(رُموز شادؔ ) (ارشاد اللہ شادؔ ۔بکرآباد چترال)
……’’یہ زلزلے یہ سلسلے‘‘……
یہ قدرت کا قانون ہے کہ وہ ابتداََ ظالم سے عفو و درگزر کا معاملہ کرتی ہے۔ اس کے جرائم سے چشم پوشی اور اس کے مظالم سے بخشش کا رویہ اپناتی ہے لیکن جب ظالم قانون کی تمام سرحدیں پھلانگ جاتا ہے تو قدرت اسے ایسے سبق سکھلاتی ہے کہ ظالم مرتے وقت وہی سبق اپنی سات نسلوں تک کو یاد رکھنے کی تاکید کر جاتا ہے۔کیونکہ مخلوق پرظلم و ستم کا بدلہ خالق خود لیتا ہے۔۔۔
کرۂ ارض میں یہ جھٹکے اور جُنبشیں کیوں آتی ہیں؟ جبکہ زمین میں اتنے بڑے بڑے فلک بوس پہاڑ وں کو میخوں کی طرح گاڑدیا گیا ہے تو پھر یہ زمین کیوں اتنی آسانی سے ہچکولے کھانے لگتی ہے؟ اس کے اصل اسباب کیا ہے؟ اور کیوں ایسا ہوتا ہے؟ اس ہولناک ، قیامت خیز سانحہ کے موقع پر کچھ جریدے اور تبصرہ نگار کیا کہتے ہیں؟ اور اس خوفناک اور دلوں کو دہلادینے والی قیامت صغر یٰ کے بارے میں ماہر ارضیات ضرور کچھ وجوہ و اسباب بیان کریں گے؟ ان سب سفلی معلومات اور منہ شگافیوں سے بالا تر ہوکر ہم آپ کے سامنے اس ذات گرامی کا حقیقی تجزیہ و تبصرہ پیش کر ہے ہیں ، جو عالم ارضیات ہی نہیں بلکہ عالم فلکیات کے علاوہ تمام علوم ع فنون کا منبع اور سرچشمہ بھی ہے۔ہماری مراد اس ذات گرامی سے محسن اعظم ﷺ کی ذات مبارک ہے، چنانچہ آپﷺ نے علامات قیامت کے سلسلے میں ان زلزلوں کے اصل اسباب اور وجوہ کچھ یوں بیان فرمایا ہے کہ قرب قیامت میں جب فواحش ، منکرات اور بے حیائی کی یلغار ہوگی ، ہر سُو برائیاں اور بے حیائیاں عروج پر ہوں گی ، اللہ تعالیٰ کے نام لیوا پکے اور سچے مسلمان بہت قلیل ہوں گے ، حق بظاہر مغلوب اور باطل غالب ہوگا ، حق کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے والے اور اللہ کے بام پر مٹنے والے بہت تھوڑے ہوں گے،حق والی چھوٹی سی ٹکڑی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے تمام دنیا متحد اور صف آرا ہونگے ایسے وقت میں مختلف قسم کے عذاب اور زلزلے آئیں تو سمجھ لینا کہ اب قیامت بہت قریب ہے۔جس کو ہدایت کی توفیق ملے وہ جلدی اہل حق کی تلاش میں مصروف ہوجائیں اور اپنے ایمان کی حفاظت کریں اگر اس کے دامن ایمان کی اہمیت ہو تو جگہ جگہ ایمان کو خراب کرنے والے فتنے موجودہوں گے، جب ہر طرف سے سفینہِ ایمان کو ہچکولے اور تھپیڑے مارنے والی تیز تند اور روح فرسا موجیں یکے بعد دیگرے ٹھاٹیں ماریں گے اور شجرۂ ایمان کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ظلم و بربریت کی باد سموم چلے گی تو ایسے خطرناک وقت میں مسلمانوں پر لازم ہوگا کہ وہ ایمانی لحاظ سے پختہ ، مظبوط اور حق والی جماعت کا دامن پکڑلیں اور اپنے ایمان کو بچانے کے لیے ان کے جھنڈے تلے پناہ حاصل کریں ۔ ان زلزلوں کے یہ وہ مختصر اسباب اور وجوہ ہیں جو محسنِ اعظم ﷺ کی پاک اور سچی زبان سے ارشاد ہوئے ہیں۔
کیا آج ہر سُو فتنے ہیں ؟ کیا ہر طرف سے شجرۂ ایمان کو جلانے والی سمع خراش گانے کی آواز یں سنائی نہیں دی جارہی ؟ کیا ہر سُو بے پردگی، بے غیرتی، عریانی اور فحاشی کا بازار گرم نہیں؟ہر جگہ تصاویر کی لعنت موجود نہیں؟ ہمارے نوجوان نسل مادر پدر آزادبے راہ روی کی راہ پر گامزن نہیں ؟ ہر طرف آزادی نسواں کا شور اور دور دورہ نہیں ؟ معاشرے میں ایک طوفانی بد تمیزی برپاہے کو ئی روک ٹوک کرنے والا نہیں۔ خدا کے قہر وعذاب کو دعوت دینے والی ٹی۔ وی ، ڈش ، کیبل کی لعنتیں ہمارے گھروں میں موجود نہیں؟ رشوت ، سود خوری اور زنا جیسے قبیح اعمال ہمارے اند ر نہیں پائے جارہے؟
ایسے خطرناک اور سنگین حالات میں اہالیان پاکستان پر بالعموم اور اہل حق و عقد اور ارباب اقتدار پر بلخصوص لازم ہے کہ وہ معاشرے میں پائے جانے والے منکرات اور برائیوں سے لوگوں کو روکیں اور ظلم وستم کرنے والے طبقہ کا ہاتھ ظلم سے کھینچیں ، اسی میں دونوں طبقوں کی بھلائی اور عافیت ہے ورنہ عمومی عذاب کے لپیٹ میں سب آسکتے ہیں۔ اور اس وقت امت مسلمہ کا بہترین بھلائی کا راستہ یہ ہے کہ وہ اپنی تمام دنیاوی راحتوں، سہولتوں اور خواہشات نفس کا خیر باد کہہ کر صرف اپنے پیارے رب کو راضی کرنے میں مصروف عمل رہے تو اللہ تعالیٰ ضرور ہماری فریادیں ہماری نالے سنے گا اور ضرور ہماری دعائیں قبول کریں گا۔۔ قلم ایں جا رسید و سر بشکست۔۔