رموز شادؔ ۔۔ ارشادا للہ شادؔ ۔ بکرآباد چترال
غزل
Advertisements
نسیم سحر کے لب کھلیں ساعت سعید تو آئیے
یہ نفیس جیسا کایا آندھیوں کے کار تو آئیے
ہمارا راس نہ اٹھائے وہ اپنے راس سے بلند
شاہانہ نگر کو دستور قتال عام تو آئیے
نفاق کی ما حضر سبھی الزام مجھے دیدے
مرے بدولت ہم نشینوں میں تیرا نام تو آئیے
اُسے افسردہ نہ کر دے یہ میری تیز سواگت
میں اب کے سست چلوں وہ شہرہ آفاق تو آئیے
غم زیست، غم روزگار اور غم ہجراں شادؔ
آسودگی سے جو گزرے آہ ایسی شام تو آئیے
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں