داد بیداد ……فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری

……..ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ؔ …….

خیبر پختو نخوا میں اشیا ئے خوراک ، ادویات اور مشروبات میں دو نمبرکا مال مارکیٹ میں اتنا زیادہ آگیا ہے کہ آپ کو خوراک کی کوئی بھی چیز اصل نہیں ملتی۔ کارخانوں اور تھوک فروشوں کے خلاف چھاپہ مارنے کی کوئی رسم ہمارے ہاں موجود نہیں ہے ۔کسی غریب پرچون فروش پر اگر چھاپہ مار کر دو نمبر مال برآمد کرکے ٹیسٹنگ کے لئے بھیجا جائے تو اس کا کوئی مُثبت اور مفید نتیجہ برآمد نہیں ہو تا۔ ڈسٹر کٹ فوڈ کنٹرولر بھی بے بس ہے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بھی بے بس اور مجبور ہے۔ چترال میں گلگت کی سرحد کے قریب واقع گاؤں سورلا سپور میں شادی کی تقریب میں دونمبر بر یا نی مصالحہ استعمال کر نے پر 400افراد کو قے اور ہیضہ کی بیماری لگ گئی ۔ فوری طبی امداد ملنے کی وجہ سے کوئی بڑا حادثہ نہیں ہوا ۔ڈاکٹر وں نے گاؤں گاؤں ،محلہ محلہ جاکر لوگوں کو حفظان صحت پر لیکچر دیتے ہوئے چار باتیں تاکید کے ساتھ بتائیں۔ پہلی بات یہ تھی کہ چائے اور مصالحہ میں دو نمبر مال زیادہ آ رہا ہے۔ دونوں چیز یں استعمال نہ کریں ۔گھی میں دونمبر مال کی بھر مار ہے۔ اپنی جان پیاری ہو توبازاری گھی سے پرہیز کریں ۔کولڈ ڈرنک ، شربت اور آئس کریم میں 95 فیصد دو نمبری آگئی ہے۔ ان کو استعمال نہ کریں۔ اپنی صحت کی خاطر باورچی خانہ میں 50 سال پرانا طریقہ واپس لے آئیں ۔ جب بازار سے کولڈ ڈرنک نہیں آتا تھا ، آئس کریم نہیں آتا تھا ، مصالحہ کی جدیدخشک پیاز ،خشک ٹماٹر ،خشک دھنیا، پودینہ اور زیرہ استعمال ہوتا تھا۔ بازاری گھی کا استعمال نہیں ہوتا تھا۔ لوگ صحت مند تھے ۔معدہ، جگر،پھیپھڑے،گردے اور دل کی بیماریاں نہیں تھیں۔ آغاخان ہیلتھ سروس پاکستان کے ڈاکٹر عبدالکریم نے کمیو نٹی پر زور دیا کہ اپنی صحت کی خاطر اپنا سرمایہ دے کر بازار سے دو نمبر مال اپنے گھر لانا بند کریں۔ دو نمبر مال کا بائیکاٹ کریں۔ آپ کی صحت تندرست رہے گی ۔آپ کی اولاد بھی صحت مند ہوگی۔ ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر ہر ضلع میں موجود ہے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس وسیع اختیارات ہیں ۔اس کے باوجود دو نمبر مال آتا ہے اور دھڑادھڑ فروخت ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی بھی حکو مت عوام کے ساتھ مخلص نہیں ہوتی۔ بنیادی سہولیات پر کسی حکومت کو توجہ دینے کی توفیق نہیں ہوتی ۔دونمبر مال پکڑ ا جا تا ہے اور لیبارٹری ٹیسٹ کے لئے بھیجا جاتاہے۔ پورے صوبے میں 25 اضلاع کے لئے صرف ایک لیبارٹری ہے ۔لیبارٹری میں 3ماہ یا4ماہ یا6 ماہ بعد ایک سیمپل کی باری آتی ہے ۔ باری آنے پر ٹیسٹ کا نتیجہ بھی دو نمبر ہوتا ہے۔ مقامی مجسٹریٹ نے فوڈ انسپکٹر کے ہمراہ چھاپہ مار کر دو نمبر دوائی، دو نمبر بوتل، دونمبر شربت، دو نمبر گھی ،مصالحہ اور چائے برآمد کرلی۔ سیمپل لے کر ٹیسٹ کے لئے بھجوادئے ۔ملز مان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کروادیا ۔4ماہ بعد لیبارٹری سے رپورٹ آتی ہے کہ سیمپل دو نمبر نہیں۔یہ اصلی مال ہے ۔ملزم رہا ہو کرسول کورٹ میں فو ڈ انسپکٹر اور مجسٹریٹ کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کر تا ہے اور لینے کے دینے پڑجاتے ہیں ۔حکو مت سے بار بار درخواست کی گئی ہے کہ ہر ضلع میں فوڈ ٹیسٹنگ لیبا رٹری قائم کی جائے ۔پہلے مر حلے پر ڈویژن کی سطح پر بھی فوڈ ٹیسٹنگ لیبا رٹری قائم ہو جائے تو مو جود ہ لیبارٹری پر کام کا پر یشر ،بوجھ ،رش اور دباؤ کم ہو جائے گا ۔اجارہ داری ختم ہو جا ئیگی ۔منا پلی ٹوٹ جا ئیگی ۔ 25 اضلاع اور سات ڈویژن میں کم ازکم تین دیانت دار آفیسر بھی لیبا رٹریوں میں آگئے تو بہت فرق پڑے گا ۔ہر ماہ مو صول ہو نے والے دو ہزار سیمپلوں میں سے کم ازکم دس سیمپلوں کو درست رپورٹ کے ساتھ واپس کیا گیا تو 10کارخانے سر بمہر کر دئیے جائینگے ۔خوف رہے گا۔ ڈر پیدا ہوگا۔ قانون نظر آئے گا۔ ملک میں انٹی کرپشن کا محکمہ ہے۔خیبر پختونحوا میں احتساب کمیشن ہے۔ نیب ہے ،ریب ہے ،سی آئی اے ، ایف آئی اے،آئی بی وغیرہ موجود ہیں۔ ان کی ناک کے نیچے یہ کام ہورہا ہے۔ ڈسٹر کٹ فوڈ کنٹرولر یا مقامی مجسٹر یٹ100فیصد دو نمبر مال کا سیمپل دفتری خط کے ساتھ لیبارٹری کو بھیج دیتا ہے ۔اس کے پاس مقررہ فیس سے زیادہ ادائیگی کی گنجائش نہیں ہے۔ اس کے مقابلے میں دو نمبر مال بنانے والا صنعتکاراور بازار لانے والا تھوک فروش لیبا رٹری کے انچارچ اور دیگر افراد کو منہ مانگی فیس دیدیتاہے۔ وہ اگر سال میں 50کروڑ روپے کماتا ہے تو ایک کروڑ اس مال کو لیبارٹری سے پاس کرانے پر بھی لگا تا ہے۔ تھوک فروش سے آگے پرچون فروش آتا ہے ۔اُس کو ایک نمبر حال میں 10 فیصد منافع ملتا ہے جبکہ دونمبر مال میں منافع کی شرح 60فیصد سے اوپر ہوتی ہے دو نمبر مشروبات میں منافع کی شرح 80 فیصد تک جاتی ہے اب تک کسی حکمران نے اس پر توجہ نہیں دی۔ نئے قوانین کی ضرورت نہیں ۔قوا نین پہلے ہی موجود ہیں، صرف قوانین پر عمل کر نے کی ضرورت ہے۔ قوانین پر عمل کرنے سے عوام کو دو نمبر مال سے چھٹکارا مل جائے گا ۔گرمیوں کا موسم ہے رمضان المبارک بھی سرپر ہے ۔یہ آئس کریم، کولڈڈرنک ،گھی،چائے اور مصالحہ والوں پر کریک ڈاؤن کا وقت ہے۔ فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری پر بھی چھاپہ مارنے کا وقت ہے ۔اگر فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری والوں کے اثاثوں کا سرا غ لگایا گیاتو بڑے بڑے سمگلر وں سے بھی زیادہ سرمایہ اس شعبے میں نظر آئے گا ۔اب اس طرح کے ملک دشمنوں کے خلاف کاروائی کا وقت ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔