دھڑکنوں کی زبان ……….. ’’اے قائد اعظم۔۔۔۔‘‘

……………..محمد جاوید حیات……………….

میں یوں نہیں کہونگا ۔۔۔’’اے قائد اعظم تیرا احسان ہے ‘‘ میں یوں کہونگا ۔۔ کہ یہ قائد اعظم کا ہم پر احسان نہیں بلکہ یہ اللہ کا’’ قائد اعظم‘‘ کی صورت میں ہم پر احسان ہے ۔۔پہلا احسان یہ کہ ہمارے رب نے ہمیں انسان پھر مسلمان پیداکیا پھر دل میں تڑپ ،رگوں میں گرم خون،خیالوں میں آزادی سے محبت اور بازوؤں میںآزادی کے لئے لڑنے کی طاقت دی ۔۔۔پھر غلامی سے نفرت دے دی ۔۔پھر اے قائد اعظم تجھ جیسا لیڈر ہمیں دیا ۔۔تو نے ناممکن کو اپنی لغت سے نکال دیا ۔۔تو نے نہ تھکنے کی قسم کھائی ۔۔ تونے عہد کیا کہ اپنی منزل کو پا لونگا ۔۔تجھے یقین تھا کہ خدا غیرت والوں کی مدد کرتا ہے ۔۔ خدا نے تیری مدد کی ۔۔اے قائد اعظم تجھے سر فروش بھی ایسے ملے کہ ان کی مثال نہیں ملتی ۔۔انھوں نے تن من دھن وارے ۔۔تم ان کے خون اور قربانیوں کے گواہ ہو ۔۔میں تو سمجھتا ہوں کہ اس پاک سر زمین کا ذرہ ذرہ ان کے خون اور قربانیوں کا گواہ ہے ۔۔اے قائد اعظم تو نے جس سر زمین کے لئے جدوجہد کی تھی وہ ’’خوابوں کی سر زمین ‘‘ تھی تم نے ہی تو کہا تھا ۔۔کہ ہم آزادی چاہتے ہیں ۔۔ذھنوں کی آزادی ، خیالوں کی آزادی، اپنے مذہب کی آزادی ،سوچوں کی آزادی ،خوا ب دیکھنے کی آزادی ۔۔ہر لحاظ سے آزادی ۔۔۔ آپ کو یاد ہوگا ۔۔آپ نے کہا تھا ۔۔یہ فلاحی مملکت ہوگی ۔۔۔یہاں پرغریبوں کے ساتھ مدد ہوگی۔۔ انصاف کا بول بالا ہو گا ۔۔قانون کی حکمرانی ہوگی ۔۔اپس میں محبت ہوگی۔۔ ایثار ہوگا ۔۔قربانی ہوگی ۔۔قوم کا سردار ان کا خادم ہو گا ۔۔۔سب اس مٹی کے وفادار ہونگے ۔اس کو آنکھو ں کا سورما کہیں گے ۔۔دل کی دھڑکن کہیں گے۔۔خوابوں کا حاصل کہیں گے ۔۔آہوں کی منزل کہیں گے ۔۔تو نے کہا تھا کہ اس سرزمین کی حفاظت اپنے خون سے کرنا ۔۔یہ تمہاری امانت ہے ۔۔تم نے کہا تھا کہ سادگی اپنانا ۔۔میں نے خود تیرے وہ جوتے دیکھا ہے جوتو نے پھٹنے تک استعمال کیا ہے ۔۔قوم نے وہ تبرک کے طور پر محفوظ کیا ہے مگر جو ترے روضے کی زیارت کو آتے ہیں وہ چمکتے ہوئے جوتے پہن کر آتے ہیں ۔۔تو نے اسمبلی کے اجلاس میں تڑپ کر کہا تھا۔۔ کہ یہ لوگ گھر سے چائے پی کے آئیں میں غریب قوم کے پیسوں سے ان کو ریفرشمنٹ نہیں دے سکتا ۔۔تو نے تو کہا تھا۔۔ صداقت ایک ہتھیار ہے ۔۔محنت تمہاری پہچان ہے ۔۔فرائض منصبی کو امانت سمجھو ۔۔کام کام اور بس کام ۔۔۔۔اے قائد اعظم تو نے تو بہت ساری باتیں کی تھی ۔۔درخت لگاؤ ۔۔کارخانے لگاؤ۔ہنر سیکھو ۔۔تعلیم حاصل کرو ۔۔صداقت۔ امانت ،دیانت ،محبت ۔۔۔محنت ۔۔پھر تین زرین اصول ۔۔۔۔ اتحاد ،یقین ،تنظیم۔۔۔اے قائد اعظم تیری دی ہوئی یہ امانت ہمارے پاس محفوظ ہے ۔۔اس کی سرحدیں محفوظ ہیں ۔۔اس کے پہاڑ ،دریا ،صحرائیں ، بیاباں محفوظ ہیں ۔۔اس کی تعمیر کی بھی کوششیں ہوتی ہیں۔۔ہم اس کی حفاظت کے لئے لڑے دو چار دفعہ لڑے ۔۔خوب لڑے۔۔ہماری ہڈیاں چٹخ گئیں ۔ہمارے چیتڑے اڑ گئے ۔۔ہمارے خون بہہ گئے ۔گولیاں سیدھا آآکر ہمارے سینوں میں لگیں ۔۔اے قائد اعظم اس کے ٹوٹنے کے خواب دیکھے گئے ۔۔اس کا ایک بازو توڑا گیا ۔۔اس کی شہ رگ پر حملے ہوتے رہے ۔مگر تیرے خوابوں کی سر زمین محفوظ ہی رہی۔۔یہ سب کی نظروں میں کھٹکتی ہے ۔۔ہم نے اس کو ایٹمی طاقت بنا دیا ۔۔ہمارے رب نے بنا دیا ہم کیا بنائیں ۔۔اس کے سپوت اس کے لئے دن رات کام کرتے رہے ۔۔مگر تمہیں پتہ ہے کہ اقتدار، شہرت ،پیسہ ،دولت ظالم چیزیں ہوتی ہیں ۔۔لالچ ، حرس،طوطا چشمی انسان کی کمزوریاں ہوتی ہیں ۔۔آخرت کو نہ سوچنا ،ظلم،ناانصافی،اقربا ء پروری ،دو دن کی زندگی کو سب کچھ سمجھناانساں کی بدبختیاں ہیں ۔۔اس لئے اس سر زمین پر اقتدار کی لالچ رہی، کسی کو دولت بٹورنے کی آرزو رہی ،کسی کو شہرت کی تمنا رہی اس لئے اس پہ آزمائشیں بہت آئیں ۔۔اس کی عمر کا نصف امریت میں گذری۔۔باقی جمہوریت میں۔۔ مگر حکمرانوں کی بھول بلیاں اسکو آگے نہ لے جا سکیں ۔۔آج اس پہ بہت سارے غریب ملیں گے۔مقروض ملیں گے ۔بے روزگار ملیں گے ۔۔بھوکے ملیں گے ۔بیمار ملیں گے ۔۔تعلیم سے محروم ملیں گے ۔۔شکایت کرتے ہوئے مجبور ملیں گے ۔۔دھائی دیتے ہوئے محروم و مقہورملیں گے ۔۔دوسری طرف گھوڑے مربہ کھائیں گے ۔۔قوم کے نمائندے جائیدادیں بنائیں گے ۔۔چمکتی گاڑیاں ہونگی جن میں بیٹھے موج مستی کر تے ہوئے بچے ملیں گے ۔۔ایک طرف ٹاٹ کے سکول ہونگے دوسری طرف شاندار بلڈنگیں ہونگی ۔۔ایک طرف غریب بیمار ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر مرے گا دوسری طرف کلینک میں مہینگے علاج ہونگے ۔۔ایک طرف کبوتر کو بلی کھانے پر کسی کو نوکری سے نکال دیا جائے گا دوسری طرف میک اپ کرنے لندن سدھارنا ہوگا ۔۔ایک طرف خالی جیب پہ ہاتھ رکنا ہوگا دوسری طرف کارخانے بڑھائے جائینگے۔۔اے قائد اعظم یہ سب ہماری کمزوریاں ہیں سر زمین کا کوئی قصورنہیں ۔ہم سدھرتے جارہے ہیں ۔۔ہم اپنی کمزوریوں کے باوجود ہر آزمائش کا مقابلہ کرتے رہے ہیں ۔۔ہمارا جوان ہماری سرحد پہ کھڑا ہے ۔۔اس کی غیرت کے آگے ساری دنیا لرزہ براندام ہے ۔۔ہماری پولیس جاگ رہی ہے ۔۔ہمارا سائنسدان ناقابل تسخیر ہے ۔۔ہمارا استاد پر عزم ہے ۔۔ہمارے جوانواں کو ان کا روشن مستقبل خوش آمدید کر رہا ہے ۔۔ہماری مائیں دعا دے رہی ہیں ۔۔ہمارے بوڑھے وفا کا سبق پڑھا رہے ہیں ۔۔ہمارے حکمرانوں کو ہمارا خیال ستانے لگا ہے تعمیر کا خواب دیکھنے لگے ہیں ۔۔اے قائد اعظم تیر ی روح نہ تڑپے ۔۔ہم زندہ وسلامت ہیں ۔۔ہم پر عزم ہیں ۔۔ہمارا رب ہمارے ساتھ ہے ۔۔یہ پاک سر زمین ہر آفت سے محفوظ رہے گی۔۔۔انشاء الل

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔