پشاور اور چترال کے درمیان چلنے والی گاڑیوں اور فلائنگ کوچ اڈوں کو قانون کے دائرے میں لایا جائے۔

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس) فاروق احمد اجنو، حافظ محمد انور ، شریف اللہ اور دوسرے مسافروں نے چترال اور پشاور کی انتظامیہ ،ٹریفک پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ پشاور اور چترال کے درمیان چلنے والی گاڑیوں اور فلائنگ کوچ اڈوں کو قانون کے دائرے میں لایا جائے ۔کرایے کے سرکاری ریٹ کی پابندی کرائی جائے اور رات کو پشاور سے نکلنے والی گاڑیوں پر پابندی لگائی جائے ۔منگل اور جمعہ کے روز اباسین اڈہ الرحیم ہوٹل قصہ خوانی پشاور سے ٹکٹ لینے والے مسافروں نے شکایت کی ہے کہ پشاور سے چترال کے لئے چلنے والی گاڑیاں کٹھا را اور نا کارہ حالت میں ہیں ۔ تین سواریوں کی قطار میں چار سواریاں بیٹھائی جاتی ہیں۔ بیما ر، بوڑھے اور خواتین مسافر وں کا خیال نہیں رکھا جاتا ۔ فرنٹ کی دو اور ڈرائیور کے پیچھے چار سیٹوں کے لئے 300روپے کرایہ اضافی لیا جاتا ہے ۔پشاور سے چترال کا سرکاری کرایہ 450روپے ہے۔ فلا ئنگ کوچ اڈے والے ٹکٹ پر 900روپے لیتے ہیں۔ اس میں بھی سامنے والی سیٹوں کے لئے فی مسافر 300روپے اضافی کرایہ مانگتے ہیں۔ شام 6بجے روانہ ہونے والی گاڑیوں کے مسافروں کو 24گھنٹے تکلیف دہ سفر کرنا پڑتا ہے۔ اس لئے پشاور اور چترال کی انتظامیہ کو رات کے سفر پر پابندی لگانی چاہیئے۔ کٹھارا گاڑیوں کو بند کر انا چاہیئے اور مقررہ کرایے کی خلا ف ورزی کرنے والوں کو چالان کرنا چاہیے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔