کھلا خط، بنام ڈپٹی کمشنر چترال وڑائچ

جناب ایڈیٹر صاحب

پچھلے دنوں چترال کے کئی ایک برقیاتی جریدوں میں خبر چھپی کی ڈپٹی کمشنر چترال نے چترال شہر میں دریا کے کناروں پر مصنوعی تالابوں کی تعمیر پر پابندی لگا دی ہے ۔ یہ ایک ایسا نیک عمل ہے جو کہ ہزاروں ترقیاتی منصوبوں سے بدرجہ ہا بہتر ہے ۔ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ وڑائچ صاحب نے بے شمار آبی حیات کو بچا کر نہ صرف اپنی آخرت کے لئے بہترین زاد راہ کا انتظام کیا ہے بلکہ ماحولیات کو درپیش خطرات سے کرہ ارض کو بچانے میں پورے علاقے کی جانب سے دنیا کا ساتھ دیا ہے ۔ ان انسان نما درندوں کو خود بھی احساس ہونا چاہئے کہ وہ ماحولیاتی الودگی کے سدباب میں اگر اقوام عالم کا ساتھ دینے سے قاصر ہیں ہیں نہ دین لیکن ان بے چارے ،بے گناہ،معصوم اور مہمان پرندوں کی جانیں لیتے ہوئے کم از کم یہ تو ایک منٹ کے لئے سوچیں کہ جس معصوم مخلوق کو وہ اپنی بے رحم گولہ بارود کا نشانہ بنا رہے ہیں وہ کہیں اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے لئے خوراک کی تلاش میں تو نہیں نکلے ہیں ۔ یا ہو سکتا ہے کہ یہ موسم اُن کے انڈا دینے کا موسم ہو ۔ تالاب بنا کر شکار کھیلنے کایہ عمل درندانہ ، وحشیانہ ، سفاکانہ اور بے حد ظالمانہ ہے ۔ ہم یہ نہیں جانتے کہ اپنی مخلوق کے اس قتل عام پر خالق کو کتنا دکھ ہوتا ہوگا لیکن ہم یہ ضرور کہ سکتے ہیں کہ مخلوق کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے لوگ بہت ہی قابل احترام ہوتے ہیں ۔ میں آپ کے مؤقر جریدے کی وساطت سے ڈپٹی کمشنر چترال سے یہ بھی گزارش کروں گا کہ چترال کے تمام علاقوں میں لب دریا مصنوعی بند باندھنے والوں کو قانوں کی سخت گرفت میں لایا جائے ۔ ڈپٹی کمشنر کے اس اقدام سے جہاں ایک طرٖف دریا کے کٹاؤ سے بچا جا سکتا ہے ہاں ماحولیات کو بھی بڑا فائدہ پہنچ سکتا ہے ۔
ہم نے چترال میں وارد ہونے والے ڈپٹی کمشنروں کو کبھی بھی ماحول دوست نہیں پایا تھا ۔ یہ بنیادی طور پر ڈپٹی کمشنروں کے لبادے میں سیاسی گھس یٹھے ہوتے تھے ۔لیکن موجودہ ڈی ۔ سی کے تمام اقدامات سے جھنگ کے سابق ڈپٹی کمشنر اور مشہور ادیب قدرت اللہ شہاب کی ڈپٹی کمشنری کی یاد تازہ ہوتی ہے ۔ یاد رہے کہ ڈپٹی کمشنر کی تعریف کرنے میں میرا کوئی ذاتی مفاد مخفی نہیں ۔ کیوں کہ میں چترال میں رہتا نہیں ہوں اور نہ میں سرکاری ملازم ہوں ۔ نہ ستائش کی تمنا نہ صلے کی پروا ۔ جو اپنے پیشے سے محبت کرتے ہوئے اور اپنی زمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے اچھا کام کرتے ہیں وہ لوگوں کے دلوں میں اپنے لئے احترام پیدا کرتے ہیں ، موجودہ ڈپٹی کمشنر ایسی شخصیات میں سے ایک ہیں ۔ صوبائی حکومت کو چاہئے کہ ایسے اعلیٰ انتظامی ذہن کے مالک افراد کو قوم اور علاقے کے بہتر مفاد کی خاطر طویل عرصے تک علاقے میں رکھ کر علاقے کو خوشحال بنانے میں اپنا کردار ادا کرے ۔

مکتوب نگار : شمس الحق قمر بونی ، حال گلگت

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔