چترال سے تعلق رکھنے والی شادی شدہ خاتون کا سوات میں قتل

چترال ( محکم الدین ) چترال سے تعلق رکھنے والی حوا کی ایک اور بیٹی کو شوہر کے نام پر سفاک قاتل نے موت کی بھینٹ چڑھادیا ۔ جس کی نعش منگل کے روز آبائی گاؤں اورغوچ پہنچاکر سپرد خاک کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق اورغوچ چترال کے مفتاح الدین کی بارہ سالہ بیٹی جو کہ چھٹی جماعت کی طالب علم تھی کی شادی چھ سال پہلے سوات کے رہائشی امیرزادہ سے کر دی گئی ۔ جس سے اُس کے تین بچے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق گذشتہ روز مبینہ طور پر امیر زادہ اور اُس کی بیوی کے درمیان گھر یلو تنازعہ اُٹھ کھڑا ہواجسے بنیاد بنا کر امیر زادہ نے اپنے والد کی مدد سے چاقووں سے وار کرکے اُسے شدید زخمی کردیا ۔ جس کے نتیجے میں اُس کی موت واقع ہوئی ۔سوات پولیس نے مقتول کے شوہر کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے ۔ واضح رہے کہ چترال سے باہر شادی شدہ خواتین کے قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے ۔ اس سے پہلے بھی ضلع سے باہر شادی شدہ خواتین کی بہت بڑی تعداد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں ۔ اور یہ قاتل ارتکاب جرم کے بعد نہایت آسانی سے بچ جاتے ہیں ۔ کیونکہ چترال کے کسی غریب شخص کیلئے ضلع سے باہر کی عدالتوں میں کیس کی پیروی کرنا ممکن نہیں ہوتا ۔ جبکہ چترال کے کئی ادارے ضلع سے باہر شادی روکنے میں اس لئے مکمل کامیاب نہیں ہو سکے ہیں کہ مقامی لوگ تعاون نہیں کرتے ۔ نتیجتا ضلع سے باہر شادی کے بعد گھریلو تنازعات کا بہا نہ بنا کر چترال کی خواتین کو قتل کردیا جاتا ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔