یو این ڈی پی چترال کے چار پولیس اسٹیشنوں میں تعمیراتی کام کا آغاز شروع کر رہا ہے۔ارشاد مکررؔ

دروش ( نمائندہ چترال ایکسپریس) UNDPکے CPFپروگرام یعنی کمیو نٹی پولیسنگ فورم ” کے کوارڈینیٹر ارشاد مکررؔ نے گزشتہ کمیٹی پولیسنگ فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا 20160814_193930کہ اس سال ملاکنڈ ڈویژن کی دوسرے اضلاع کی طرح امسال چترال میں بھی پولیس اسٹیشنوں میں عنقریب تعمیراتی کام کا آغاز کرنے والا ہے۔پولیس اسٹیشن دروش ،پولیس اسٹیشن ایون،پولیس اسٹیشن چترال اور پولیس اسٹیشن شغور فیز ون میں شامل ہیں۔باقی پولیس اسٹیشنز کوفیز ٹو میں شامل کیا جائے گا۔دروش پولیس اسٹیشن ،ایون پولیس اسٹیشن،چترال پولیس اسٹیشن اور شغور پولیس اسٹیشن کے اندر UNDPکے تعاؤن سے چار چار عدد کمرے ایک ایک عدد کانفرنس رومز،دو دو عدد واش رومز یعنی فی میل اور میل ایک عددکیچن تعمیر کیا جائے گا۔اس کے علاوہ مذکورہ تھانوں میں فی پولیس اسٹیشن کو 97عدد فرنیچر ائٹم بھی فراہم کیئے جائیں گے۔جس میں ٹولز،میز،کرسیاں،الماری وغیرہ شامل ہیں۔مکررؔ کا مزید کہنا ہے کہ ائندہ ہفتے کو کمیونٹی پولسنگ فورم کے تحت دروش میں ایک کھلی کچہری منعقد کیا جائے گا۔جس میں DPOچترال پولیس کو خصوصی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ارشاد مکرر نے مزید کہا ہے کہ “کمیو نٹی پولیسنگ “جسے “POLCING NEIGHBOURHOOD” کی اصطلاح میں بھی پکارا جاتا ہے درحقیقت اس فلسفہ اور حکمت عملی پر مبنی ہے کہ عوام اور پولیس کا اشتراک جرم کے خاتمے کاآسان اور موثر طریقہ ہے۔ ان دونوں کے اشتراک سے ایسے پروگرام اور تجاویز جنم لیتی ہیں جو دونوں کی مشکلات میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔ کمیونٹی پولیسنگ کی کامیابی کیلئے پانچ بڑوں یعنی پولیس،شہری، میڈیا، سیاستدان اور تاجر کا اتحاد بہت ضروری ہے۔دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کمونٹی پولیسنگ بہت کامیاب ہتھیار ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ جرم سرزد ہونے سے پہلے مجرم کے خاتمے کے لئے جس پروایکٹو پولیسنگ کی ضرورت ہے وہ اس کے ذریعے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ جرم کا خاتمہ صرف پولیس کی ذمہ داری ہے اور پولیس ہی ہر برائی کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ کمیونٹی پولیسنگ کے ذریعے پیدا ہونے والی پارٹنر شپ اور یکساں ذمہ داری سے ایک دوسرے کے بارے میں منفی تاثر ختم ہو گا۔ لوگ جان پائیں گے کہ گرم ایک ایسا پیچیدہ معاشرتی مسئلہ ہے جسے اکیلے کوئی حل نہیں کر سکتا لہذا صرف پولیس کو اس مسئلے کو حل کرنے کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا نہیں جا سکتا۔ بہت سے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں میں کمیونٹی پولیسنگ کامیابی سے رواں دواں ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔