چترال حسب روایت شندورفیسٹول کی میزبانی اور انتظامات کرے گا۔ضلعی ناظم حاجی مغفرت شاہ

چترال ( محکم الدین ) شندور کے نام سے پوری دنیا میں شہرت پانے والے دنیا کی بلند ترین سیاحتی مقام پر قبضہ جمانے کیلئے غذر انتظامیہ نے نئے پوسٹ کی تعمیر کا آغاز کر دیا ہے ۔ اور سینکڑوں حکومتی اہلکار اس پوسٹ کی تعمیر کیلئے شندور پہنچ گئے ہیں ۔ جبکہ چترال کی طرف سے لاسپور کے تقریبا ایک ہزار افراد اپنے ملکیتی سیاحتی مقام پر اس قبضے کو روکنے کے لئے شندور کی طرف روانہ ہو گئے ہیں ۔ جس کی بنا پر شندور کے میدان میں غذر انتظامیہ کے اہلکاروں اور لاسپور کے لوگوں کے مابین بہت بڑے تصادم کا امکان پیدا ہو گیا ہے ۔چترال میں اس خبر کے پھیلتے ہی عوام میں انتہائی غم و غصے کی لہر پیدا ہوگئی ہے ۔ اورلوگ اسے بہت بڑے سازش کا حصہ قرار دے رہے ہیں ۔ جو گلگت اور چترال کی صدیوں پرانی اخوت و بھائی چارے کی فضا کونفرت میں بدلنے کیلئے تیار کی گئی ہے ۔ ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے امیر جماعت اسلامی چترال مولانا جمشید ، ناظم وی سی لاسپور شیر اعظم ، ممبر تحصیل کونسل جمال الدین ، ممبر سپورٹس کمیٹی ضلع کونسل ریاض احمد دیوان بیگی ، ریٹائرڈ صوبیدار میجر قلندر شاہ کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ شندور فیسٹول کے انعقاد کے حوالے سے جو ہائی لیول پر میٹنگ ہوئی تھی ۔ اُس میں یہ فیصلہ ہوا تھا ۔ کہ چترال حسب روایت فیسٹول کی میزبانی اور انتظامات کرے گا ۔ اور اسی پروگرام کے تحت شندور فیسٹول کے انعقاد کیلئے چترال نے حامی بھری تھی ۔ لیکن افسوس کا مقام ہے ۔ کہ غذر انتظامیہ کی سر پرستی میں شر پسند عناصر نے شندور میں نیا قبضہ جمانے کی ناکام کو شش کا آغاز کیا ہے ۔ جو کہ انتہائی طور پر قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ غذر انتظامیہ کی طرف اس شر انگیزی پر لاسپور کے لوگ بھی اپنے ملکیت کے ڈیفنس کیلئے شندور روانہ ہو گئے ۔ اور خدشہ ہے ۔ کہ اس مقام پر ایک خوفناک تصادم ہو گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اگرخدا نخواستہ اس تنازعے میں کوئی جانی نقصان ہوا ۔ تو اُس کی ذمہ داری جی بی حکومت ، حکومت خیبر پختونخوا اور ضلعی انتظامیہ چترال پر ہو گی ۔ ضلع ناظم نے کہا ۔ کہ چترال اپنی ملکیتی زمین کو متنازعہ بنانے کی بجائے شندور فیسٹول کو ختم کرنے کو ترجیح دے گا ۔ انہوں نے صوبائی حکومت ، چترال کے ایم پی ایز سید سردار حسین اور بی بی فوزیہ اور دیگر عمائدین کی پُر زور مذمت کی ۔ جنہوں نے جی بی حکومت سے ایم او یو پر دستخظ کئے ۔ انہوں نے اعلان کیا ۔ کہ اس حوالے سے چترال میں بھر پور تحریک چلائی جائے گی ۔ اور جی بی گورنمنٹ کی اس ہٹ دھرمی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔ لاسپور کے عمائدین ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ، ذوالفی ہنر شاہ نے میڈیاسے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ شندور فیسٹول سے ایک ہفتہ پہلے سرکاری میٹنگز کی خلاف ورزی کرکے شندور میں کھیل سے ہٹ کر زمین پر قبضہ کرنے اور غیر قانونی ڈھانچہ تعمیر کرنے کی کوشش جی بی حکومت کی نااہلی اور ناکامی ہے ۔ تا ہم اس کوشش میں پھنڈر تک شندور کے پڑوسی عوام ملوث نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ غیر قانونی مداخلت سکردو ،بگروڈ ، بونجی اور چلاس کے لوگوں کی شرارت ہے ۔ اور اس کو لاسپور کے عوام ہر گز کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ تاریخ اور ثقافت میں نئی چال کے ساتھ مداخلت اور مسائل پیدا کرنا بھارتی ایجنسی را کی شرارت ہے ، کیونکہ 1914سے ابتک شندور میں چترال اور خیبر پختونخوا نے میزبانی کی ہے ۔ اور گلگت کے حکام ، عوام اور کھلاڑی مہمان بن کر آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ 1914میں راجہ مراد خان مہمان بن کر شندور آیا ہے ۔ اُس کے بعد راجہ غلام دستگیر ، راجہ جان عالم ، راجہ محمد انور خان ، راجہ محبوب علی خان اور راجہ حسین علی خان مہمان کی حیثیت سے شندور آئے ۔ کسی نے اپنا مکان اور چیک پوسٹ تعمیر نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا ، کہ 1975کے گزٹ نوٹیفیکیشن میں شندور کے دونوں پولو گراؤنڈ خیبر پختونخوا کی ملکیت قرار دیے گئے ہیں ۔ 1914میں ہز ہائی نس شجاع ا لملک مہتر چترال نے شندور میں بنگلہ تعمیر کروایا ۔ 1927میں اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ میجر کاب نے اسی بنگلے میں ٹھہر کر چھوٹے پولوگراؤنڈ میں پولو کھیلا ۔ 2010تک تاریخی روایات پر عمل ہوتا رہا ۔ لیکن 2010میں بھارتی ایجنسی را نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے شندور کی زمین کی ملکیت کا تنازعہ اُٹھایا ۔ اور موجودہ وقت میں اس سلسلے میں ایک اور غیر قانونی کوشش کی جارہی ہے ۔ اور فیسٹول سے ایک ہفتہ پہلے شندور میں زمین پر قبضہ کرکے عوام کو لڑاکر شندورپولو فیسٹول کو ناکام بنا نے کی کو شش کی جارہی ہے ۔ شندور فیسٹول کو ناکام بنانے کیلئے اس سے قبل بھی دو مرتبہ گلگت کی ٹیم نے بائیکاٹ کیا ۔ تاہم چترال کے کھلاڑیوں اور عوا م نے حسب روایت فیسٹول کا انعقاد کیا ۔ اور اُس میں ہزاروں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں نے بھر پور حصہ لیا ۔ اس مرتبہ شندور فیسٹول دو مرتبہ ملتوی کیا گیا ۔ جبکہ 29جولائی سے تین روزہ فیسٹول کا حتمی فیصلہ کیا گیا تھا ۔ لیکن ایک ہفتہ پہلے زمین کا تنازعہ اُٹھایا گیا ہے ۔ جس کے نتیجے میں غذر انتظامیہ کے اہلکار اور لاسپور چترال کے سینکڑوں افراد آمنے سامنے ہیں ۔ اورسنگین نوعیت کے تصادم کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔