صدا بصحرا۔۔۔۔۔۔ملکی سیا ست کا ذائچہ

۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ؔ ۔۔۔۔۔۔

نئے سال کی آمد پر نجو میوں کی پیش گو ئیوں کا سلسلہ جا ری ہے ۔عالمی حالات ، ایشیا کے احوال اور پا کستان کے حالات پر پیش گو ئیاں آرہی ہیں ۔ یہ پیش گوئیاں ستا روں کی گردش کو دیکھ کر کی جا تی ہیں ۔ہما رے دوست ایس این فا طمی نے پا کستان میں سیا ستدانوں کی گردش کو دیکھ کر ایک زائچہ تیار کیا ہے ۔یہ زائچہ صرف 2016 ء کے لئے نہیں۔ 2018 ء کو بھی اپنی لپیٹ میں لے آیا ہے ۔بڑا زبردست زا ئچہ ہے پیش لفظ میں اس بات کا ذکر ہے کہ ملکی سیاست کے افق پر طا ہر القادری کے غبارے سے ہوا نکل گئی اور عمران خان کی شخصیت کے جا دو کو خیبر پختو نخوا کی حکومت نے تو ڑ دیا ہے ۔اگر اس صوبے میں ان کو حکومت نہ ملتی تو عمران خان کی شخصیت کا جا دو 2018 ء کے انتخابات تک کام دے سکتا تھا۔ مگر بقول شا عر” بسا اے آرزو کہ خاک شدہ ” زائچہ اس انداز سے تیار کیا گیا ہے کہ اس میں سیا ستدان گر دش میں نظر آتے ہیں ۔بات دیبل کی بندرگاہ باب الاسلام اور محمد بن قاسم کے پا یہ تخت سے شروع ہو تی ہے ۔پہلے سندھ کا نمبر آتا ہے ۔زائچے میں لکھا ہے کہ سندھ دو قومی نظر یے کا مضبوط گڑھ بن چکا ہے ایک قو میت مہا جر ہے ایک قو میت سندھی ہے۔دو قومی نظریہ کے تحت شہری سندھ پر مہا جر بھا ئیوں کا راج ہے۔دیہی علاقوں میں سندھی قومیت کا سہا را لینے والے وڈیروں کی بادشا ہت ہے ۔سیاستدانوں کی گر دش کہتی ہے کہ الطاف حسین اور زرداری کو اگلے 3 سالوں میں کو ئی گزند نہیں پہنچے گی۔دو نوں کے ضامنوں کا رعب داب قا ئم رے گا۔ جب تک سو رج چاند رہے گا۔ امریکہ تیرا نام رہے گا ۔جب تک امریکہ سلا مت ہے ۔سی آئی اے اور اس کا ساتھ دینے والے ادارے اپنے مفا دات کا تحفظ کر ینگے ۔اندرون سندھ بھٹو اور بے نظیر جیسے بے مثال شہیدوں کی قبروں کے صدقے بلیدوں کا بول بالا رہے گا ۔شہری سندھ میں الطاف حسین کا جا دو سر چڑھ کر بو لتا رہے گا۔ ضامنوں کی ضما نت پکی ہے ۔دو قو می نظریہ مضبو ط ہے ۔پا کستان کا سب سے بڑا صوبہ بلو چستان 6 طا قتوں کے قبضے میں رہے گا ۔امریکہ اور چین کی لڑائی بھی یہاں جا ری رہے گی ۔ایران اور سعو دی عرب کی جنگ بھی یہاں جا ری رہے گی ۔بھارت اور افغانستان بد ستور امریکہ اور سعودی عرب کا ساتھ دیتے رہیں گے ۔پا کستا نی پرچم با دلوں کی اوٹ میں رہے گی ۔ 2018 ء تک بادل اسی طرح چھائے رہیں گے ۔پا کستانی قیادت بلو چستان میں داخل نہیں ہو سکے گی ۔اس بد نصیب صوبے کی 23 چھوٹی سیا سی جماعتیں اپنی اپنی اوقات میں رہیں گی ۔اور وظیفہ بھیجنے والوں کو دعا ئیں دیتی نظر آئینگی ۔ن لیگ سمیت کو ئی بھی ملکی سیاسی جماعت بلو چستان میں اپنے قدم نہیں جما سکے گی ۔ پنجاب میں سیاست بالغ ہو چکی ہے۔ اگر غور سے دیکھا جائے تو پنجاب کی سیاست مہا راجہ رنجیت سنگھ کے دور سے ہی بالغ ہے ۔پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں انگریزوں کے خلاف کو ئی مزاحمت نہیں ہو ئی اور پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں 14 اگست 1947ء تک پاکستان کے مخا لفین یعنی یو نینسٹ( Unionist )پارٹی بر سر اقتدار تھی ۔14 اگست کی آدھی رات کو پا کستان کے سارے مخا لفین پکے پا کستانی بن گئے اور نظریہ پاکستان کا ٹھیکہ لے لیا ۔چنا نچہ تا ریخ اپنے آپ کو دہرائے گی ۔جاگ پنجا بی جاگ کا نعرہ کام آئے گا ۔اور پنجابی قیادت اپنے قدم جما ئے رکھے گی ۔یہاں پا رٹی کا نام نہیں چلے گا ۔پنجاب کا نام چلے گا ۔ پاکستان کے نام کا پہلا حرف جس سے پا کستان بھی بنتا ہے ۔پنجاب بھی بنتا ہے ۔دل والے کہتے ہیں پنجاب کی پا کستا ن ہے ۔ “گَل کر سا ڈے پنجاب دی” شریف لوگ چاہے اچکن شیروانی میں ہوں یا کسی دوسری وردی میں ہوں راج کرتے رہیں گے ۔جب تاج اچھالے جا ینگے ۔ جب تخت گرائے جا ینگے ۔اس دن بھی انہی کے نام کا سکّہ چلے گا ۔خیبر پختونخوا میں سیاستدانوں کی گردش دو طرح کے خدشے اورا مکانات دکھاتی ہے ۔پا کستان تحریک انصاف حیات آباد کے شو کت خانم کینسر ہسپتال میں موت وحیات کی کشمکش میں ہو گی۔ 2018 ء کا سورج اس پا رٹی کے لئے کو ئی اچھا پیغام لیکر نہیں آئے گا ۔تب تک اس پارٹی کاتیا پانچہ ہو چکا ہو گا ۔مو لا نا فضل الر حمن کے ساتھ پی پی پی اور اے ین پی کا اتحاد ہو جا ئے گا۔ تین جما عتوں کے اس اتحاد میں قومی وطن پا رٹی بھی شامل ہو جا ئیگی۔مسلم لیگ (ن ) ہری پور تک محدود ہو گی ۔جماعت اسلامی دیر اور چترال میں نظر آئے گی ۔صوبے پر حکمرانی کا تاج مولانا فصل الر حمن کے سر پر رکھا جا ئے گا۔ ایس این فا طمی کے زائچے میں مجھے سا بق صدر پر ویز مشرف کا دائرہ نظرہ نہیں آیا ۔ایس این فا طمی نے کہا اب تک سا ئنسدانوں نے وہ دور بین ایجاد نہیں کی جس کی مدد سے جنرل (ر) پر ویز مشرف کے دا ئرے کو ڈھونڈا جا سکے۔ سیاستدان ڈوب جا ئے تو اصغر خان یا عمران خان بن جا تا ہے۔ میں نے ایس این فا طمی سے سوال کیا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا زائچہ کہاں ہے انہوں نے کہا پنجاب کا زائچہ نکا لو ۔یہی گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا زائچہ ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔