بمبوریت میں استاد محمد وزیر خان کی ریٹائرمنٹ کی پھروقار تقریب

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس) دیانتداری ، خلوص اور فرض شناسی ایسی انسانی صفات ہیں ۔ جو اگر کسی میں موجود ہوں ۔ تو اُس کی قدرو احترام کرنے پر لوگ مجبور ہو جاتے ہیں ۔ ایسی ہی صفات کی حامل ایک سکول ٹیچر اپنی ملازمت کے بیالیس سال پوری کرنے کے بعد گذشتہ روز سبکدوش ہوئے ۔ تو اُن کی ریٹائرمنٹ کی تقریب پوری دنیا کے اساتذہ کیلئے ایک مثال بن گئی ۔ سینکڑوں کی تعداد میں مسلم اور کالا ش عمائدین ، محکمہ ایجوکیشن کے آفیسران ،سیاسی نمایندگان ،ناظمین و کونسلرز اساتذہ اورسٹوڈنٹس نے تقریب میں شمولیت کی ۔ اور دو کلومیٹر دور استاد کے گھر تک انہیں چھوڑنے کیلئے گھوڑوں ، موٹروں ، موٹر سائیکلوں کا قافلہ اور لوگوں کا جم غفیر اور اُن کے اعزاز میں روایتی بزکشی کے کھیل کا انعقاد کیا گیا ۔ جو چترال ہی نہیں ۔ملک کی تاریخ میں کسی استاد کے حصے میں اب تک شاید نہیں آیا ۔ اس منظر کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا ۔ کہ یہ استاد کی سبکدوشی کی تقریب نہیں ۔ بلکہ کسی شاندار فیسٹول کا انعقاد ہے ۔ استاد محمد وزیر خان نے کالاش ویلی بمبوریت میں آنکھ کھولی ۔ وادی کے مقامی سکول میں استاد کی حیثیت سے ملازمت اختیار کی ۔ اور بیالیس سال تدریس کی ذمہ داری انجام دینے کے بعد گذشتہ روز اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے ۔ اُن کی الوداعی تقریب گورنمنٹ ہائی سکول بمبوریت میں منعقد ہوئی ۔ جس میں ڈی ای او چترال مہمان خصوصی اور ہیڈ ماسٹر ہائی سکول بموریت کمال الدین صدر محفل تھے ۔ دیگر مہمانوں میں اے ڈی او احسان الحق ، استاد جاوید حیات وغیرہ شامل تھے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین ، سابق ناظم عبدالمجید ، ویلج کونسلر خلیل اللہ ، استاد جاوید حیات نے استاد محمد وزیر کی شاندار تعلیمی خدمات پر روشنی ڈالی ۔ اور کہا ۔ کہ استاد موصوف کی دیانتدادارانہ تعلیمی خدمات کے نتیجے میں آج تمام شعبہ ہائے زندگی میں اُس کے شاگرد مصروف عمل ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اُستاد کبھی ریٹائرڈ نہیں ہوتا ۔ اور محمد وزیر جیسے استاد تو لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں ۔ کیونکہ انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں کما حقہ ادا کی ہیں ۔ جس کا ثبوت یہ ہے کہ اُن کے ہزاروں سٹوڈنٹس آج وادی میں تعلیم سے بہراور ہو چکے ہیں ۔ ڈی ای او نے اپنے خطاب میں ریٹائرڈ ہونے والے استاد کے کردار کی تعریف کی ۔ اور کہا ۔ کہ ایسے اساتذہ پر محکمہ ایجوکیشن کو ناز ہے ۔ جو قوم کے بچوں کو سکھانے کے عمل کو اپنا نصب العین بنا چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ معمار قوم اور مسمار قوم میں زمین اور آسمان کا فرق ہے ۔ کیونکہ سنوارنے والے اور بگاڑنے والے ہرگز ایک نہیں ہو سکتے ۔ اور استاد وزیر خان صحیح معنوں معمار قوم کا کردار ادا کیا ۔ انہوں نے کہا۔ کہ علم بانٹنے کی چیز ہے ۔ اور جو استاد اس کو بانٹنے میں بخل نہیں کرے گا ۔ معاشرے میں اُس کی قدرو منزلت وزیر جیسے استاد کی ہو گی ۔ سبکدوش ہونے والے استاد نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کہا ۔ کہ انہوں نے اپنی بساط کے مطابق ذمہ داریاں پوری کرنے کی ہر ممکن کو شش کی ہے ۔ اگر اُس کے باوجود کوئی کوتاہی ہوئی ہے ۔ توو ہ اپنے پروردگار اور اپنی قوم سے معافی کے طلبگار ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ اللہ کی مہربانی ہے ۔ کہ انہوں نے تدریس جیسے مقدس پیشے کے ساتھ انہیں وابستہ کیا ۔ اور علم کی روشنی پھیلانے کا موقع فراہم کیا ۔ تقریب سے ہیڈ ماسٹر کمال الدین نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر ایون اینڈ ویلیز ڈویلپمنٹ پروگرام ( اے وی ڈی پی ) کے منیجر وزیر زادہ کی طرف سے ممبر بورڈ محکم الدین نے استاد محمد وزیر خان کو روایتی چترالی چوغہ اور ٹوپی پہنایا ۔ درین اثنا تقریب کے اختتام پرریٹائرڈ استاد محمد وزیر خان ، ڈی ای او ایجوکیشن اور دیگر اساتذہ کو گھوڑوں پر بیٹھا کر جلوس کی شکل میں اُستاد وزیر خان کے گھر تک لے جایا گیا ۔ جہاں پہنچنے کے بعد روایتی بزکشی کاا نعقاد کیا گیا ۔ جس سے لوگ بہت محظوظ ہوئے ۔ جبکہ استاد مذکور کی طرف سے دعوت عام کا اہتمام کیا گیا ۔ تقریب کے دوران طلباء و طالبات نے اُساتد کے حق میں تعریفی کلام اور ملی نغمے پیش کئے ۔ اور پھولوں کے گلدستے پیش کئے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔