ہم ایم پی اے اپر چترال سید سردار حسین شاہ کے شکر گزار ہیں۔ عوام اجنو تورکھو۔

بونی(ذاکر محمد زخمی)دو سو پچاس گھرانوں پرمشتمل خوبصورت گاوں اجنو جو ۱۹۹۵ ؁ اور ۱۹۹۶ ؁ کے دوران اس وقت کے چترال ایریا دیویلپمنٹ پروجیکٹ (CADP) کی اشتراک سے ایک جیب ایبل سڑک ریچ روڈ سے اجنو گاوں کے رابطے کے لیے تعمیر کی تھی ۔ اس وقت کے حالات اور وسائل کے مطابق روڈ انتہائی دشوار گزار خطرناک موڑوں پر مشتمل تھی ۔کمزور دل والے لوگ پیدل چلنے میں ہی عافیت محسوس کر کے شروع ہی سے جیب سے اترتے تھے ۔ اور دل گُردہ والے اللہ پر تواکل کر کے کلمہ وِرد کرتے ہوئے اس پُر پیچ روڈ کو بخیرو عافیت کراس کرکے سجدہِ شکر بجا لاتے ۔ تا ہم اللہ پاک کی ہزار مہربانیوں سے یہ ہی سڑک اجنو کے عوام کا غم و خوشی اور بوجھ بخوشی برداشت کرتے رہے اس میں کوئی معمولی سی بھی تکلِف کا احساس دلانے نہیں دی ۔بیس سالوں سے یہ ہی روڈ کسی حکومتی ادارے یا نمائیندے کی توجہ حاصل کرنے سے محروم رہے۔ووٹ کے وقت تشریف لانے والے حضرات اس روڈ سے پیدل گزرنے ہی کو اپنے جان کی سلامتی سے تعبیر کرتے یا عوام الناس کو نیچے سمندر پار بولا کر اپنی مدعا بیان کرنے کو ترجیح دیتے۔ اس روڈ کی تواسع اور حالت بہتر بنانے کی ہر سعی رائیگان ہوتے رہے ۔بلا آخر موجودہ اپم۔پی۔اے سید سردار حسین شاہ جب منتخب ہو کر اسمبلی تک پہنچ گئے تو ان سے بھی سابقین کی طرح زیادہ اُمیدیں وابستہ نہیں کی جاتی تھی ۔لیکن آپ دورانِ الیکشن مہم اس روڈ پر گزر کر اسے اپنے ذہن کے گوشے میں محفوظ کیے ہوئے تھے ۔آپ اپنے صوابدی فنڈ سے خاطر خواہ رقم اس روڈ کی توسع کے لیے مختص کی۔ اور ساتھ ساتھ ہر وقت ہر مرحلے اسے اپنے یاداشت میں جگہ دیتے رہے ۔ ان کی ذاتی دلچسپی کی بِنا اپ اجنو جیب ایبل روڈ پر توسع کا کام اخری مرحلے پر ہے ۔ ایم۔پی۔اے صاحب اپنے حالیہ دورہِ تورکھو کے دوران خصوصی طور پر اس روڈ کا معائینہ کیا اور ساتھ سلائیڈینگ ایریا پر دیوار بنانے اور موڑ وغیرہ کو مزید بہتر بناے کے ہدایت کے ساتھ مزید فنڈ فی الفورفراہم کرنے کی بھی خوشخبری دی۔ ایم۔پی۔اے صاحب کی اس اقدام پر عوام اجنو دل کی گہرائیوں سے ان کا مشکور ہے اور برابری کی بنیاد پر ان کی عوامی خدمات پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔