محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکار اور افسران قوم کی انتہائی قیمتی ورثے کے محافظ اور امین ہیں۔ڈسٹرکٹ ناظم حاجی مغفرت شاہ

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) ڈسٹرکٹ ناظم چترال مغفرت شاہ نے کہا ہے کہ چترال میں ایکو ٹورزم کی ترقی کے لئے حیاتیاتی تنوع بہت بڑی پوٹنشل رکھتی ہے اور چترال میں کشمیر مارخور سے لے کر برفانی چیتے تک دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے خصوصی کشش کا باعث ہیں جہاں ان کو اپنی قدرتی مسکن میں دیکھنا ان کے لئے قیمتی لمحات میں شمار ہوتے ہیں اور محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکار اور افسران قوم کی انتہائی قیمتی ورثے کے محافظ اور امین ہیں ۔ وائلڈ لائف ڈویژن چترال کے اہلکاروں اور افسران کی استعداد کار میں اضافے کے لئے منعقدہ ورکشاپ کی تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ قدرت نے چترال کوحیاتیاتی تنوع کی نعمت اور دولت سے مالامال کردیا ہےwild-life جس سے بھر پور استفادہ کرکے ہم اپنے علاقے سے پسماندگی ، بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے محکمے کے اہلکاروں پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ان کی ڈیوٹی کی نوعیت انتہائی پیچیدہ اور مشکل ہونے کی بنا پر ان کے لئے عبادت کا درجہ رکھتی ہے اگروہ اسے دیانت دار ی سے انجام دیں ۔ ضلع ناظم نے کہاکہ اس شعبے کی بنیادی اہمیت کی وجہ سے اس محکمے اور اس کے اہلکاروں کو درپیش مسائل کو حل کرنے اور ضروری وسائل بہم پہنچانے کے لئے ایک وژن رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ فیلڈ میں کام کرنے والے اہلکاروں کو ہتھیار سے لے کر موٹر سائیکل تک سہولیات کی فراہمی ناگزیر ہے تاکہ وہ جنگلی حیات کی حفاظت اور بقا کیلئے اپنی ڈیوٹی کما حقہ ادا کرنے کے قابل ہوسکیں۔ اس سے قبل ڈی۔ ایف۔ او وائلڈ لائف امتیاز حسین نے کہاکہ اس ٹریننگ کا مقصد محکمے کے اہلکاروں اور افسران کو حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کے لئے دوسال قبل بنائے گئے قانون سے آگہی فراہم کرنا تھاتاکہ وہ اس کے مطابق اپنی ڈیوٹیاں صحیح معنوں میں انجام دینے کے قابل ہوسکیں اور جنگلی حیات کو نقصان پہنچانے میں ملوث افراد قانون کے شکنجوں سے نہ بچ سکیں۔ انہوں نے کہاکہ 2014ء میں نافذ ہونے والی نئی ایکٹ کے مطابق اب محکمہ وائلڈ لائف چیونٹی سے لے کر ہاتھی اور گھاس پوس سے لے کر دیودار کی درخت تک کا محافظ ہے او ر ان حالا ت کا تقاضا یہ تھاکہ افسران اور اہلکاروں کی استعدادکار میں اضافہ کیا جائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔