چترال پولیس کی پولیس گردی کا نوٹس لے کر اُن کو ظلم اور بر بریت کا نشانہ بنانے والے چترال تھانے کے عملے کو سزا دی جائے ۔تاجران سبزی منڈی چترال

چترال نمائندہ چترال ایکسپریس ) چترال سبزی منڈی کے تاجروں نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا ، آئی جی خیبرپختونخوا ، ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن اور ڈی پی او چترال سے پُر زور مطالبہ کیا ہے ۔ کہ چترال پولیس کی پولیس گردی کا نوٹس لے کر اُن کو ظلم اور بر بریت کا نشانہ بنانے والے چترال تھانے کے عملے کو سزا دی جائے ۔ جنہوں نے اُن کی عزت نفس مجروح کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا ۔ چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چترال سبزی منڈی کے تاجروں ظہور زاہد ، علی اکبر ،سلطنت خان ، نسیم اللہ، عمر محمداور چترال تجار کے اپوزیشن رہنماشبیر احمد نے کہا ۔ کہ چترال شہر میں قائم سبزی منڈی میں وہ قانونی کاروبار کرتے ہیں ۔ اور چترال کے لوگوں کو سبزی اور پھل سپلائی کرتے ہیں ۔ گذشتہ روز ایک مقامی دکاندار کی شکایت پر چترال پولیس نے تین تاجروں محمد روف ، بدری زمان اور نسیم اللہ کو سبزی منڈی میں بُرا بھلا کہا ۔ اور زدوکوب کرکے تھانے لے آیا ۔ اور وہاں تھانے کے بارہ اسٹاف نے اُن کو لاتوں گھونسوں اور ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ اور کہا ۔ کہ تم نے دکاندار محمد زبور ساکن چمرکن پر خراب انگور بیچ دیے ہیں ۔ اور تمہاری یہ سزا ہے ۔انہوں نے کہا ، مذکورہ دکاندار یہ انگور 24 گھنٹے قبل اپنی مرضی پر خرید کے لے گیا تھا ۔ اور پھل و سبزی ایسی چیزیں ہیں ۔ جن کی ہیت ہر لمحے بدل جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اُن کو چار گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا ۔ اور اُن پر شدید تشدد کیا گیا ۔ نیز اُن کو بُرا بھلا کہہ کر اُن کی بے عزتی کی گئی ۔ جو کہ اُن کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے ۔ مجروح محمد روف نے اس موقع پر اپنی پیٹھ پر پولیس تشدد کے نشانات دیکھائے ۔ جس میں زخم نمایاں نظر آرہے تھے ، انہوں نے کہا ۔ کہ وہ عزت کی رزق کیلئے کاروبار کرتے ہیں ۔ اور خریدو فروخت گاہک اور بیوپاری کی مرضی سے ہوتی ہے ۔ ایسے میں اگر کہیں کوتاہی ہو بھی گئی ہے ۔ تو اُس کی سزا دینے کیلئے عدالتیں موجود ہیں ۔ پولیس کو باعزت تاجروں پر تشدد کرنے کی اجازت کس نے دی ہے ۔ انہوں نے صوبائی وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ۔ کہ اُن کی حکومت پولیس میں اصلاحات کرنے اور پولیس کو عوام دوست بنانے کی بات کرتی ہے ۔ لیکن ابھی تک یہ آواز اور تبدیلی چترال تھانے تک نہیں پہنچی ۔ اور یہاں اب بھی عزت نفس کے ساتھ کھیلا جاتا ہے ۔ انہوں نے پُر زور مطالبہ کیا ۔ کہ اُن کو تشدد کا نشانہ بنانے والے عملے کے خلاف کاروائی کی جائے۔ اور اُنہیں قرار واقعی سزا دی جائے ۔ جو کہ صوبائی حکومت کی بدنامی کا باعث بن چکے ہیں ۔ اس موقع پر تجاریونین کے اپوزیشن رہنما شبیر احمد نے چترال پولیس کے رویے کی پُر زور مذمت کی ۔ اور کہا ۔ کہ پولیس کو لوگوں کو بے جا تنگ کرنے اور اُن کی عزت نفس سے کھیلنے کا سلسلہ ترک کرنا چاہیے ۔ انہوں نے پولیس کے ذمہ دار حکام سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔