گورننمٹ ہائیر سیکنڈری سکول موری لشٹ میں ملازمت کے تنازعہ۔ اساتذہ زدکوب علاقے کے لوگ پابند سلاسل

موری لشٹ (نمائندہ چترال ایکسپریس) گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول موری لشٹ میں کلاس فور کے تعیناتی کو لیکر ایک بار پھر تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ تفصِلات کے مطابق سکول ہذا میں کلاس فور کی آسامی خالی تھی اور اس پر تعیناتی ای ڈی او ایجوکیشن نے کرائی۔ جس پر علاقے(موری بالا) کےلوگ جن کے زمین پر یہ سکول تعمیر کی گئی ہے سراپا احتجاج ہیں۔ اور گذشتہ دنوں انہوں نے اس بات کو ایشو بنا کر ایک ٹیچر کو زدکوب کیا۔ سکول کے بلڈنگ میں توڑپھوڑ کی۔

قریبی تھانے کو اطلاع دینے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اورکاراوائی کرتے ہوئے کچھ گرفتاریاں عمل میں لائیں بعد ازاں مقامی عدالت نےموری بالا کے 6 رہائشیوں کو جیل بھیج دیا ۔ اور معاملے کی تفتیش جاری ہے۔

گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول موری لشٹ علاقہ کوہ کا واحد سکول ہے جہاں ثانوی تعلیم کی سہولت موجود ہے۔ اور آئے دن اس سکول میں مخصوص گروہ کی طرف سے اپنے مطالبات منوانے کی کوششوں کی وجہ سے نونہالان قوم کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو جاتی ہیں۔ (پچھلے سال بھی اسی طرح کا ایک واقعہ حکیم اللہ نامی شغور موری کے ایک رہائشی کے ساتھ بھی پیش آیا تھا۔ اور اس کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونی پڑی تھی۔) کیونکہ سکول میں اس وجہ سے حاضری انتہائی کم ہے۔ بچوں اور علاقے کے لوگوں میں خوف وہراس پایا جاتا ہے۔ یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر یہ تعیناتی قانون کے مطابق کی گئی ہے تو قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔ اگر خدانخواستہ اس میں کوئی کوتاہی کی گئی ہے تو اس کی تصحیح کیا جائے۔

موری بالا کے عوام موقف ہے کہ چونکہ سکول ان کے زمین پر تعمیر کی گئی ہے تو اس میں کلاس فور کے تمام آسامیاں ان کو دی جائیں۔ اور اگر ان کو نہیں ملیں تو وہ کسی اور کو اس سکول میں آکر خدمات سرانجام دینے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ یاد رہے کہ اس سکول میں 10 سے زائد کلاس فور کی نشستیں پہلے ہی سے اس علاقے کے باشندوں کے پاس ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔