اگردروش تحصیل کے متاثرین زلزلہ کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو وہ اسلام آباد تک لانگ مارچ کرکے وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے خود سوزی پر مجبور ہوں گے۔عمائدین دروش کا پریس کانفرنس

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) سب تحصیل دروش کے متاثرین زلزلہ نے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرین کو سروے لسٹ کے مطابق معاوضے کے چیک دے دئیے جائیں اور جن متاثرین کے نام لسٹ میں شامل نہیں ہوسکے ہیں ، ان کو بھی فہرست میں شامل کرکے معاوضے کی ادئیگی یقینی بنائی جائے جبکہ اس وقت ہزاروں متاثرین کو کوئی معاوضہ نہیں ملاہے جس کی وجہ سے علاقے میں شدید تشویش اور مایوسی کی لہر دوڑ رہی ہے جس کا اظہار وہ گزشتہ نو دنوں سے دروش میں دھرنے کے ذریعے کررہے ہیں۔دروش سے جلوس کی شکل میں چترال پریس کلب آنے کے بعد پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حسن محمد،قاری نظام الدین، عبدالباری،حاجی محترم شاہ، حاجی محمد شفا، صلاح الدین طوفان، عبدالسمیع ، خوش نوازاور دوسروں نے حکومت کو دو دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہاکہ اگردروش تحصیل کے متاثرین زلزلہ کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو وہ اسلام آباد تک لانگ مارچ کرکے وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے خود سوزی پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دروش تحصیل کے کیسو گاؤں سے لے کر دمیڑ ارندو ،عشریت اور شیشی کوہ تک ہزاروں متاثریں زلزلہ ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے معاوضے سے محروم رہ گئے ہیں ۔ انہوں نے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہاکہ سروے ٹیم کی ابتدائی لسٹ کے مطابق چیک جاری کئے جائیں اورجن لوگوں کو چیک اور امدادی سامان مل گئے ہیں اس لسٹ کو بھی نمایان مقاما ت پر چسپان کئے جائیں اور متاثرین کے لئے ٹمبرکا خصوصی کوٹہ بھی مقرر کیا جائے تاکہ وہ اپنے گھروں کی تعمیر نو کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ دروش چوک میں اس وقت تک احتجاجی دھرنا جاری رہے گاجب تک متاثرین زلزلہ کے مطالبات منظور نہ ہوں ۔ انہوں نے دروش میں گزشتہ نو دنوں سے جاری دھرنے کو نظر انداز کرنے پر ضلعے کے تمام منتخب نمائندگان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور نائب تحصیلدار دروش کے روئیے کی بھی پرزور مذمت کرتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سروے کے دوسرے مرحلے میں ویلج ناظمین کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔