چائلڈ پروٹکشن یونٹ چترال کی طرف سے گورنمنٹ گرلز مڈل و ہائی سکولوں کی ہیڈ مسٹریس کے لیے ایک روزہ ورکشاب کا انعقاد

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)چائلڈ پروٹکشن یونٹ چترال ایجوکیشن ڈیپارمنٹ (فیمل) کی مدد اور الخدمت فاؤنڈیشن کے مالی تعاون سے گورنمنٹ گرلز مڈل و ہائی سکول کی ہیڈ ٹیچرز کے لیے ایک روزہ ورکشاپ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول دنین میں منعقد کیا گیا، جس میں تحصیل چترال کے تمام ہیڈ ٹیچرز نے شرکت کی ۔ یہ ورکشاپ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چترال کی ہدایت پر منعقد کیا گیا، جس میں سیشن جج نے ایک سکول میں جسمانی سزا کے کیس کو کورٹ میں فیصلہ سناتے وقت ڈی او ایجوکیشن کو حکم جاری کیا تھا کہ وہ تمام گورنمنٹ و پرائیوٹ سکولوں کے لیے ایک خصوصی ورکشاپ کا اہتمام کریں، تاکہ آئندہ تعلیمی اداروں میں جسمانی تشدد کا خاتمہ ہو۔ کریمینل جسٹس کمیٹی میٹنگ میں سیشن جج چترال نے چائلڈ پروٹکشن آفیسر کو ٹاسک دیا تھا کہ ایجو کیشن ڈیپارمنٹ کے ساتھ مل کر اپنی ٹیم کو لیکر ٹریننگ کا انعقاد کرے۔
ورکشاپ کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ چائلڈ پروٹکشن آفیسر عمران الدین نے ورکشاپ کے شرکاء کو خوش آمد ید کہا ااور چائلڈ پروٹکشن ایکٹ 2010 کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس ایکٹ کے تحت 18سال کے کم عمر ہر فرد کو بچہ سمجھا جائے گا، ساتھ ہی چائلڈ پروٹکشن یونٹ اور جسمانی سزا اور تشدد تعلیمی اداروں میں کب بینڈ ہوا اور چائلڈ پروٹکشن ایکٹ 2010 میں طالب علموں پر جسمانی تشدد کی سزا اور جرمانہ کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔( CPWACT 2010 دفعہ 33 سزا کے طور پر جسمانی تشدد دینا جس کی سزا دفعہ نمبر 34 میں چھ مہینے قید یا پچاس ہزار روپے جرمانہ ، یادونوں) اور تعلیمی اداروں میں جسمانی تشدد کیسے ختم کیا جاسکتا ہے جس میں اگر والدین ، اساتذہ، PTC کے ممبرز و معاشرے کے لوگوں کو بھی اہم کردار ادا کرنا چاہئے۔
ورکشاپ کے دوسرے سیشن میں ڈسٹرکٹ خطیب مولانا فضل مولا نے اسلام میں بچوں کا مقام اور ان کی نگہداشت، نشونما اور حفاظت کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ ارشاد نبویؐ ہے کہ ’’ نہ کسی کو ضرر پہنچاو اور نہ کسی سے ضرر اٹھاؤ۔‘‘ اور آپﷺ کا فرمان ہے کہ ’’آپ میں سے ہر شخص اپنی نگہداشت میں موجود نابالغ افراد کا ذمہ دار اور محافظ ہے۔‘‘
ورکشاپ کے تیسرے سیشن میں عمیر علی شاہ سوشل کیس ورکر نے چائلڈ پروٹکشن ایشوز خاص طورپر تعلیمی اداروں میں جسمانی تشدد کے حوالے سے لیکچر دیا۔ اور جسمانی تشدد کے اقسام کی بھی وضاحت کی۔انھوں نے کہا کہ سکولوں میں صرف جسمانی سزا ہی نہیں ، بلکہ اور بھی بہت طریقوں سے طالب علموں کو تنگ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کو دوسرے دوست طالب علموں کے سامنے شرمندگی ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے بچے سکول چھوڑتے ہیں اور گلی کوچوں میں پھیرتے ہیں۔ جس سے قسم قسم کی برائیاں جنم لیتی ہیں۔
ورکشاپ کے چھوتے سیشن میں ASDEO فیمل مسرت جمال صاحبہ نے شرکاء سے مخاطب ہوکر کہا کہ ایجوکیشن ڈیپارمنٹ کی طرف سے پہلے سے تمام سکولوں کو جسمانی سزا و تشدد کو ختم کرنے کے لیے سرکلر جاری کی جاچکی ہے۔اور سکولوں میں تشدد کے علاوہ بچوں اور بچیوں سے مشقت لینا وغیرہ امور کو ختم کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔ چائلڈ پروٹکشن یونٹ چترال کی ٹیم کو لیکر ان جملہ امور پر مزید کام کیا جائے گا۔
اس کے بعد ورکشاپ کے آخری سیشن میں ADEO فیمل شکیلہ انجم صاحبہ نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا کہ وہ دور دراز کے علاقوں سے آکر پروگرام میں شریک ہوئیں۔ اس کے ساتھ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ چترال اور الخدمت فاؤنڈیشن چترال کا بھی شکریہ ادا کیا ۔
اس کے بعد چائلڈ پروٹیکشن آفیسر عمران الدین نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی ایجوکیشن ڈیپارمنٹ فیمل اور الخدمت فاؤنڈیشن کا بھی شکریہ ادا کیا۔ اس پروگرام کی مالی معاونت الخدمت فاؤنڈیشن آرفن کئیر پروگرام کی طرف سے ہوا تھا اور الخدمت آرفن کئیر پروگرام کا پیغام کو بھی تمام شرکاء تک پہنچایا ۔ آخر میں چائلڈ پروٹکشن آفیسر نے تمام شرکاء کو یہ پیغام دیا کہ پیار سے دی ہوئی تعلیم میں اثر ہوتی ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔