سیکرٹری ہیلتھ خیبرپختونخوامحمدعابدمجیدکا چترال کے مختلف ہسپتالوں کادورہ،ڈی ایچ کیوہسپتال چترال میں صحت سہولت کارڈ کا باقاعدہ افتتاح

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس)سیکرٹری ہیلتھ خیبرپختونخوامحمدعابدمجیدنے چترال کے مختلف ہسپتالوں کے دورے کے موقع پرآرایچ سی مستوج،آغاخان ہسپتال بونی،آرایچ سی گرم چشمہ اورڈی ایچ کیوہسپتال چترا ل کامعائنہ کیا ۔اس دوران ڈی ایچ کیوہسپتال چترا ل میں صحت سہولت کارڈ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے سیکرٹری ہیلتھ نے کہاکہ صحت سہولت پروگرام خیبرپختونخواکی جانب سے عوام کے لئے ایک ایسی سہولت ہے جس میں صحت سہولت کارڈکے ذریعے مریضوں کواعلیٰ معیارکی صحت کی سہولیات اورہسپتالوں میں داخلے کی سہولیات مہیاکی جارہی ہیں اس پروگرام میں ایک خاندان کے سات افرادشامل ہو سکتے ہیں اورعمرکی کوئی قیدنہیں۔انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے غریب اورنادارمریضوں کو مفت طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے صوبے کے 4اضلاع مردان، ملاکنڈ ،چترال اور کوہاٹ میں صحت سہولت پروگرام کا آغاز کیا تھا جس کے تحت مستحق مریضوں اور گھرانوں کو خصوصی ہیلتھ کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔ اس سکیم کے ذریعے مریض مختلف ہسپتالوں سے 25 ہزار روپے کی علاج معالجے کی مفت سہولت حاصل کرسکتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ابتدائی طوپر جرمن بینک کے ایف ڈبلیو کے تعاون سے یہ اسکیم صوبے کے چار اضلاع بشمول ملاکنڈ ،چترال، کوہاٹ اور مردان میں شروع کیاگیاتھا اور اب صوبائی حکومت نے اس اسکیم کو باقاعدہ اپنی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرکے اس کادائرہ صوبے کے تمام اضلاع تک بڑھا دیا ہے۔ پروگرام کے تحت صوبے کے 18 لاکھ مستحق خاندانوں کو صحت انصاف کارڈ کے نام سے ہیلتھ انشورنس کارڈ جاری کئے جائیں گے ۔ واضح رہے کہ اس سکیم میں ان گھرانوں کو شامل کیا گیا ہے جن کی رجسٹریشن پہلے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ہوئی ہے۔علاج معالجے کی یہ سہولت مختص کردہ نجی اور سرکاری ہسپتالوں سے حاصل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں غریب کے لئے علاج کرانا مشکل ہے جس کا وہ حقیقی ادراک رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے صوبے کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی مفت کرنے کے ساتھ تشویش ناک بیماریوں کا علاج بھی مفت کیا ہے۔ انہوں نے ’’صحت انصاف کارڈ‘‘ کے تحت علاج معالجہ کی سہولت کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔