عمران خان صوبائی بجٹ میں چترال کویکسر طور پر نظر انداز کرنے کا نوٹس لے کر انصاف کے اپنے نعرے کی پاسداری کریں ۔ایم پی اے سلیم خان

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس ) پاکستان پیپلز پارٹی چترال کے صدر اور ایم پی اے چترال سلیم خان نے پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران سے اپیل کی ہے ۔ کہ موجودہ صوبائی بجٹ میں چترال کویکسر طور پر نظر انداز کرنے کا نوٹس لے کر انصاف کے اپنے نعرے کی پاسداری کریں ، بصورت دیگر عید کے بعد ضلعی سطح پر صوبائی حکومت کی طرف سے چترال کے ساتھ کئے جانے والے نا انصافیوں کے خلاف سنگین نوعیت کے احتجاج شروع کئے جائیں گے ۔ منگل کے روز پی پی پی کے دیگر رہنماؤں محمد حکیم ایڈوکیٹ، سید برہان شاہ ایڈوکیٹ، شریف حسین ، عالم زیب ایڈوکیٹ ،قاضی سجاد،قاضی فیصل احمد سیداور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ موجودہ بجٹ صوبے کے صرف سات اضلاع کیلئے تیار کی گئی ہے ۔ جس میں نوشہرہ ، مردان ، صوابی ، لوئر دیر ، اپر دیر ، چارسدہ وغیرہ شامل ہیں ۔ جبکہ انکے علاوہ دیگر اضلاع جن میں چترال کا سب سے پسماندہ اور زلزلہ و سیلاب سے متاثرہ ضلع شامل ہے ۔ مکمل طور پر نظر انداز کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ موجودہ بجٹ میں تحریک انصاف کے انصاف کا پول کُھل گیا ہے ۔ کہ وہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جونکنے کیلئے خالی خولی نعرے لگا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2015میں چترال میں سیلاب اور زلزلے کی وجہ سے سڑکیں ، پُلیں ، آبپاشی نہریں ، آبنوشی سکیمیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں ۔ اس موقع پر وزیر اعظم محمد نواز شریف ، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ، وزیر اعلی پرویز خٹک نے خود چترال کا دورہ کیا ۔ اور حالت کو اپنی انکھوں سے دیکھا ۔ وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر نے بھر پور مدد کی ۔ اب بھی وفاقی حکومت کی طرف سے لواڑی ٹنل ، گولین ہائیڈل پاور سٹیشن ، چترال گرم چشمہ روڈ اور چترال بمبوریت روڈ کیلئے بھاری فنڈ بجٹ میں مختص کیا ہے ۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے ۔ کہ صوبائی حکومت کی طرف سے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے نام پرفنڈ کی فراہمی میں چترال کے عوام کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیاہے ۔ جو کہ نہ صرف قابل افسوس ہے ۔ بلکہ قابل مذمت بھی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ بجٹ کیلئے ہمیں ایک سال انتظار کرنا پڑا ۔ لیکن بجٹ جب پیش کیا گیا ۔ تو “کھودا پہاڑ نکلا چوہا “کے مصداق چترال کی تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر و ترقی کیلئے اُس میں کچھ بھی شامل نہیں تھا ۔ اس لئے انتہائی ما یوسی ہوئی ہے ۔ انہوں جماعت اسلامی کے ا میر سراج الحق پر بھی کڑی تنقید کی ۔ کہ انہوں نے اپنی مخلوط حکومت میں چترال کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ۔ حالا نکہ چترال کسی بھی ضلعے کے مقابلے میں فنڈ کا سب سے زیادہ مستحق ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ نوشہرہ میں 50ارب روپے کے منصوبے زیر تعمیر ہیں ، جبکہ چترال کیلئے ایک ارب روپے تک فنڈ کی فراہمی کو اسراف خیال کیا گیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اگر چترال صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ نہیں ہے ۔ تو انہیں واضح طور پر بتایا جائے ۔ سلیم خان نے کہا ۔ کہ سی اینڈ ڈبلیو کو بحالی کی مد میں ڈیڑھ کروڑ روپے کا فنڈدینا چترال کے لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش ہے ۔ اپر چترال ریشن ہائیڈل پاور پراجیکٹ کی سیلاب بردگی کے باعث اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے ۔ اور حکومت نے اس کی بحالی کیلئے آٹھ کروڑ روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ لیکن اب کچھ بھی نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے چترال میں تحریک انصاف کی طرف سے فُل فلیج یو نیورسٹی کیلئے مختص کردہ فنڈ کو بھی مایوس کُن قرار دیا ۔ اور کہا ۔ کہ صوبائی حکومت کو یونیورسٹی کیلئے کم سے کم پانچ ارب روپے فنڈ مختص کرنے چاہیے تھے ۔ ایم پی اے سلیم خان نے کہا ۔ کہ صوبائی حکومت کی طرف سے چترال کے ساتھ کُھلی زیادتی کے خلاف چترال کے لوگوں کو سڑکوں پر آنا ہو گا ۔ اور چترال کے تمام نمایندگان ، ایم این اے ، ایم پی ایز اورضلع ناظم کو ایک ایک پلیٹ فارم پر آکر چترال کے حقوق کیلئے جدوجُہد کرنی پڑے گی ۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ان کے آبائی گاؤں کندوجال کو مالی سال 2013ء میں سڑک کی تعمیر اور بحالی کے لئے چھ کروڑ روپے فنڈز منظور دئیے گئے تھے اور اس کا گزشتہ سال کے ڈیزاسٹر فنڈز سے کوئی تعلق نہیں۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔