درختوں کی بے دریغ اور ناجائز کٹائی سے ہمارا ماحولیاتی نظام بری طرح متاثر ہوا ۔ایم پی اے فوزیہ بی بی

چترال( نمائندہ چترال ایکسپریس ) درخت لگانا ایک طرف صدقہ جاریہ ہے جبکہ دوسری طرف انسانی زندگی کی بقاء انہی درختوں کی مرحون منت ہے۔ہم نے اپنی جنگلات کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اُس کی سزا سیلابوں اور دوسری آفات کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ممبر صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا بی بی فوزیہ نے دروش چترال کے مقام پر ضلع چترال میں شجر کاری مہم کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اُنہوں نے کہا کہ ماضی میں درختوں کی بے دریغ اور ناجائز کٹائی سے ہمارا ماحولیاتی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔گلوبل وارمنگ جیسی صور تحال نے موسموں کے اندر تبدیلی لائی ہے۔جس کی وجہ سے انسانی زندگی پر اس کے منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔PTIکے چیئر مین عمران خان کو ماحولیاتی الودگی کی بہت زیادہ فکر ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہماری صوبائی حکومت نے سونامی بلین ٹری مہم کے تحت پانچ سالوں کے اندر ایک ارب پودے لگانے کا حدف مقرر کیا ہے۔جس کے عوام کو دو فائدے ماحولیاتی الودگی اور بے روزگاری پر قابو کی شکل میں مل سکیں گے۔اُنہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے جنگلات کی ناجائزکٹائی پر مکمل پابندی لگا دی ہے تاہم لوگوں کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے پرمٹ اور جلانے کی لکڑی پر کوئی پابندی نہیں ہے۔بی بی فوزیہ نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے نام سے ایک ایک پودالگاکر اپنے آنے والی نسلوں کو تحفے کے طور پر پیش کریں۔اس موقع پر ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر سلیم مروت نے کہا کہ محکمہ جنگلات چترال جنوبی میں جن مقامات کو نرسریوں کے لئے منتخب کیا ہے اُن تمام علاقوں پر عرصہ تین سال کے لئے پودوں کی حفاظت کی خاطر مال مویشیوں کے چرانے پر مکمل پابندی ہوگی۔ اُنہوں نے کہا کہ عوامی تعاون کے بغیر ہماری مہم کامیاب نہیں ہو گی۔اس لئے عوامی اور بلدیاتی نمائندوں کو آن بورڈ لیا گیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اس سال پرمٹ جاری کرتے وقت زلزلہ متاثریں کو ترجیح دی جائے گی۔DFOنے کہا کہ ضلع چترال کے اندر 122آراء مشین کام کر رہے ہیں جو لوگوں کی ضروریات کو پورا کر رہے ہیں۔تاہم غیر قانونی آراء مشینوں کے خلاف سخت کاروائی کی جا رہی ہے۔اس موقع پر MPAفوزیہ بی بی نے فارسٹ ریسٹ ہاؤس دروش کے سبزہ زار میں دیودار کا پودا لگایا اور لوگوں میں پودے تقسیم کی۔ تقریب کے سٹیج سکریٹری کے فرائص محکمہ فارسٹ چترال جنونی کے رینج آفیسر عمیر نواز نے انجام دی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔