دھڑکنوں کی زبان…..’’دسترخوان‘‘

…………محمدجاوید حیات ………

اللہ کی وسیع کائنات۔۔اس کائنات میں زمین۔۔زمین میں مخلوقات۔۔۔مخلوقات کی ضروریات کا انتظام۔۔۔سورہ خم سجدہ آیت نمبر ۹۔۔اور رب نے اس زمین میں اوپر سے بھاری پہاڑرکھ دئے اور زمین میں برکت رکھی اور اس میں اپنی مخلوقات کے لئے سامان معیشت رکھا۔۔ جو بھی مخلوق ہے اس کی ضروریات اس کرہ ارضی سے پورا ہوتی ہیں ۔۔مچھلی کیلئے پانی،شیر کے لئے جنگل،سانپ کے لئے بل،کیڑے مکوڑوں کے لئے مٹی،پرندوں کے لئے کھلی فضا،چرندوں کے لئے چراگاہ،انسانوں کے لئے وسیع زمین ۔۔۔پھر نباتات،حیوانات،حشرات،درندے،چرندے،پرندے،۔۔پھر ایک گونا تعلق،ایک گونہ دشمنی،ایک انداز دوستی،۔۔زندگی ایک کڑی ۔۔ایک زنجیر۔۔۔یہ لو چھوٹی مچھلی بڑی مچھلی کی خوراک بن گئی۔۔شیر نے ہرن کو کھایا۔۔ہرن نے گھاس کھائی۔۔انسان نے ہرن کا شکار کیا ۔۔بچھو کو مینڈک نے ہڑپ کر لیا ۔۔مینڈک کو سانپ نے لقمہ بنایا ۔۔باز نے شکرخورے کو ،شکرخورے نے نیولے کو ،نیولے نے ٹڈی کو، ٹڈی نے فصل کو کھایا ۔۔۔چوہے نے انڈا چورایا۔۔بلی نے چوہے کو کھالیا ۔۔کتے نے ایک بار کئی بچے دے دئے ۔۔مگر گنتی کے چند۔۔بکری نے صرف ایک بچہ دیا مگربے شمار۔۔کوے کو کوئی شکار نہیں کرتا گنتی کے چند۔۔مرغابیوں کا ہر سال قتل عام ہوتا ہے مگر بے شمار ۔۔۔۔ہائے رے اللہ کی قدرت کاملہ ۔۔۔صبح دھندلکے ہر کوئی رزق کی تالاش میں نکلتا ہے ۔۔ویل مچھلی بھی چیونٹی بھی۔۔۔ویل مچھلی کی خوراک24 گھنٹے میں3600 من گوشت ہے چیونٹی کا سال میں ایک دانا ۔۔۔دونوں کو ان کی خوراک مل رہی ہے ناغہ نہیں ہوتا ۔۔دونوں کھا پی رہے ہیں ۔رزاق سے کوئی شکایت نہیں ۔۔شکر ہے اطمنان ہے ۔تسبیح ہے ۔۔عزت والا رب کی حمدوثنا ہے ۔۔چڑیا نے بچے کو کھلایا ۔۔گائے نے بچے کو دودھ پلائی۔۔بگلے نے بچو ں کو اُڑنا سیکھایاتاکہ رزق کی تالاش کریں ۔۔۔۔۔
اب انسان ۔۔انسان سب کچھ کھاتا ہے ۔۔گوشت بھی ،پھل بھی،سبزی بھی ، مچھلی بھی ،دودھ بھی ۔۔بنا کے بھی کھاتا ہے اٹھا کے بھی کھاتا ہے ۔پسند بھی بیشمار۔رزق بھی بے حساب۔۔۔
کسی کو چاؤل پسند نہیں تو گوشت حاضر ۔۔گوشت بکری کا پسند نہیں تو چکن کا حاضر۔۔سبزیوں میں بنڈی پسند نہیں یہ لو کریلا کھاؤ۔۔۔
پھلوں میں آم پسند نہیں تو تربوزکھاؤ۔۔۔دستر خواں بھرے ہوئے ہیں ۔پہلا لقمہ شوق کا پھر من پسند کھانے سے بھی ہاتھ کھینچا جائے۔۔عجیب دسترخواں ہے ۔۔رب کا سب کھا پی رہے ہیں ۔۔سب کو کھلایا پلایا جا رہا ہے ۔۔مگر انسان ہے کہ اس کو سب سے اشرف بنا کر پھر چار خطابات دئے۔۔عجول’’جلدباز‘۔۔قتور’’دل کا چھوٹا‘‘۔۔ظالم ۔۔جہول’’ناسمجھ۔۔۔یہ سب اس اشرف مخلوق کی کمزوریاں پھر غضب کا نا شکرا۔۔ہاتھ دئے استعمال نہیں کرتا ۔پاؤں دئے پھیلائے بیٹھا ہے۔۔آنکھیں دیں بند رکھتا ہے ۔۔کان دی بات نہیں سنتا ۔۔زبان دی جھوٹ بولتا ہے ۔۔رب نے کہا یہ لو ساری ضروریات پورے ہیں بس محنت کرکے کھاؤ۔مزہ آتا ہے ۔۔۔یہ انسان ہے کہ محنت کرکے نہیں کھاتا ۔۔انسان عجیب ہے ۔۔راہنما بھیجا تجاہل عارفانہ ہے ۔۔ہدایت بھیجی بھول جاتا ہے ۔۔۔دستر خواں میں کچھ بھی نہیں غریبی کی شکایت کرتا ہے ۔دستر خواں میں سب کچھ ہے تکبر، غروراور اصراف کرتا ہے ۔۔ناشکری کا انجام اس کو پتہ ہے مگر احساس نہیں کرتا ۔۔رزق کی فراخی کے ساتھ ناشکری کی تو صحت چھین لی گئی ۔۔صحت کے ساتھ ناشکری کی تو رزق چھین لیاگیا۔۔امیر غریب ،اسودہ افسردہ ۔۔حالانکہ ایسا کچھ نہیں ۔کوئی امیر نہیں کوئی غریب نہیں ۔۔جس کا دل غنی وہ غنی جس کا دل غریب وہ غریب ۔۔دسترخواں میں جو کچھ ہے شکر کے ساتھ کھایا وہ امیر ۔۔۔دستر خواں میں جو کچھ ہے اس کے ساتھ ناشکری کی وہ فقیر ۔۔دستر خواں دسترخواں ہوتا ہے جو بھی ہو جیسا بھی ہو ۔۔کالی چائے کے ساتھ روکھی سوکھی دستر خواں میں ہے وہ بھی دستر خواں ہے ۔پیٹ اس سے بھی بھرتا ہے ۔۔ہفت خوان ہے وہ بھی دستر خواں ہے۔۔۔پیٹ بھرا ہو تو مزے کا چاؤل بھی واپس ہوتا ہے ۔پیٹ خالی ہو تو روکھی سوکھی بھی حلوہ ہے ۔۔ساری مخلوقات رازق کے دستر خواں میں خوش اور شکر گزار ایک انسان جو ناشکرا۔۔درد سے لہو لہو ہو تو پکار اٹھتا ہے ۔۔۔
رزاق دوجہان کے خزانے کو کیا ہوا۔
ملتا ہے درد وہ بھی کسی کا دیا ہوا۔
جب غم و الم سے آزاد ہوتا ہے تو کہہ اٹھتاہے ۔
نوروز و نوبہارومئے ودلبری خوش است
بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست
اس بے بس مخلوق کا انجام بھی خاک ہے او ر وہ خود آخر میں خاک کا رزق۔۔۔۔۔توبہ ہے اس کی نادانی پر۔۔۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔