پاؤر کمیٹی چترال کا گولین گول میں ایس آر ایس پی کے بجلی کا اچانک دورہ،بجلی گھر کا کام غیر تسلی بخش قرار

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)پاؤر کمیٹی ضلع چترال کے صدر خان حیات اللہ خان نائب تحصیل ناظم،محمد کوثر ایڈوکیٹ سینئر نائب صدر،ناصر احمد چیئرمین،حسین کوارڈینیٹر پاؤر کمیٹی ،محی الدین کروچ اور منیجر شیر آغا نے ایس آر ایس پی کے تعاون سے بننے والے بجلی گھر کا اچانک دورہ کیا۔جہاں موسم سرما کے اختتام پر کا م کا دوبارہ آغاز کیا گیا ہے۔اس موقع پر پاؤر کمیٹی کے ذمہ داران نے کہا کہ اس بجلی گھر کی تعمیر دسمبر2015میں مکمل ہونے کی نوید سنائی گئی تھی ،ادارہ اور متعلقہ ٹھیکہ دار پُور اعتماد تھے کہ معینہ مدت میں تعمیر کی تکمیل ہوگی اور چترال ٹاون کے باسی ناروا لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج کی مصیبت سے چھٹکارا پاسکینگے۔مگر نہ صرف معینہ وقت پر بجلی گھر تعمیر ہوسکا بلکہ مزید چھ ماہ کے اندر بھی پیداوری مرحلہ شروع ہونے کے احکامات محدود ومشکو ک ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ متعلقہ ٹھیکہ دار کے مطابق کام میں سست روی کی ایک وجہ حالیہ بارش بتائی گئی اور ساتھ ہی اس نے ڈئزائن میں متعدد بار تبدیلیوں پر ادارے کو مورد الزام ٹھہرایا۔اُنہوں نے کہا کہ تکینکی فردگذاشت قابل اعتراض ہونا اپنی جگہ مگر سائٹ پر مطلوبہ تعمیری مشینری کی عدم موجودگی اور دیگر متعلقہ تعمیری سامان کی کمی،کام کے رفتار میں سست روی کے ظاہری اسباب معلوم ہوتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اس موقع پرٹھیکہ دار کے اہل کار نے لواری ٹنل میں سے سامان کی ترسیل کی بندش اور مقامی طورپر مشینری کی نایابی کا بہانہ پیش کیا۔جو یقیناًصحیح نہیں۔ٹھیکہ دار کی ذمہ داری ہے کہ وہ کام کی رفتار اور معیار پر نظر رکھے اور مطلوبہ اعشاریوں کے مطابق پراگراس یقینی بناناادارے کی زمہ داری ہے۔جس میں کوتاہی واضح ہے۔ادارے کی طرف سے نگران سائٹ پر مقرر ہے جس کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر کام کے رفتار موجودہ مشینری اور دیگر اوزار تک کی رپورٹ ادارے کو بھیجی جاتی ہے۔شاید اُن رپورٹوں کو دیکھا ہی نہیں جاتا۔یا اُن پر کاروائی کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی۔ادارے کا تکینکی مہارت کا حامل اہل کار،انجینئر شاذو نازر ہی سائٹ کا معائنہ کرتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ سائٹ ٹھیکہ دار نے اپنی طر ف سے مطلوبہ مشینری کی دستیابی کو فوری ممکن بنانے اور کام کی فتار تیز کرنے کی یقین دہانی کی مگرضرورت اس امر کی ہے کہ ادارہ پوری تندہی اور دلچسپی سے نگرانی کا فریضہ انجام دے۔سائٹ پر سول ورکس کے علاوہ ،بجلی پیداکرنے والی مشینوں کی خریداری اور ٹرانسمیشن لائن کی تنصیب کے مرحلہ پر ایسی ہی سوالات ہیں۔جن کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملتا۔اُنہوں نے کہا کہ ایک اور اہم مسئلہ مقامی آبادی کے تحفظات ہیں جن کے مطابق ان کا آبپاشی نہر مکمل طورپر تباہ کی گئی ہے۔اور زمین کے بچے کھچے قطعات جو ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ تھے ،ملبے تلے دب گئے ہیں ،ادارے کی طرف سے ان کو یہ یقین دہانی ہوئی تھی کہ ان کے باقی ماندہ زمینوں سے ملبہ ہٹایا جائیگا اور آبپاشی نہر کی بحالی کی جائیگی۔اور مقامی آبادی کو شکوہ ہے کہ گذشتہ سال ان کی فصلوں کو کافی نقصان پہنچا اور اس سال مزید نقصان کا خدشہ ہے۔ان خدشات کے حوالے سے متعلقہ ٹھیکہ دار کے نمائندے سے بھی وضاحت طلب کی گئی مگر وہ ان ذمہ داریوں کو قبول کرنے سے انکاری ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ شرائط ادارے کے ساتھ معاہدے کا حصہ نہیں۔اُنہوں نے کہا کہ مقامی آبادی روادری اور تعاون کا مظاہرہ کرتی آئی ہے وہ قابل تعریف ہے ۔ان کے تحفظا ت کا جائزہ لینا اور جائز مطالبات کو پورا کرنا ادارے کی ذمہ داری بنتی ہے تاکہ ہم آہنگی ،اطمینان اور اعتماد کے ماحول میں پراجیکٹ کی تکمیل ممکن ہو اور خدانخواستہ سماجی مسائل کا کوئی ناخوشگوار صورتحال مزید تاخیر کا سبب نہ بنے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔