفباری کے بعد سینکڑوں گھرانے برف تلے دب جائیں گے کیونکہ زلزلے کی وجہ سے ان کی دیواریں ہل گئی ہیں اور وہ مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتے اور یہی وجہ ہے کہ وادیوں کے عوام شدید اضطراب کی حالت میں ہیں اور اگر وہ احتجاج پر اتر آئے تو اس کا بھیانک نتیجہ برامد ہوگا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور وزیر اعظم نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ اس علاقے کی جعرافیائی محل وقوع کے پیش نظر یہاں نہ صرف از سر نو سروے کرانے کا حکم دیں بلکہ اپنے فرائض منصبی سے غفلت برتنے اور اقرباء پروری کا مظاہرہ کرنے والے افسران کے خلاف انکوائری کرکے ان کو قرار واقعی سزا بھی دی جائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔